سوشل میڈیا پر منافرت پھیلانے کے الزام میں 4 افراد گرفتار

اپ ڈیٹ 14 فروری 2019
مقدمے میں 6 ملزمان کو نامزد کیا گیا جس میں 4 گرفتار کرلیے گئے—فوٹو:شٹر اسٹاک
مقدمے میں 6 ملزمان کو نامزد کیا گیا جس میں 4 گرفتار کرلیے گئے—فوٹو:شٹر اسٹاک

صوبہ پنجاب کے شہر ملتان کی پولیس نے سیتل ماڑی کے علاقے سے حکومت کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کر کے 4 افراد کو گرفتار کرلیا۔

پولیس کی مدعیت میں درج اس مقدمے میں امام مسجد، متولی سمیت 6 افراد اور دیگر 45 نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا۔

گرفتار ہونے والے افراد میں حنظلہ ولد عبدالقہار، عبدالقہار ولد محمد شفیق، وقاص ولد عبدالغفار اور عبدالرؤف یزدانی شامل ہیں۔

ملزمان کے خلاف درج ایف آئی آر کے مطابق عبدالرؤف یزدانی تعصب اور فرقہ واریت پر مبنی تقاریر کر کے لوگوں کو مشتعل کررہا تھا جبکہ دیگر ملزمان بھی اس کی معاونت کررہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان

اس کے علاوہ حکمرانِ وقت کے خلاف بھی نازیبا زبان کا استعمال کی گئی اور حکومت کے خلاف نعرے لگوائے گئے۔

بعدازاں ملزمان نے مذکورہ تقریر کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر بھی اپ لوڈ کی جس پر ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا کے خلاف کریک ڈاؤن کے اعلان کے بعد یہ پہلی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدی نے سوشل میڈیا پر نفرت پھیلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم پاکستان میں قوانین کی حاکمیت کو یقینی بنانے پر یقین رکھتے ہیں۔

فواد چوہدی کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کا مطمع نظر ہے کہ انہیں ہر چیز کی آزادی ہے لیکن ایسا نہیں، ہر کسی کی آزادی کی ایک حد ہوتی ہے اور اس سے دوسرے کی آزادی سلب نہیں ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پر کالعدم تنظیم کے پیجز چلانے والے 3 ملزمان گرفتار

وفاقی وزیر نے مزید کہا تھا کہ ہمارے ہاں قوانین ہیں، ان پر عملدرآمد کروانا ایک چیلنج رہا، کیونکہ ہمارے سیاسی و سیکیورٹی حالات اسے پورا نہیں کر رہے تھے لیکن اب ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ان قوانین کو نافذ کریں اور کسی کو نفرت انگیز تقریر کی اجازت نہیں دے۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ہم نے غیر ملکی میڈیا پر نفرت انگیز بیانیے کو کافی حد تک ریگولرائز کیا اور عام میڈیا پر اس طرح کے بیانیے کو کافی حد تک کنٹرول کرلیا۔

وفاقی وزیر نے اعلان کیا تھا کہ ہم نے ایک طریقہ کار تیار کرلیا ہے جہاں ہم سوشل میڈیا پر بھی نفرت انگیز بیانیے کو کنٹرول کریں گے کیونکہ ڈیجیٹل میڈیا عام میڈیا پر حاوی ہورہا ہے لہٰذا ضروری تھا کہ ہم اسے ریگولرائز کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں