سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ابھی ایسے حالات پیدا نہیں ہوئے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے۔

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم و قدرتی معدنیات شاہد خاقان عباسی سمیت وزارت کے متعدد عہدیداران کے خلاف تحقیقات کی ہدایت کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کا شاہد خاقان عباسی کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ

نجی چینل ’جیونیوز‘ کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں انٹرویو دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’نیب کی جانب سے تاحال کوئی الزام نہیں لگایا گیا، تاہم وہ ہر قسم کے احتساب کے لیے موجود ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ جب انہوں نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا تب بھی ان کے پاس وزارت پیٹرولیم کا قلمدان تھا۔

مزید پڑھیں: نیب کا نواز شریف، شاہد خاقان عباسی کے خلاف انکوائری کا فیصلہ

نیب کے ریمانڈ سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ’سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے خلاف 64 دن کا ریمانڈ دیا گیا، تاہم اس دوران ان سے کوئی تفتیش یا سوال نہیں پوچھا گیا اور محض ادھر ادھر کی باتیں کی گئیں‘۔

شاہد خاقان عباسی نے نیب کے قانون کو ’کالا اور اندھا قانون‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’مذکورہ قانون آمریت کے دور میں تشکیل ہوا اور گزشتہ 18 برس میں نیب کی کارکردگی عیاں ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’نیب کو تحلیل کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ احتساب بیورو نے حکومت کو مفلوج کردیا ہے، جبکہ کوئی بیوروکریٹ کام کرنے یا فیصلے لینے کا حق میں نہیں ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: شاہد خاقان عباسی نے وزارت عظمیٰ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

گزشتہ 10 برس میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں کی موجودگی میں نیب قوانین میں ترامیم نہ کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ’کوئی ایک جماعت نیب قوانین میں تبدیلی نہیں کرسکتی، اس کے لیے تمام جماعتوں میں اتفاق رائے ضروری ہے‘۔

سابق وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ ’نیب قانون مسلم لیگ (ن) کو توڑنے کے لیے بنایا گیا اور آج بھی اسے ہماری جماعت کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے‘.

انہوں نے کہا کہ ’موجودہ حکومت، مخالف سیاسی جماعت کی صفوں میں فارورڈ بلاک کی باتیں کرے تو ایسی حکومت کے متعلق کیا رائے دی جا سکتی ہے‘۔

ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے واضح کیا کہ ’پیپلز پارٹی کی جانب سے چند گھنٹوں میں حکومت گرانے کی باتیں محض ان کے بیان ہو سکتے ہیں، مسلم لیگ (ن) سے اس سلسلے میں کوئی رابطہ نہیں ہوا‘۔

مزید پڑھیں: شاہد خاقان کےخلاف نیب تحقیقات دسمبر2016 میں ختم کی گئیں

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے کبھی بھی حکومت گرانے کی باتیں نہیں کی لیکن آئین میں حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جانے کی شق موجود ہے‘۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ’ابھی ایسے حالات پیدا نہیں ہوئے کہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی جا سکے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں