گرین لینڈ صرف ایک دن میں 2 ارب ٹن برف سے محروم

19 جون 2019
اس سے قبل 2012 میں اس طرح کا رجحان نظر آیا تھا — اے پی فوٹو
اس سے قبل 2012 میں اس طرح کا رجحان نظر آیا تھا — اے پی فوٹو

کیا آپ تصور کرسکتے ہیں کہ دنیا کے سرد ترین ممالک میں سے ایک ملک میں موسم اتنا گرم ہوجائے کہ ایک دن میں 2 ارب ٹن برف پگھل جائے؟

ایسا ہوا ہے اور گرین لینڈ میں اس وقت گرم موسم کے باعث ریکارڈ مقدار میں برف پگھل رہی ہے۔

سی این این کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے یہ واقعہ پیش آیا جب ایک دن میں 2 ارب ٹن برگ پگھل گئی اور یہ اتنی زیادہ ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کا مجموعی وزن 80 ہزار امریکی مجسمہ آزادی یا ایک کروڑ 20 لاکھ بلیو وہیلز کے برابر تھا۔

گرین لینڈ شمالی امریکا اور یورپ کے درمیان شمالی اٹلانٹک اوشین میں واقع ملک ہے جہاں پورا سال برف جمی رہتی ہے، تاہم آرکٹک کے خطے میں برف پگھلنا ایک قدرتی امر ہے جو ہر سال جون سے اگست تک ہوتا ہے جس کے دوران جولائی میں اس کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔

مگر اس بار اس خطے میں برف پگھلنے کی جو شرح نظر آرہی ہے وہ غیرمعمولی ہے اور ماہرین اس کا موازنہ 2012 سے کررہے ہیں جب لگ بھگ گرین لینڈ کی تمام برفانی پٹی پگھل گئی تھی اور کئی مقامات میں تو ایسا ہزاروں برسوں میں پہلی بار ہوا تھا۔

مگر اس بار گرین لینڈ میں برف پگھلنے کا عمل 2012 کے مقابلے میں پہلے شروع ہوگیا ہے اور 'قبل از وقت' برف پگھلنے کا یہ عمل آنے والے مہینوں میں مزید تیز ہوگا جسے albedo ایفیکٹ کا نتیجہ قرار دیا جارہا ہے۔

مشرقی گرین لینڈ کا ایک قصبہ — رائٹرز فوٹو
مشرقی گرین لینڈ کا ایک قصبہ — رائٹرز فوٹو

یہ ایفیکٹ بنیادی طور پر سورج کی توانائی کے حوالے طور پر استعمال کیا جاتا ہ، سفید برف اور منجمد برف سورج کی زیادہ توانائی واپس خلا میں بھیجتے ہیں جس سے زمین ٹھنڈی ہوتی ہے اور برف پگھلنے کا عمل سست ہوجاتا ہے، مگر برف کی مقدار میں کمی کے نتیجے میں یہ عمل الٹا ہوجاتا ہے اور سورج کی زیادہ توانائی زمین میں جذب ہوجاتی ہے جس سے درجہ حرارت بڑھتا ہے اور زیادہ برف پگھل جاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق اس عمل میں تیزی کی ایک اور ممکنہ وجہ وسطی اٹلانٹک میں ہوا میں نمی اور درجہ حرارت زیادہ ہونا ہے جس سے گرین لینڈ کے مختلف حصے متاثر ہورہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق گرین لینڈ میں ریکارڈ مقدار میں برف پگھلنے کے نتیجے میں سمندر کی سطح میں بھی اضافہ ہوگا کیونکہ یہ ملک سمندر کی سطح میں اضافے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

رواں سال مئی میں ماﺅنٹ ایورسٹ میں موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں گلیشیئر پگھلنے کی رفتار میں اضافے کے نتیجے میں وہاں متعدد لاشیں دریافت ہوئیں جو عشروں سے اس چوٹی کو سر کرنے والے کوہ پیماﺅں کی تھیں۔

سائنسدانوں نے خیال پیش کیا تھا کہ 2100 تک ماﺅنٹ ایورسٹ برف سے مکمل طور پر محروم ہوسکتا ہے جو کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہوگا جس سے لاکھوں افراد متاثر ہوسکتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں