ایرانی ٹینکر تحویل میں لینے پر تہران کا برطانوی سفیر سے احتجاج

اپ ڈیٹ 05 جولائ 2019
جبل الطارق کے حکام نے یہ نہیں بتایا کہ تیل کہاں سے آیا تھا — فوٹو: اے ایف پی
جبل الطارق کے حکام نے یہ نہیں بتایا کہ تیل کہاں سے آیا تھا — فوٹو: اے ایف پی

ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ تہران نے برطانیہ کی جانب سے اس کے زیر قبضہ علاقے 'جبل الطارق' میں تیل بردار ٹینکر کو غیر قانونی طور پر تحویل میں لینے پر برطانوی سفیر سے احتجاج کیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل برطانیہ کے زیر قبضہ علاقے کے وزیر اعلیٰ فابیان پیکاردو نے کہا تھا ایک سپر ٹینکر کو جبل الطارق میں تحویل میں لیا گیا۔

انہوں نے کہا تھا ٹینکر مشتبہ طور پر یورپی یونین کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خام تیل، شام لے کر جارہا تھا۔

مزید پڑھیں: ایران جتنی چاہے یورینیم افزودہ کرے گا، حسن روحانی

ایرانی مشن کے ترجمان عباس موسوی نے بتایا کہ برطانوی بحریہ کی جانب سے جبل الطارق میں ایرانی تیل بردار ٹینکر غیر قانونی طور پر قبضے میں لینے کے بعد ایرانی وزارت خارجہ نے برطانیہ کے سفیر کو طلب کیا تھا‘۔

جبل الطارق کے حکام نے یہ نہیں بتایا کہ تیل کہاں سے آیا تھا لیکن شپنگ تجارت کی خصوصی اشاعت 'لوئیڈز لسٹ' کے مطابق ٹینکر ایران سے خام تیل لے کر جارہا تھا۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب یورپی یونین، ایران کی جانب سے 2015 کے جوہری معاہدے میں افزودہ یورینیم کی حد سے تجاوز کرنے کے اعلان کے بعد ردعمل کے لیے سوچ بچار کر رہی ہے۔

گریس ون ٹینکر کو پولیس اور کسٹمز ایجنسیوں نے جبل الطارق میں روکا تھا جو مشتبہ طور پر خام تیل شام لے کر جارہا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں