’ضرورت پڑی تو دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی مدد طلب کریں گے‘

اپ ڈیٹ 26 اپريل 2019
سری لنکا حملوں میں بین الاقوامی طاقت ملوث ہونے سے متعلق تحقیقات کررہا ہے — فوٹو: اے ایف پی/ فائل
سری لنکا حملوں میں بین الاقوامی طاقت ملوث ہونے سے متعلق تحقیقات کررہا ہے — فوٹو: اے ایف پی/ فائل

سری لنکا کے وزیراعظم رنیل وکرما سنگھے نے کہا ہے کہ ضرورت پڑی تو ان کی حکومت ایسٹر کے موقع پر ہونے والوں دھماکوں میں ملوث دہشت گردوں کا سراغ لگانے اور ان کے خاتمے کے لیے پاکستان سے مدد طلب کرے گی۔

ہندوستان ٹائمز میں شائع کیے گئے خصوصی انٹرویو میں سری لنکن وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں پاکستان نے سری لنکا میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مکمل تعاون فراہم کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ اگر ضرورت پڑی تو دہشت گردوں کا سراغ لگانے اور ان کے خاتمے کے لیے ہم ان ( پاکستان) کی مدد طلب کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’ میں اس المناک حادثے کو ممالک کے درمیان موجود باہمی اعتماد کو مضبوط بنانے اور تعاون میں اضافے کے طور پر دیکھ رہا ہوں‘۔

مزید پڑھیں: سری لنکا بم دھماکے: سیکریٹری دفاع اپنے عہدے سے مستعفیٰ

رنیل وکرماسنگھے نے کہا کہ سری لنکا ان حملوں میں غیر ملکی نیٹ ورک ملوث ہونے کے الزامات کی تحقیقات کررہا ہے تاہم اب تک ایسے کوئی شواہد موجود نہیں جن کی بنیاد پر یہ کہا جاسکے کہ کسی ملک نے سلسلہ وار بم دھماکوں میں ملوث دہشت گردوں کی حمایت کی تھی جس میں تقریبا 250 افراد ہلاک ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ ’ ہمارے خطے میں موجود تمام ممالک کو ایک جیسے خطرات کا سامنا ہے، یہاں تک کہ بہترین دفاعی نظام رکھنے والوں کو بھی بعض مرتبہ دہشت گردی کا سامنا ہوتا ہے، ہم نے دنیا بھر میں بارہا ایسا دیکھا ہے‘۔

سری لنکا کے وزیراعظم نے کہا کہ ’ ہماری انٹیلی جنس نے بیرون ملک، غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ کام کیا ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ سری لنکا عالمی دہشت گردی کا شکار ہوا ہے، یہ ہمارے لیے ایک نیا تجربہ ہے اور ہم ان دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے‘۔

ملک میں مسلم مخالف جذبات سے متعلق سری لنکن وزیراعظم نے کہا کہ ’ اس حوالے سے 2012 سے 2014 میں کافی بہتری آئی ہے جب اقلیتی برادری بہت دباؤ کا شکار تھی‘۔

انہوں نے کہا کہ 2015 سے مسلم مخالف جذبات کو سر اٹھانے کا موقع نہیں دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا میں پاکستانیوں کی گرفتاری کے بھارتی الزامات مسترد

ان کا کہنا تھا کہ ’ ایسا صرف ایک واقعہ کینڈی میں پیش آیا تھا جس پر قابو پالیا گیا تھا، وہ ایسی تنقید کی صورت میں صبر کرتے ہیں اور بین المذاہب ہم آہنگی برقرار رکھنے میں ان کے سیاسی رہنماؤں کی کوششیں قابل تعریف ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ تاہم ایک مرتبہ پھر مسلم مخالف جذبات کی ایک لہر پوری دنیا سمیت ہمارے خطے میں پھیل رہی ہے ، جس نے سری لنکا پر بھی اثرات مرتب کیے ہیں‘۔

سری لنکا کے وزیراعظم نے کہا کہ ’ ہمیں آئینی طریقے سے ہر کمیونٹی کو سری لنکا میں ایک ساتھ رہنے کے لیے ضمانت لازمی فراہم کرنی چاہیے‘۔

ہلاکتوں کے نئے اعداد و شمار جاری

دوسری جانب برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سری لنکن حکام نے 21 اپریل کو ہونے والے دھماکوں میں ہلاک افراد کی تعداد میں نظر ثانی کے بعد نئے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔

حکام کے مطابق جائے حادثہ پر لاشوں کو شناخت کرنے میں مشکلات غلط اعداد و شمار کی وجہ بنیں۔

نائب وزیر دفاع روان وجے وردن نے کہا کہ نئے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 359 سے کم ہو کر 253 ہوگئیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ مردہ خانوں کی جانب سے غلط ڈیٹا فراہم کیا گیا تھا۔

گزشتہ روز سری لنکا کے سیکریٹری دفاع ہیمارسی فرنینڈون نے ایسٹر کے موقع پر سلسلہ وار بم دھماکوں میں ’سیکیورٹی ناکامی‘ قبول کرتے ہوئے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

خیال رہے کہ سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو اور اس کے مضافات میں ایسٹر کے موقع پر ہونے والے 8 بم دھماکوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 350 سے زیادہ بتائی گئی تھی۔

بعدازاں داعش کی اعماق نیوز ایجنسی کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا تھا کہ دھماکے داعش نے کیے تاہم انہوں نے اپنے دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیے۔

واضح رہے کہ دھماکوں کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ انٹیلی جنس ایجنسیز نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ نیشنل توفیق جماعت حملوں کی منصوبہ بندی کررہی ہے لیکن یہ معلومات وزیر اعظم کے دفتر میں دھماکوں کے بعد موصول ہوئیں۔

سری لنکا کی وزارت دفاع اور بھارتی حکومت کے ذرائع نے بتایا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے افسران نے اپنے سری لنکن ہم منصبوں کو پہلے حملے سے 2 گھنٹے قبل گرجا گھروں کو خطرے کی خصوصی وارننگ سے آگاہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں