راولپنڈی: محکمہ جیل کی 2 رکنی کمیٹی نے سابق وزیراعظم نواز شریف، مسلم لیگ (ن) کے اسیر رہنما حنیف عباسی اور دیگر کی اڈیالہ جیل سپریٹنڈنٹ کے دفتر سے جاری ہونے والی تصویر کے معاملے پر اپنی رپورٹ مکمل کرلی۔

محکمہ جیل ملتان کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل ملک شوکت اور ایڈیشنل انسپکٹر جنرل جوڈیشل ملک صفدر پر مشتمل کمیٹی محکمہ جیل کے انسپکٹر جنرل شاہد سلیم کی ہدایت پر تشکیل دی گئی تھی۔

خیال رہے کہ تصویر میں موجود تمام افراد نے اپنے ہمراہ کسی بھی کیمرے کی موجودگی اور تصویر کھینچنے سے انکار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: تصویر لیک ہونے کا معاملہ: حنیف عباسی اڈیالہ سے اٹک جیل منتقل

کمیٹی کو سونپی گئی ذمہ داریوں میں اس بات کا تعین کرنا بھی تھا کہ حنیف عباسی جو ایفی ڈرین کیس میں عمر قید کی سزا بھگت رہے ہیں، کو اڈیالہ سپریٹنڈنٹ کے دفتر میں نواز شریف کے ساتھ بیٹھنے کی اجازت کس نے دی۔

اس کے ساتھ کمیٹی کو اس بات کی بھی تحقیقات کرنے کی ہدایت تھی کہ جیل سپریٹنڈنٹ کے کمرے میں کیمرہ کس طرح پہنچا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما مرتضیٰ جاوید عباسی مبینہ طور پراپنے ہمراہ کیمرہ لے کر گئے تھے جسے ڈپٹی انسپکٹر جنرل برائے جیل خانہ جات کی موجودگی میں سپریٹنڈنٹ کے دفتر میں تصاویر کھینچنے کے لیے استعمال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کی جیل سے تصاویر لیک ہونے کا معاملہ، تحقیقات کیلئے 2 رکنی کمیٹی قائم

تاہم مرتضیٰ عباسی نے کسی قسم کا کیمرہ یا موبائل فون لے جانے اور تصاویر کھینچنے کی تردید کی جبکہ تصویر میں نظر آنےو الے دیگر افراد نے بھی سپریٹنڈنٹ کے دفتر میں کیمرے یا موبائل کی موجودگی سے انکار کیا۔

خیال رہے کہ کمیٹی کی جانب سے تحقیقات کا آغاز کیے جانے کے فوراً حنیف عباسی کو اڈیالہ جیل سے اٹک جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

جیل سے جاری ہونے والی 2 تصاویر میں سے ایک میں سابق وزیر اعظم نوازشریف اور ان کے بھائی شہباز شریف، وزیراعظم کے سابق مشیر ہوا بازی سردار مہتاب خان اور راحیل منیر کو بیٹھے ہوئے دیکھا جاکستا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایفی ڈرین کوٹہ کیس میں حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا

اسی موقع کی دوسری تصویر میں حنیف عباسی نواز شریف اور شہباز شریف کے درمیان بیٹھے نظر آرہے ہیں جبکہ سابق رکنِ قومی اسمبلی ملک ابرار اور مرتضی عباسی موجود ہیں۔

واضح رہے کہ جیل میں 2 ماہ کی مدت گزارنے کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف ان کی صاحبزادی مریم نوزا اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت پر رہائی کا حکم ملا تھا۔

ان تصاویر کے جاری ہونے کے بعد جیل انتظامیہ نے جیل آنے والے افراد کی چیکنگ میں سختی کردی۔

مزید پڑھیں: اڈیالہ جیل سے رہائی، نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر لاہور پہنچ گئے۔

اس ضمن میں ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار کا کہنا تھا کہ اگر مذکورہ واقعے میں جیل انتظامیہ کی جانب سے کوئی غلت پائی گئی تو ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی۔


یہ خبر 24 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں