مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے 3 نوجوان شہید

15 ستمبر 2019
بھارتی فورسز نے ایک نوجوان کو دوران حراست شہید کردیا—فائل/فوٹو:رائٹرز
بھارتی فورسز نے ایک نوجوان کو دوران حراست شہید کردیا—فائل/فوٹو:رائٹرز

بھارتی قابض فوج نے جموں و کشمیر میں کرفیو اور مواصلاتی بلیک آؤٹ کے 42 ویں روز فائرنگ سے 3 نوجوانوں کو شہید کر دیا۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج نے ضلع کاٹھوا میں ایک جعلی مقابلے میں دو نوجوانوں شہید کردیا اور ایک نوجوان کو گرفتار کرنے کے بعد پولیس کی حراست میں شہید کردیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے جموں کے علاقے میں ایک مارکیٹ سے نوجوان کو جبری اٹھایا تھا اور چند گھنٹے بعد جموں شہر کے جانی پور پولیس میں شہید کردیا جس کی شناخت اخلاق احمد کے نام سے ہوئی۔

پولیس نے اخلاق احمد کے اہل خانہ کو فون کرکے ان کی شہادت کی اطلاع دی اورکہا کہ ان کی میت کی گورنمنٹ میڈیکل کالج اینڈ ہپستال جموں سے اٹھالیں۔

مزید پڑھیں:ایمنسٹی انٹرنیشنل کا مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی نظام بحال کرنے کا مطالبہ

بعد ازاں اخلاق احمد کی حراست میں شہادت کے خلاف احتجاج کیا گیا اور اس میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

دوسری جانب کشمیر وادی سمیت جموں کے کئی علاقوں مں بدستور 42 ویں روز بھی فوج کا پہرہ جاری رہا اور تمام دکانیں، مارکیٹیں اور کاروبار بند رہا اور ٹرانسپورٹ بھی بدستور معطل رہا۔

بھارتی حکومت کی جانب سے 5 اگست کو آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کے فیصلے کے بعد معطل کیا گیا مواصلاتی رابطہ، انٹرنیٹ اور موبائل سمیت ٹی وی چینلز بند رہے اور لوگ گھروں میں محصور رہے۔

رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کرفیو، پابندیوں اور بھارت غیر قانونی قبضے کے خلاف گزشتہ 6 ہفتوں کے دوران روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 20 احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔

سرکاری عہدیداروں کے حوالے سے ایک میڈیکل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے خلاف مسلسل احتجاج اور مظاہرے کیے جارہے ہیں جن میں سے اکثر سری نگر میں ہوتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق 5 اگست سے تاحال 722 احتجاجی مظاہرے کیے جاچکے ہیں، سری نگر کے بعد احتجاج کے بڑے مراکز بارہ مولا اور پلواما ہیں جہاں بچے، خواتین اور بزرگ بھی بھارتی افواج کے خلاف احتجاج بھی ۔

یہ بھی پڑھیں:مقبوضہ کشمیر: بھارتی فورسز کی فائرنگ سے 6 مظاہرین شہید، 100 زخمی

ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے وفد کے ہمرا 12 ستمبر اور 13 ستمبر کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے والے تین رکنی وفد میں شامل شیما محسن نے نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فورسز نے 5 اگست سے اب تک تقریباً 40 ہزار کشمیریوں کو گرفتار کرلیا ہے۔

خیال رہے کہ انسانی حقوق کے لیے عالمی سطح پر کام کرنے والی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی مقبوضہ کشمیر سے پابندیاں ہٹا کر شہریوں کو آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ویب سائٹ پر اس حوالے سے آن لائن پٹیشن بھی شروع کررکھی ہے اور بیان میں کہا کہ ’مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے 80 لاکھ افراد 5 اگست سے مواصلات کے بغیرزندگی گزارنے پر مجبور ہیں‘۔

پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا کہ ’دنیا جاننا چاہتی ہے کہ مقبوضہ وادی میں کیا ہورہا ہے، لوگ بھارتی حکومت پر زور دیں کہ وہ کشمیریوں کو بولنے کا موقع دیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں