بلنگ کی مد میں اضافی رقم گیس صارفین کو واپس کرنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 26 فروری 2019
وزیراعظم عمران خان کو انکوائری رپورٹ پیش کی گئی—فائل فوٹو: پی آئی ڈی
وزیراعظم عمران خان کو انکوائری رپورٹ پیش کی گئی—فائل فوٹو: پی آئی ڈی

وزیراعظم عمران خان نے 30 فیصد گیس صارفین سے زائد بلنگ کے ذریعے وصول کی جانے والی رقم واپس کرنے کی ہدایت کردی۔

اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیر صدارت گیس بلوں میں اضافے کے حوالے سے اعلیٰ سطح اجلاس ہوا جس میں عمران خان کو انکوائری رپورٹ پیش کی گئی۔

مزید پڑھیں: گیس کمپنیاں سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹوں سے پریشان

اس حوالے سے بتایا گیا کہ پیش کردہ انکوائری رپورٹ میں یہ بات ثابت ہوئی کہ 30 فیصد گیس کے صارفین کو اضافی بل بھیجے گئے۔

خیال رہے کہ 4 فروری کو معاملے کی تحقیقات کے لیے 4 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں ایڈیشنل سیکریٹری (پالیسی) شیر افگن خان چیئرمین تھے۔

اراکین کمیٹی میں ڈائریکٹر جنرل (گیس) شاہد یوسف، ڈائریکٹر جنرل عمران احمد، جنرل مینجر بلنگ شامل تھے۔

اس حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’جن 30 فیصد صارفین کو اضافی بل بھیجے گئے ان کو وصول شدہ تمام اضافی رقم واپس کی جائے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’زائد بلنگ کے ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی جائے‘۔

واضح رہے کہ 22 فروری کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے گیس کے بلوں میں اضافہ عوام پر زیادتی قرار دیا تھا جس کے بعد اپوزیشن اراکین نے ایوان میں گیس کے بل پھاڑ کر پھینک دیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: تندور صارفین کیلئے گیس کی پرانی قیمت بحال کرنے کا فیصلہ

گزشتہ سال 19 اکتوبر کو آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے سرکاری دفاتر، ہسپتالوں، تعلیمی اداروں سمیت کمرشل صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں ایک ماہ کے دوران دوسری مرتبہ اضافہ کردیا تھا۔

رہائشی کالونیز، کیپٹو پاور پلانٹ، فلاحی اداروں، سرکاری دفاتر، ہسپتالوں، مسلح افواج کے میس، یونیورسٹیز، کالجز، اسکولوں اور نجی تعلیمی اداروں کے لیے ماہانہ گیس فکسڈ چارجز میں 3 ہزار 6 سو روپے کا اضافہ کردیا گیاتھا۔

ان تمام اداروں کے صارفین کے لیے گیس کے ماہانا فکسڈ چارجز ایک ہزار 53 روپے سے بڑھا کر 4 ہزار 680 روپے کیے گئے۔

28 اگست 2018 کو گیس فراہم کرنے والی 2 کمپنیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ صارفین پر ڈالا جائے تا کہ ایک سو 23 ارب ڈالر کے گردشی قرضوں کو کم کیا جاسکے جس کے باعث گیس کے پیدواری اور ترسیلی شعبے کو رقم کی کمی کا سامنا ہے۔

گیس کی قیمتوں میں اضافے پر اپوزیشن کے احتجاج اور عوامی ردعمل کے نتیجے میں وزیراعظم عمران خان نے اس حوالے سے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایک ماہ میں گیس کی قیمتوں میں دوسری مرتبہ اضافہ

خیال رہے کہ موسم سرما کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ ایک معمول ہے اور کئی سالوں سے موسم سرما کے دوران گیس کی کمی شہریوں کے لیے ایک مسئلہ بن جاتی ہے۔

گیس کی لوڈشیڈنگ سے جہاں صنعتی صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہیں گھریلو صارفین بھی پریشان نظر آتے ہیں۔

گیس کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے گھریلو صارفین کو جہاں کھانا بنانے کے ساتھ ساتھ روز مرہ کے دیگر امور کو نمٹانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہیں اس مسئلے کی وجہ سے ہوٹلوں کی انتظامیہ کو بھی شہریوں کی طلب کو پورا کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں