میریٹ ہوٹلز کے 50 کروڑ صارفین کا ڈیٹا چوری ہونے کا انکشاف

اپ ڈیٹ 01 دسمبر 2018
ہیکنگ کی باتیں منظرِ عام پر آنے کے بعد میریٹ کے حصص میں کمی واقع ہوگئی۔—فوٹو: اے پی
ہیکنگ کی باتیں منظرِ عام پر آنے کے بعد میریٹ کے حصص میں کمی واقع ہوگئی۔—فوٹو: اے پی

واشنگٹن: میریٹ انٹرنیشنل ہوٹلز کے ممکنہ طور پر 50 کروڑ صارفین کے ہیکنگ سے متاثر ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے جس میں ان کے پاسپورٹ نمبرز اور اہم شناختی ثبوت چوری کیے گئے۔

میریٹ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے 8 ستمبر کو خبردار کردیا تھا کہ امریکا میں ان کا ریزرویشن ڈیٹا ہیک کیے جانے کا خدشہ ہے۔

ہیکنگ کا یہ معاملہ اب تک کا سب سے بڑا انکشاف ہے جس کا نتیجہ میریٹ کے حصص میں کمی اور اس کے خلاف نیویارک اٹارنی جنرل باربرا انڈر ووڈ کی تحقیقات کی صورت میں سامنے آیا۔

مزید پڑھیں: ہیکنگ کس طرح ہوتی ہے؟

اٹارنی جنرل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کے ذریعے بتایا کہ یہ جاننا نیو یارک کے شہریوں کا حق ہے کہ ان کی ذاتی معلومات محفوظ ہیں، کمپنی کے علم میں یہ بات آئی کہ 2014 سے اسٹار ووڈ نیٹ ورک، جس میں صارفین کی ذاتی اور مالی معلومات موجود تھیں، تک غیر مجاز رسائی موجود تھی۔

تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ایک غیر مجاز پارٹی نے یہ معلومات انکرپٹ کر کے کاپی کی اور مزید یہ کہ اسے مٹانا شروع کردیا۔

بعدازاں 19 نومبر کو جب کمپنی نے معلومات ڈی کرپٹ کی تو معلوم ہوا کہ یہ مواد اسٹار ووڈ کے مہمانوں کی بکنگ سے متعلق اعداد و شمار پر مشتمل تھا۔

واضح رہے کہ اسٹار ووڈ نیٹ ورک سے منسلک ہوٹلز میں شیرٹن، ویسٹِن، فور پوائنٹس اور ڈبلیو ہوٹل شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اخلاقی ہیکنگ کیوں سیکھنی چاہیے؟

اس بارے میں میریٹ کے چیف ارنے سورینسن نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم اپنے مہمانوں کے لیے وہ کرنے میں ناکام ہوگئے جس کا وہ حق رکھتے تھے اور جو ہماری اپنے بارے میں توقعات تھیں’۔

میریٹ کا کہنا تھا کہ ہیکرز نے متاثرہ صارفین کے نام ، پتہ، تاریخ پیدائش جیسی معلومات تک رسائی حاصل کیں تاہم یہ نہیں پتہ چل سکا کہ کریڈٹ کارڈ نمبرز جیسی انکرپٹڈ معلومات ان کے ہاتھ لگیں یا نہیں۔

میریٹ کے مطابق وہ متاثرہ افراد کو حمایت کا یقین دلانے کے لیے ان سے رابطہ کریں گے اور انہیں ایک سال تک کے لیے ویب واچر کے مفت استعمال کی سہولت بھی دیں گے جو ان انٹرنیٹ سائٹس پر نظر رکھتی ہے جہاں ذاتی معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔


یہ خبر یکم دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں