پاکستانی شہریوں کے بیرون ممالک میں موجود اثاثوں کو واپس لانے کے لیے قائم کمیٹی نے کارروائی کے حوالے سے اپنی ابتدائی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی جس میں کہا گیا ہے کہ سب سے پہلے دبئی سے اثاثوں کی واپسی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

گورنراسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے پاکستانیوں کے اثاثے بیرون ملک سے واپس لانے کے لیے طریقہ کار (ٹی او آرز) پر مبنی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کر دی۔

کمیٹی نے فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور قومی احتساب بیورو (نیب) پر مشتمل ایک جوائنٹ ٹاسک فورس (جے ٹی ایف) تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے کے پاس متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں پاکستانیوں کے اثاثوں کے حوالے سے کافی معلومات ہیں اس لیے سب سے پہلے دبئی میں موجود پاکستانیوں کے اثاثوں کو واپس لانے کے لیے کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے کمیٹی کام کرے گی۔

سپریم کورٹ میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق کمیٹی پاکستانیوں کے برطانیہ میں موجود اثاثوں سے متعلق ایف بی آر کے پاس معلومات کا بھی جائزہ لے گی۔

کمیٹی کا کہنا ہے کہ جوائنٹ ٹاسک فورس بیرون ملک اثاثے رکھنے والوں کو طلب کرے گی اور پیش نہ ہونے والوں کے نام مناسب اقدامات کے لیے سپریم کورٹ کے سامنے رکھے جائیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ کمیٹی میں پیش ہونے والے پاکستانیوں سے غیر ملکی اثاثوں کے متعلق وضاحت اور بیان حلفی طلب کیا جائے گا اوربیرون ملک اثاثوں کی ملکیت تسلیم کرنے والوں سے منی ٹریل کی وضاحت بھی مانگی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:بیرون ملک اثاثوں کی واپسی: عدالت نے کمیٹی کی سفارشات مسترد کردیں

کمیٹی کے مطابق بیان حلفی میں غیرملکی اثاثوں سے انکار پر مناسب کارروائی کی سفارش کی جائے گی اور اثاثوں کی منی ٹریل پیش نہ کرنے پر قانون نافذ کرنے والے ادارے اثاثوں کو ضبط کرنے کے لیے کارروائی کریں گے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کمیٹی اور جے ٹی ایف معلومات کے حصول کے لیے قومی اداروں اور بیرون ممالک سے رجوع کر سکے گی۔

پاکستانیوں کی بیرون ممالک اثاثوں کی واپسی کے حوالے سے ہونے والی پیش رفت پر کمیٹی اپنی رپورٹ ہر ماہ سپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔

قبل ازیں 15 مارچ 2018 کو عدالت عظمیٰ نے بیرون ملک چھپائی گئی غیرقانونی دولت واپس لانے سے متعلق قائم تین رکنی کمیٹی کی سفارشات پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اور ٹیکس کنسلٹنٹ کو بطور عدالتی معاون مقرر کردیا تھا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے از خود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے سفارشارت کو غیر موثر قرار دیا اور مذکورہ معاملے میں معروف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ شبرزیدی اور ٹیکس کنسلٹنٹ محمود مانڈوی والا کو عدالتی معاون تعینات کردیا تھا۔

اس سے قبل عدالت عظمیٰ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے طارق باجوہ، فنانس سیکریٹری عارف احمد خان اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین طارق محمود پاشا کو ہدایت کی تھی کہ عوام کا پیسہ لوٹ کر بیرون ملک اثاثے بنانے والوں کی نشاندہی کی جائے اور اثاثوں کی واپسی کے لیے طریقہ کار وضع کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں