برطانیہ کا خلیج میں دوسرا جنگی جہاز بھیجنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 12 جولائ 2019
ایچ ایم ایس ڈنکن کو خطے میں بحری سیکیورٹی کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے تعینات کیا جارہا ہے— فائل فوٹو/ اے ایف پی
ایچ ایم ایس ڈنکن کو خطے میں بحری سیکیورٹی کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے تعینات کیا جارہا ہے— فائل فوٹو/ اے ایف پی

برطانوی حکام نے خلیج کی جانب دوسرا جنگی جہاز بھیجنے کا اعلان کیا ہے جبکہ مسلح ایرانی کشتیوں کی جانب سے تیل بردار جہاز کو دھمکانے کے بعد تہران کے سمندر کے قریب عارضی طور پر 2 بحری جہاز تعینات رہیں گے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکام نے کہا کہ یہ اقدام پہلے سے طے شدہ تبدیلی کا حصہ ہے اور اس کا مقصد دنیا بھر میں تیل بردار جہازوں کی آمد و رفت کے لیے اہم ترین راستوں میں سے ایک میں برطانوی بحریہ کی موجودگی کو یقینی بنانا ہے۔

اس فیصلے کا اعلان برطانوی حکومت کی جانب سے ایران کے قریب سمندری حدود میں ہائی الرٹ جاری کرنے کے چند دن بعد کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ایران نے برطانوی تیل بردار جہاز کا راستہ روکنے کا الزام مسترد کردیا

برطانوی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ 'ایچ ایم ایس ڈنکن' کو خطے میں بحری سیکیورٹی کی موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے تعینات کیا جارہا ہے، جبکہ 'ایچ ایم ایس مونٹروس' کو مرمت اور عملے کی تبدیلی کے لیے واپس بلایا گیا ہے۔

معاملے سے آگاہ ذرائع نے بتایا کہ ایچ ایم ایس ڈنکن کی تعیناتی کا حکم چند دن پہلے جاری کیا گیا تھا کہ عارضی طور پر خلیج عمان میں 2 بحری جہاز ایک ساتھ موجود ہوں گے۔

گزشتہ روز ایچ ایم ایس مونٹروس نے برطانوی تیل بردار جہاز کا راستہ روکنے والی 3 ایرانی کشتیوں کو خبردار کیا تھا۔

برطانیہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ برطانوی بحریہ کا جہاز 'ایچ ایم ایس مونٹروس' آبنائے ہرمز میں برٹش ہیریٹیج نامی کمرشل کشتی کے ساتھ موجود تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ایرانی ٹینکر تحویل میں لینے پر تہران کا برطانوی سفیر سے احتجاج

تاہم ایرانی پاسداران انقلاب نے آبنائے ہرمز میں برطانیہ کی جانب سے تیل بردار جہاز کا راستہ روکنے کا الزام مسترد کردیا تھا۔

خیال رہے کہ یہ واقعہ اسپین کے جنوبی علاقے میں برطانیہ کے زیر قبضہ علاقے 'جبل الطارق' میں ایرانی تیل بردار ٹینکر کو تحویل میں لینے کے بعد پیش آیا تھا ۔

ایران نے تیل بردار ٹینکر تحویل میں لیے جانے کو غیر قانونی مداخلت قرار دیا تھا لیکن جبل الطارق کے حکام نے کہا تھا کہ کارگو یورپی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شام کی طرف رواں دواں تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں