امریکا کے وفاقی جج نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تارکین وطن کے امریکا میں داخلے پر عائد کی گئی پابندی کے احکامات پر عملدرآمد روک دیا۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سان فرانسسکو میں امریکی ڈسٹرکٹ جج جان ٹیگار نے انسانی حقوق سے متعلق گروہوں کے دلائل سننے کے بعد ٹرمپ کے احکامات روکنے کا عارضی حکم نامہ جاری کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ کے آغاز میں سرحد کا رخ کرنے والے پناہ گزینوں کے قافلوں کی آمد کے باعث پابندی عائد کی تھی، انہوں نے قومی سلامتی کے خطرات کی نشاندہی بھی کی تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس کی شدید مخالفت کی تھی۔

خیال رہے کہ کئی ہفتوں سے وسطی امریکا سے ہزاروں تارکین وطن امریکا – میکسیکو سرحد کی جانب آرہے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ وہ اپنے آبائی ممالک ہنڈوراس، گوٹی مالا اور ایل سلواڈور میں جاری ظلم و ستم، غربت اور تشدد سے فرار اختیار کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں : پناہ گزینوں کا پیدائشی حقِ شہریت ختم کرنا چاہتا ہوں، ٹرمپ

امریکا میں مڈ ٹرم انتخابات میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےکہا تھا کہ اکثر پناہ گزین مجرم تھے اور مذکورہ قافلے کو حملہ قرار دیتے ہوئے سرحد پر فوج تعینات کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔

جج جان ٹیگار نے کہا کہ امریکی قانون میں یہ واضح ہے کہ ملک میں آنے والا کوئی بھی غیر ملکی پناہ کے لیے درخواست دے سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 9 نومبر کو ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جاری کیے گئے احکامات پناہ گزینوں سے متعلق قوانین کے منافی تھے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ صدر کے اختیارات جتنے وسیع ہوں لیکن وہ امیگریشن قوانین دوبارہ لکھ کر ایسی شرط عائد نہیں کرسکتے جس کی کانگریس نے سخت مخالفت کی ہو‘۔

انہوں نے یہ ریمارکس امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) ، دی ساؤدرن پوورٹی لا سینٹر اور دی سینٹر فار کونسٹیٹیوشنل رائٹس سے متعلق کیس کے دوران دیے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکا: غیر ملکیوں کی شرح پیدائش میں ریکارڈ اضافہ

کیس میں مذکورہ تنظیموں نے دلائل دیے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی رولنگ غیرقانونی تھی جس کے بعد جج کی جانب سے جاری کیے گئے عارضی احکامات دسمبر میں ہونے والے سماعت تک جاری رہیں گے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 9 نومبر کو جاری کیے گئے احکامات میں کہا تھا کہ صرف حکام کے مقرر کردہ داخلی راستوں سے آنے والے افراد کو پناہ دی جائے گی جبکہ غیر قانونی طریقےسے آنے والے پناہ گزینوں کی درخواست نہیں سنی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں