شمالی کوریا نے امریکا سے مذاکرات سے قبل ’جذبہ خیر سگالی‘ کے تحت اپنے جوہری تجربے کی جگہ کو ختم کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق پیانگ یانگ نے اعلان کیا تھا کہ وہ ملک کے شمال مشرق میں واقع پونگئے ری فیسیلٹی کو مکمل طور پر ختم کردے گا، جس کی تباہی کا مشاہدہ کرنے کے لیے اس نے چند غیر ملکی صحافیوں کو بھی مدعو کیا تھا۔

جائے وقوع پر موجود رپورٹرز نے دن بھر وقفے وقفے سے دھماکوں کی تفصیلات دیں جن میں سے تین زیر زمین فیسیلٹی میں داخلی ٹنلز میں ہوئے، جس کے بعد دھماکوں سے قریبی بیرکس اور دیگر اسٹرکچر تباہ کیا گیا۔

پونگئے ری ٹیسٹ فیسیلٹی شمالی کوریا کے صوبے ہَمیونگ میں چین کی سرحد کے قریب واقع ہے، جو ملک کی واحد معلوم جوہری تجربہ سائٹ ہے۔

اس تجربے کی جگہ سے شمالی کوریا چھ جوہری تجربے کرچکا ہے جس میں گزشتہ سال ستمبر میں کیا جانے والا سب سے طاقتور بم کا تجربہ بھی شامل تھا، جو پیانگ یانگ کے مطابق ’ہائیڈروجن بم‘ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کِم جونگ اُن کی ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات منسوخ کرنے کی دھمکی

رعایت یا کرتب؟

ماہرین کی رائے اس حوالے سے منقسم دکھائی دیتی ہے کہ تجربہ کی جگہ کو تباہ کرنے سے وہ ناقابل استعمال ہوجائے گی۔ شمالی کوریا کے اس عمل پر شک کا اظہار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ چھ کامیاب جوہری تجربوں کے بعد جگہ کی افادیت پہلے ہی ختم ہوگئی تھی، تاہم ضرورت پڑنے پر اسے دوبارہ تعمیر کیا جاسکتا ہے۔

شمالی کوریا نے آزاد غیر ملکی مبصرین کو مدعو نہیں کیا تھا۔

تاہم دیگر کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ شمالی کوریا نے اس مقام کو تباہ کرنے کے لیے کسی شرط اور واشنگٹن سے بدلے میں کچھ مانگے بغیر رضامندی ظاہر کی تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کی حکومت تبدیلی کے لیے سنجیدہ ہے۔

ڈونگوک یونیورسٹی کے شمالی کوریا کے ماہر کوہ یو ہوان نے کہا کہ ’اس تباہی کو میڈیا اسٹنٹ قرار دے کر رد نہیں کیا جاسکتا۔‘

انہوں نے کہا بتایا کہ ’یہ انتہائی مثبت اشارہ ہے کہ شمالی کوریا جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کے لیے پرعزم ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس اقدام سے امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان شیڈول کے مطابق مذاکرات کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔‘

مزید پڑھیں: جنوبی کوریا: جوہری تنازع ختم کرنے کیلئے اُن کی اِن سے تاریخی ملاقات

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے شمالی کوریا کے ہم منصب کِم جونگ اُن کی 12 جونکو سنگاپور میں ملاقات طے ہے، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہتر ہونے کی امید ہے، جبکہ ان مذاکرات کا اہم مقصد شمالی کوریا کو اس کے جوہری پروگرام پر عملدرآمد سے روکنا ہے۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان اس ملاقات کا اعلان تاریخی دشمن جنوبی و شمالی کوریا کے درمیان کئی ماہ کی غیر معمولی اور خوشگوار سفارتکاری کے بعد سامنے آیا۔

تاہم چند روز قبل شمالی کوریا نے خبر دار کیا تھا کہ اگر امریکا نے یکطرفہ طور پر پیانگ یانگ کو جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے پر مجبور کیا تو آئندہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات کو منسوخ کردیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں