سندھ کی قوم پرست پارٹی سے تعلق رکھنے والی کم عمر خاتون امیدوار

19 جولائ 2018
عاصمہ ابڑو کی عمر 25 برس 4 ماہ ہے—فوٹو: بک
عاصمہ ابڑو کی عمر 25 برس 4 ماہ ہے—فوٹو: بک

انتخابات 2018 کا میلہ سجنے میں ابھی محض 6 دن باقی ہیں جبکہ ملک بھر میں انتخابی مہم زوروں پر ہے۔

اس مرتبہ انتخابات میں جہاں پہلی بار ماضی کے مقابلے میں زیادہ خواتین الیکشن لڑتی نظر آئیں گی، وہیں اس مرتبہ خواتین ووٹرز کی تعداد بھی ماضی کے مقابلے کہیں زیادہ ہے۔

صوبہ سندھ میں صوبائی اسمبلی کی 130 جنرل نشستوں پر 90 کے قریب خواتین انتخاب لڑتی نظر آئیں گی، جس میں سے متعدد خواتین کی عمر 30 برس تک ہے۔

لیکن سندھ کے اہم ترین ضلع لاڑکانہ کے صوبائی حلقے پی ایس 13 سے ایک ایسی امیدوار بھی انتخاب میں حصہ لے رہی ہیں، جن کی عمر 25 سال 4 ماہ ہے۔

صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس 13 سے قوم پرست پارٹی سندھ یونائٹڈ پارٹی (ایس یو پی) کی امیدوار عاصمہ ابڑو جو پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں، وہ سندھ سے انتخاب لڑنے والی کم عمر خواتین امیدواروں میں سے ایک ہیں۔

—فوٹو: عاصمہ ابڑو فیس بک
—فوٹو: عاصمہ ابڑو فیس بک

عاصمہ ابڑو جس پارٹی کے انتخاب سے الیکشن لڑ رہی ہیں، اس پارٹی نے 2018 کے انتخابات کے لیے سندھ بھر میں صرف 2 ہی خواتین امیدوار میدان میں اتاری ہیں، جن میں سے ایک عاصمہ ابڑو ہیں، جو کم عمر ترین ہیں۔

ان کی ہی پارٹی کی جانب سے صوبائی حلقے پی ایس 30 سےانتخاب لڑنے والی دوسری خاتون امیدوار عزرہ کھوکھر ہیں جن کی عمر 38 سال ہے۔

تاہم ایس یو پی کی دونوں خواتین امیدوار 25 جولائی کو طاقتور اور بااثر سیاستدانوں سے مقابلہ کرتی نظر آئیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ سے پیپلز پارٹی شہید بھٹو کی واحد اور پہلی خاتون امیدوار

ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے عاصمہ ابڑو نے بتایا کہ انہیں اپنی جیت کا مکمل یقین ہے اور انہیں انتخابی مہم کے دوران لوگوں نے ووٹ دینے کا بھی یقین دلایا ہے، تاہم ساتھ ہی انہیں اس بات کا بھی اندازہ ہے کہ ان کے مد مقابل کچھ طاقتور اور بااثر سیاستدان بھی ہیں جو ان سے بازی لے جانے کے لیے کچھ بھی کرسکتے ہیں۔

—فوٹو: عاصمہ ابڑو فیس بک
—فوٹو: عاصمہ ابڑو فیس بک

عاصمہ ابڑو کم عمری میں ایک ایسے حلقے سے انتخاب لڑ رہی ہیں، جہاں خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ دہرے درجے کے شہری جیسا سلوک کرنا معمول کی بات ہے، تاہم وہ اس امید اور نعرے سے انتخابی میدان میں اتری ہیں کہ وہ علاقے میں خواتین کی بہبود اور ترقی کے لیے کردار ادا کریں گی۔

شاہ عبدالطیف یونیورسٹی خیرپور سے وکالت کی تعلیم حاصل کرنے والی عاصمہ ابڑو نے ایک سال قبل ہی سیاست میں قدم رکھا ہے، اس سے قبل وہ علاقے میں تعلیم اور خصوصی طور پر لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے متحرک تھیں۔

کم آمدنی والے خاندان سے تعلق رکھنے والی عاصمہ ابڑو نہ صرف گھر اور مارکیٹوں میں جاکر عوام سے ووٹ مانگتی نظر آتی ہیں بلکہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے بھی حلقے کے نوجوان ووٹرز سے ووٹ مانگتی ہیں۔

—فوٹو: عاصمہ ابڑو فیس بک
—فوٹو: عاصمہ ابڑو فیس بک

عاصمہ ابڑو کی انتخابی مہم میں ان کے ساتھ بھی زیادہ تر نوجوان ہی نظر آتے ہیں، جن میں سے زیادہ تر ان کی پارٹی کے کارکنان ہی ہوتے ہیں۔

ان کے ساتھ انتخابی مہم میں حصہ لینے والے ایس یو پی کارکن رابیل سیال نے بتایا کہ حلقے کے عوام پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کے بااثر اور طاقتور سیاستدانوں سے تنگ آکر متبادل امیدوار کی جانب دیکھ رہا ہے اور عاصمہ ایک بہترین متبادل کے طور پر سامنے آئی ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب سے اے این پی کی پہلی اور واحد خاتون امیدوار

عاصمہ ابڑو اور ان کی ٹیم کے دعوے اور امیدیں ایک جانب لیکن اس حلقے سے ماضی میں زیادہ تر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) ہی جیتتی آئی ہے، گزشتہ عام انتخابات میں بھی یہاں سے پی پی ہی جیتی تھی۔

اس مرتبہ پی ایس 30 سے عاصمہ ابڑو سمیت مجموعی طور پر 13 امیدوار انتخاب لڑتے نظر آئیں گے، جن میں سے عاصمہ واحد خاتون امیدوار ہیں۔

—فوٹو: عاصمہ ابڑو فیس بک
—فوٹو: عاصمہ ابڑو فیس بک

اگرچہ اسی حلقے سے انتخاب لڑنے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار شفقت علی انڑ کی اہلیہ قرعت العین انڑ نے بھی ابتدائی طور پر صوبائی نشست سے انتخاب لڑنے کے لیے کاغذات جمع کروائے تھے، تاہم اب وہ اسی علاقے سے قومی اسمبلی کی نشست پر انتخاب لڑتی نظر آئیں گی۔

پی ایس 30 پر کم عمر عاصمہ ابڑو کا مقابلہ پی ٹی آئی کے شفقت حسین انڑ کے علاوہ پیپلز پارٹی کے حزب اللہ بگھیو، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے الطاف عادل انڑ، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے غلام یاسین اور آزاد امیدوار لیاقت علی میرانی سمیت دیگر سے ہوگا۔

—فوٹو: لیاقت میرانی
—فوٹو: لیاقت میرانی

اگرچہ اس حلقے کے حوالے سے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو اپنی اپنی جیت کا یقین ہے، تاہم تجزیہ نگاروں کے مطابق اس حلقے میں پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور جی ڈی اے کے امیدوار کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔

عاصمہ ابڑو کی طرح اس حلقے سے انتخاب لڑنے والے آزاد امیدوار لیاقت علی میرانی کو بھی حلقے کے عوام متبادل کے طور پر دیکھ رہے ہیں، کیوں کہ یہ امیدوار بھی کئی سالوں سے سندھ میں تعلیم کی بہتری کے لیے کام کرتے نظر آئے۔

لیاقت علی میرانی جو پیشے کے لحاظ سے ایک استاد بھی ہیں، وہ بھی اس حلقے میں کم وسائل کے باوجود بھرپور انداز میں عوامی مدد سے اپنی انتخابی مہم چلائے ہوئے ہیں۔

وڈیروں، بااثر اور روایتی سیاستدانوں سے تنگ اس حلقے کے عوام عاصمہ ابڑو اور لیاقت علی میرانی کو ہی متبادل کے طور پر دیکھ رہے ہیں،تاہم اس حلقے سے کون فتح حاصل کرنے گا اس کا فیصلہ 25 جولائی کا سورج غروب ہوتے ہی ہوجائے گا۔

فوٹو: لیاقت میرانی
فوٹو: لیاقت میرانی

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

raees Jul 20, 2018 11:59am
Good Luck Madam