’سندھ حکومت کو چھیڑنے کا ارادہ نہیں، صوبائی خودمختاری پر آنچ نہیں آنے دیں گے‘

اپ ڈیٹ 13 ستمبر 2019
وزیرخارجہ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کیا—فوٹو: اسکرین شاٹ
وزیرخارجہ نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کیا—فوٹو: اسکرین شاٹ

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ یہ تاثر نہ دیں کہ پاکستان کے اندر صوبائی تعصب کی لہر ہے، یہاں پختونستان کی باتیں کرنے والے پٹ گئے اور سندھو دیش کی باتیں کرنے والے بھی پٹ جائیں گے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے اپوزیشن جماعت پی پی پی سے تعلق رکھنے والے سید خورشید شاہ کے بیان پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ سندھ سے متعلق آپ کے ذہن میں کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے، سندھ اس ملک کی اکائی ہے، صوبے سے متعلق ماضی کا جو حوالہ دیا گیا، اسے تسلیم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں جو کردار ادا کیا گیا اس پر کوئی اختلاف نہیں، وفاق کی سوچ ہونی چاہیے، اس ملک کی بقا یہ ہے کہ وفاقی سوچ ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں حکومت کی جانب سے ایک پالیسی بیان دے رہا ہوں کہ آئین کا احترام تھا، ہے اور رہے گا، صوبائی خودمختاری پر ہم آنچ نہیں آنے دیں گے، سندھ حکومت کو بلاوجہ چھیڑ چھاڑ کا کوئی ارادہ نہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر قانون کا ذکر کیا گیا اور آرٹیکل 149 کو بہت اچھالا گیا لیکن میں نے خود ان کا وضاحتی بیان پڑھا اور سنا ہے کہ جو مجھ سے منسوب کیا جارہا وہ میں نے نہیں کہا، اس بیان سے متعلق غلط بیانی کی جارہی ہے اور اسے توڑ مروڑ کر پیش کیا جارہا ہے، لہٰذا جب ایک وفاقی وزیر نے وضاحت کردی تو آپ کی تشویش ختم ہوجانی چاہیے۔

بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ کے سیاسی سفر کی شروعات ہیں، آپ کی جانب سے کسی دباؤ یا جذبات میں بہہ کر سندھو دیش یا پختونستان کی بات کرنا مناسب نہیں، مجھے بلاول بھٹو کی حب الوطنی پر شک نہیں ہے لیکن سیاسی دباؤ میں آکر اس طرح کی بات کرنا آپ کو زیب نہیں دیتا۔

قومی اسمبلی میں بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ نے صحیح کہا کہ پیپلز پارٹی ایک ایسی جماعت ہے جس نے وفاق کو ترجیح دی ہے اور اسی جماعت نے صوبائی تعصب کو دفن کیا ہے، جو جماعت وفاق کی علامت کی بات کرتی ہو اس کے موجودہ چیئرمین سندھ کارڈ استعمال کرنے کی کوشش کریں یہ مناسب نہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان، وفاق، آئین کی بات کرنا سجتی ہیں لیکن اس طرح کی پختونستان کی باتیں کرنا ٹھیک نہیں، پختونستان کی باتیں کرنے والے پٹ گئے اور سندھو دیش کی باتیں کرنے والے پٹ جائیں گے، میرا ایمان ہے کہ ایک ایک سندھی پاکستان کا ساتھ دے گا ہمیں ان کی حب الوطنی پر شک نہیں ہے۔

پیپلز پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ یہ تاثر نہ دیں کہ پاکستان کے اندر صوبائی تعصب کی لہر ہے، ایسی کوئی لہر نہیں، میں دعوے سے کہتا ہوں کہ چاہے اردو بولنے والے سندھی ہوں یا سندھی بولنے والے سندھی سب حب الوطن ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا ان کے بڑوں نے پاکستان کے لیے ہجرت نہیں کی؟ کیا مہاجروں نے پاکستان کے لیے ہجرت نہیں کی؟ اپنا گھربار، کاروبار نہیں چھوڑا؟ قائد اعظم کے کہنے پر یہ مہاجر وہ طبقہ ہیں جنہوں نے پاکستان بنانے میں بہت بڑی قربانی دی ہیں جسے ہم تسلیم کرتے ہیں۔

آرٹیکل 149 کی بحث چھیڑنا فیڈریشن کے حق میں نہیں، خورشید شاہ

اس سے قبل پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب میں کہا کہ یہ قدرتی بات ہے کہ جو چیز ہم بناتے ہیں اس میں غرور آجاتا ہے، یہ اچھی بات نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہم سب نے بنایا پنجاب نے بھی بنایا، خیبرپختونخوا کے لوگوں نے بھی بنایا لیکن قرارداد صرف دو جگہوں بنگال اور سندھ میں پاس ہوئیں، پاکستان ایک فیڈریشن اور گلدستہ ہے مگر اسے تباہ کون کررہا ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ آج ایک خطرناک بحث چھیڑ دی ہے کیونکہ ان کا کوئی تعلق ہے، کراچی میں ایک سوچ ہے، یہ پاکستان کا چہرہ ہے، اس شہر میں آپ کو پٹھان، بلوچ، پنجابی، کشمیری، گلگتی ملیں گے اور وہ سندھ کا تو ہے ہی اس لیے وہاں سندھی بھی ملیں گے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسے میں آرٹیکل 149 کی بحث چھیڑنا فیڈریشن کے حق میں نہیں، کچرے پر سیاست نہیں ہوتی اور کچرا تو لاہور میں بھی بھرا پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے قائد کو کہتے ہیں میں کسی ایسی تحریک میں نہیں جاؤں گا جو اس پارلیمنٹ کو توڑے گی، حکومت کو ہٹانے میں ہم سب کے ساتھ ہیں لیکن پارلیمنٹ کو توڑنے کے حق میں نہیں ہیں۔

پیپلزپارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ جب ایک دشمن، بھارت میں ایک قصائی اسلامی ممالک میں جاکر ایوارڈ لے رہا ہے، طالبان کے مذاکرات ناکام ہورہے ہیں، ایران نے گیس پائپ لائن کا فیصلہ رد کردیا ہے تو ایسے حالات میں پاکستان کے اندر ایسے معاملات نہیں اٹھانے چاہیے، جس کا فائدہ قصائی دشمن لے۔

ان کا کہنا تھا کہ مخالفت، لڑائی، جیل میں ڈالنا اور پروڈکشن آرڈر نہ جاری کرنا، اسپیکر کا فیصلہ نہیں ماننا یہ سب چھوٹا ہے ان سب سے بڑی بات پاکستان کی بقا و سلامتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں