آئیڈیل والدین کی 7 عادات

اپ ڈیٹ 08 اگست 2019
تمام والدین کا خیال ہوتا ہے کہ وہ آئیڈیل ہیں —فوٹو: شٹر اسٹاک
تمام والدین کا خیال ہوتا ہے کہ وہ آئیڈیل ہیں —فوٹو: شٹر اسٹاک

آئیڈیل والدین بننا ہر ماں باپ کی خواہش ہوتی ہے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ ایسا بننے کے لیے موثر علم حاصل کیا جائے اور پھر اس پر عمل بھی کیا جائے۔

آئیڈیل والدین کیسے ہوتے ہیں اور یہ سنگ میل کیسے عبور کیا جا سکتا ہے، یہ راز جاننے سے پہلے آپ تین مختصر کہانیاں پڑھیں، کیوں کہ ان کے پڑھنے سے آپ آئیڈیل والدین کی علامات بہتر طور پر جان سکیں گے۔

تحکمانہ والدین

راشد اور ان کی اہلیہ کے 5 بچے ہیں، بڑی بیٹی کالج میں ہے، چھوٹے بچے ابھی ابتدائی کلاسز میں پڑھ رہے ہیں، لیکن بچے، والدین کی بہت زیادہ سختی سے تنگ ہیں جبکہ والدین چاہتے ہیں کہ بس جو بول دیا جائے وہ کام فورا ہوجانا جاہیے، جس چیز سے منع کیا جائے تو اس سے فوری رک جائیں، پابندیاں بہت ہیں اور چوں چراں کی بالکل گنجائش نہیں۔

اس صورت حال میں بچوں کے لیے اپنی خواہشات پوری کرنا تو دور کی بات ہے، اس کا اظہار بھی آسان نہیں ہوتا جبکہ آزادی کا کوئی تصور ہی نہیں اور یہاں نظم و ضبط ہی زندگی کا دوسرا نام ہے۔

روادار والدین

دوسری جانب ظفر اور ان کی اہلیہ کے 3 بچے ہیں، ان کی بنیادی خصوصیت ان کا بہت زیادہ روادار ہونا ہے، یعنی بچوں کو ہر چیز اور ہر کام کی اجازت دے دی گئی ہے، 'غلطی' سے بھی منع نہیں کرتے، بچے اپنی مرضی سے جو چاہیں کر سکتے ہیں، دیواریں خراب کرنے سے لے کر دوسروں کے گھر میں چیزیں توڑنے تک انہیں ہر کام کرنے کی مکمل چھوٹ ہوتی ہے۔

اس صوررتحال میں بچوں کی خواہشات کو کبھی رد نہیں کیا جاتا اور وہ نظم وضبط کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں۔

مستند والدین

شاہ اور ان کی اہلیہ کی 2 بیٹیاں ہیں، ان کی بنیادی خصوصیت نظم و ضبط اور آزادی کا توازن رکھتے ہوئے بچوں کی پرورش کرنا ہے، نہ کسی چیز پر روک ٹوک، نہ ہی کسی چیز کی آزادی پر عمل پیرا ہیں، جہاں ضرورت ہو وہاں نظم و ضبط لاگو ہو جاتا ہے، لیکن ساتھ ہی بچوں کو اس کی وجہ اور ممکنہ نتائج بھی بتائے جاتے ہیں، آزادی بھی جہاں دی جا رہی ہوتی ہے، وہاں اس کی حدود بیان کر دی جاتی ہیں۔

بہترین والدین کون؟

جدید ریسرچ سے آئیڈیل والدین بننا آسان ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک
جدید ریسرچ سے آئیڈیل والدین بننا آسان ہے—فوٹو: شٹر اسٹاک

اصل میں والدین عموما تین طریقوں سے اپنے بچوں کی تربیت کرتے ہیں، بالکل سختی (Authoritarian) بالکل نرمی (Permissive) اور اعتدال کے ساتھ سختی و نرمی (Authoritative)۔

پیرنٹنگ کے ان 3 انداز کی سب سے پہلے ڈائنا بومرنڈ نے اپنے ریسرچ ورک سے نشاندہی کی تھی، پیشے سے کلینیکل سائیکالوجسٹ، ڈائنا کا بنیادی موضوع ہی پیرنٹنگ تھا۔

بعد کی ریسرچز نے ثابت کیا کہ Authoritative یا مستند والدین ہی بچوں کی صحت و حفاظت، مستقبل کی مضبوط بنیاد اور اقدار کی منتقلی میں سب سے زیادہ موثر ثابت ہوتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق کامیاب شخصیات کے پیچھے ان کے مستند والدین کا بہت اہم کردار ہوتا ہے۔

دیکھنا یہ ہے کہ وہ کونسی علامات یا عادات ہیں جو والدین کو 'آئیڈیل والدین' میں تبدیل کر سکتی ہیں۔

1۔ گہری وابستگی (Attachment Parenting)

فعال اور گرم جوش والدین، بچوں سے گہری وابستگی پیدا کرتے ہیں، ان کا یہ تعلق بچوں کو اندرونی و ذہنی، جذباتی و نفسیاتی مسائل سے دور رکھتا ہے۔

2۔ استدلال نہ کہ ڈانٹ ڈپٹ

مستند والدین نظم و ضبط کو سختی، ڈانٹ اور چیخنے چلانے کے بجائے استدلال یا Reasoning کے ذریعے یقینی بناتے ہیں، بعد میں یہی چیز بچوں میں اخلاقی استدلال کی شکل پیدا کر تی ہے۔

3۔ سوچ و احساسات کی کمیونیکیشن

آئیڈیل والدین اپنی سوچ اور اپنے احساسات کو مسلسل اپنے بچوں تک پہنچاتے ہیں اور ایسا بہتر الفاظ، بہتر عمل اور بہتر کمیونیکیشن اسٹائل کے ذریعے کی جاتا ہے، اس مسلسل ابلاغ سے بچوں کا والدین سے نہ صرف تعلق بہتر ہوتا ہے بلکہ وہ بہتر 'مائنڈ ریڈر' یعنی دوسروں کے خیالات پڑھنے والے بھی بن جاتے ہیں۔

4۔ عقلی و ذہنی غلطیاں نظر انداز کرنا

مستند والدین عقلی و ذہنی غلطیوں پر بچوں کو لتاڑنے اور طعنے دینے کے بجائے انہیں نظر انداز کرنے کی کوشش کرتے ہیں، یہ عمل بچوں کو مستقبل میں بہتر سیکھنے والا اور مسائل حل کرنے والا بناتا ہے۔

5۔ سوچی سمجھی آزادی

ایک اہم عادت بچوں کو خود مختار بننے کی حوصلہ افزائی کرنا ہے، سوچی سمجھی آزادی بچوں میں خود اعتمادی، بہتر مسائل حل کرنے کی صلاحیت اور بہتر جذباتی صحت جیسے اہم نتائج پیدا کرتی ہیں۔

6۔ معتدل نظم و ضبط

ایسے والدین متعدل انداز میں نظم و ضبط پیدا کرتے ہیں، وہ نہ بہت سختی، نہ بہت نرمی دکھاتے ہیں، اس سے بچوں میں جارحانہ پن پیدا نہیں ہوتا اور وہ دیگر بچوں سے آسانی سے گھل مل کر رہنے کی استعداد حاصل کرتے ہیں۔

7۔ ہمدردی اور اثرپذیری (Responsive Parenting)

آئیڈیل والدین کی ایک اہم عادت اور علامت ان کا ہمدرد اور بچوں کی ہر پکار پر فورا جواب دینا ہے، ایسے والدین کے بچے نہ صرف ہمدرد اور خیال رکھنے والے ہوتے ہیں بلکہ زیادہ امکان ہوتا ہے کہ مقبول بھی ہوں۔


فرحان ظفر 10 سال سے لکھنے لکھانے سے وابستہ ہیں۔

اپلائڈ سائیکالوجی میں پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ ہولڈر ہیں، ساتھ ہی آرگنائزیشن کنسلٹنسی، پرسنل اور پیرنٹس کونسلنگ میں خصوصی دلچسپی رکھتے ہیں۔

ان کے ساتھ [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دیئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (4) بند ہیں

Khalid H. khan Aug 08, 2019 12:09pm
Informative article for parents...must follow pls and share.
راشد کشمیری Aug 08, 2019 12:54pm
آرٹیکل اچھا تھا مگر انتہائی مختصر- ہر پوائنٹ کی روزمرہ کے رویوں اور انکے نتائج کے حوالے سے وضاحت کرنے کی ضرورت ہے- میری رائے کے مطابق ہمارے بچوں اور نوجوان نسل کا ستیاناس مارنے میں ماں باپ پوری طرح ذمہ دار ہیں- اسکی وجہ ان کا Parenting کے آرٹ سے تقریبا مکمل طور پر واقف نہ ہونا ہے- ضرورت اس امر کی بھی ہے کہ حکومتی سربراہی میں Parenting کے حوالے سے تربیتی ورکشاپس کا اہتمام کیا جائے- شادی کی اجازت ہی ان جوڑوں کو دی جائے جو Parenting اور کامیاب عائلی زندگی گزارنا جانتے ہوں- اس سے متعلقہ کچھ کورسز حکومتی سربراہی میں ماہرین کے ساتھ مل کر ترتیب دئیے جانے چاہئیں اور شادی کییلئے ان کورسز کا کرنا قانونی طور لازم قرار دیا جانا چاہئے- بقول اقبال افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ ہمیں اپنے روشن مستقبل کیلئے قوم کے ان معمارں کی بہترین تربیت کرنا ہوگی- ورنہ ترقی یافتہ اقوام کی صف میں کھڑے ہونا محض اک خواب ہی رہے گا-
Farhan zafar Aug 08, 2019 09:14pm
@راشد کشمیری درست کہا۔۔۔۔اصل میں ہرپوائنٹ پر بذات خود ایک بلاگ لکھا جاسکتا ہے۔۔۔پیرنٹس والا پوائنٹ بالکل ٹھیک بتایاآپ نے
Farhan zafar Aug 08, 2019 09:14pm
@Khalid H. khan شکریہ سر۔۔۔۔۔۔۔امید ہے آپ اپنے سرکل میں شئیر ضرور کریں گے