عام انتخابات 2018 میں خیبر پختونخوا (کے پی) اسمبلی کے 97 حلقوں میں حصہ لینے والے ایک ہزار 106 امیدواروں میں سے ناکام 987 کی کی ضمانتیں بھی ضبظ ہوگئیں۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد واضح ہونے والی صورت حال کے مطابق کے پی اسمبلی کے لیے انتخابات میں حصہ لینے والے 783 امیدوار متعلقہ حلقوں میں مجموعی طور پر کاسٹ ووٹ کا 25 فیصد سے زائد حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

مجموعی طور پر 119امیدواروں نے مجموعی ووٹ کل پول شدہ ووٹ کا 25 فیصد حاصل کرلیا۔

صوبائی اسمبلی کے ان 783 امیدوار وں کی جانب سے ضمانت کے طور پر جمع کیے گئے20 ہزار روپے قومی خزانے میں جمع ہوں گے۔

ناکام امیدواروں کی ضمانتوں کی مد میں حاصل ہونے والی رقم سے قومی خزانے کو ایک کروڑ 97 لاکھ 40 ہزار روپے کا فائدہ ہوگا۔

صوبائی اسمبلی کے لیے 10 فیصد سے کم ووٹ حاصل کرنے والے زیادہ امیدواروں کی تعداد پی کے-84 ہنگو سے ہے 20 امیدوار پوسٹ ہونے والے مجموعی ووٹوں کا 25 فیصد لینے میں ناکام رہے اور یوں ان کی ضمانتیں ضبط ہوئیں۔

ضمانتیں ضبط کروانے والے امیدواروں میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سمیت دیگر جماعتوں کے امیدواروں بھی شامل ہیں تاہم اکثر آزاد امیدوار ہیں۔

پی کے-26 کوہستان سے پی ٹی آئی کی خاتون امیدوار سدرہ خالد صرف 201 ووٹ حاصل کر پائیں۔

خیال رہے کہ صوبائی اسمبلی کے دو حلقوں پی کے-78 اور پی کے-99 میں امیدواروں کے انتقال کے باعث انتخابات ملتوی ہوگئے ہیں۔

پی ٹی آئی نے کے پی میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرلی ہیں جبکہ متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) دوسرے نمبر پر ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں