اسلام آباد: صدر مملکت ممنون حسین نے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) کے اختیارات میں اضافے کا آرڈیننس پاس کردیا جس کے تحت الیکشن کمیشن آف پاکستان میں داخل ہونے والی شکایات سے متعلق سماعت کے لیے کمشنر ایک کے بجائے 2 بینچ تشکیل دے سکے گا۔

الیکشن ایکٹ 2017 کے سکشن 6 (تھری) کے مطابق ’کمشنر کمیشن کے تین یا اس سے زائد ارکان پر مشتمل بیچ تشکیل دے سکتا ہے تاکہ ایکٹ کے تحت درج تمام شکایات، پٹیشن اور اپیل کی سماعت کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کو 832نتائج موصول ہوچکے، ڈائریکٹر الیکشن کمیشن

مذکورہ آرڈیننس کے تحت لفظ ’تین‘ کو ’دو‘ کو تبدیل کردیا گیا، ہر صوبے میں ای سی پی مجموعی طور پر چیف الیکشن افسر اور 4 ممبر پر مشتمل ہوگا۔

تین یا اس سے زائد ممبر مشتمل بینچ کی تشکیل کا مطلب تھا کہ صرف ایک بیچ تشکیل کیا جاسکتا تھا۔

ای سی پی کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ کمیشن کی جانب سے سمری پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے حکامات جاری کردیئے۔

واضح رہے کہ نئی حلقہ بندیوں کے دوران کمیشن کو محدود انتظامی وسائل کے باعث مشکلات کا سامنا رہا۔

مزید پڑھیں: ’الیکشن کمیشن کی لگائی گئی پابندیوں سے عدلیہ مستثنیٰ قرار‘

الیکشن ایکٹ کا سیکشن 6 (ون) کہتا ہے کہ ’الیکشن کمیشن کمشنر، کمیشن کے افسر یا کسی بھی ممبر کو اختیار تفویض کرتا ہے کہ وہ ایکٹ کے تحت اپنے اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے کام کرے‘۔

ای سی پی کے اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے سینئر قانون دان سے رابطہ کیا اور ان کا خیال ہے کہ اگر افسران پر مشتمل بینچ تشکیل دیا گیا تو وہ اپنے فرائض کی انجام دہدی احسن طریقے سے نہیں نبھا سکیں گے۔

دوسری جانب ای سی پی میں لیگل ونگ نے بھی اسی طرح تحفظات کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کے نوٹس کے خلاف عمران خان کی درخواست مسترد

آرڈیننس کہتا ہے کہ موجودہ قانون میں صرف ایک ہی بینچ تشکیل دیا جا سکتا ہے اور ای سی پی کو بڑی تعداد میں شکایات، پٹیشن، اپیل کو نمٹانے میں غیرمعمولی مشکلات کا سامنا تھا۔


یہ خبر 28 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں