الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی آن لائن جانچ پڑتال کے لیے سافٹ ویئر تیار کرنے کے احکامات جاری کردیے۔

چیف الیکشن کمشنر سردار رضا کی زیر صدات اجلاس میں نادرا کو امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی آن لائن جانچ پڑتال کے لیے سافٹ ویئر تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق سافٹ ویئر کے ذریعے الیکشن کمیشن کو نادرا، ایف بی آر، ایف آئی اے اور اسٹیٹ بینک سے آن لائن منسلک کیا جائے گا۔

نادرا سافٹ ویئر تیار کر کے الیکشن کمیشن سے اس کے استعمال کی منظوری لے گا جس کے بعد ریٹرننگ افسران امیدواروں کے کوائف تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔

نادرا امیدواروں کی فیملی ٹری مکمل کر کے اداروں کو آن لائن تفصیلات فراہم کرے گا۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کو پہلی بار امیدواروں کی اسکروٹنی کے عمل کا حصہ بنایا گیا ہے جبکہ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے لیے آٹھ دن مقرر کیے جائیں گے۔

اجلاس میں بریفنگ کے دوران الیکشن کمیشن کے ڈی جی آئی ٹی نے بتایا کہ اس مرتبہ عام انتخابات کے لیے 30 ہزار کے قریب کاغذات نامزدگی جمع کروائے جانے کی توقع ہے جبکہ گزشتہ انتخابات میں 26 ہزار افراد نے کاغذات جمع کروائے تھے جن میں سے صرف 16 ہزار منظور ہوئے تھے۔

ملک بھر میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران، ریٹرننگ افسران تعینات

الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ اور ریٹرننگ افسران کی تعیناتی کا اعلان کردیا جس کے مطابق ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران ماتحت عدلیہ سے ہوں گے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق جوڈیشل افسران کی عدم دستیابی کے باعث چند اضلاع اور فاٹا میں ڈی آر اوز ضلعی انتظامیہ سے لیے گئے ہیں۔

اعلامیے کے مطابق ملک بھر میں 131 ڈی آر اوز تعینات ہوں گے جن میں فاٹا کی 7 ایجنسیوں میں ڈی آر اوز پولیٹیکل ایجنٹ ہوں گے۔

خیبر پختونخوا (کے پی) میں 25، پنجاب 36، سندھ 27 اور بلوچستان میں 34 ڈی آر اوز جبکہ اسلام آباد میں ایک ڈی آر او اور 3 آر اوز تعینات ہوں گے.

کے پی میں قومی اسمبلی کے لیے 39، صوبائی اسمبلی کے لیے 99 آر اوز، پنجاب میں قومی اسمبلی کے انتخابات کے لیے 141 اور صوبائی اسمبلی کے لیے 297 آر اوز تعینات ہوں گے.

سندھ میں قومی اسمبلی کے لیے 61، صوبائی اسمبلی کے لیے 130 آر اوز، صوبہ بلوچستان میں قومی اسمبلی کے لیے 16، صوبائی اسمبلی کے لیے 51 آر اوز تعینات ہوں گے.

بلوچستان کے 4 اضلاع اور فاٹا کے لیے ڈی آر اوز اور آر اوز کا چناو ماتحت عدلیہ سے نہیں کیا گیا.

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں