پرویز مشرف پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے، کنوینر ایم کیو ایم پاکستان

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2019
خالد مقبول صدیقی نے پرویز مشرف کے خلاف فیصلے کو افسوس ناک قرار دیا—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
خالد مقبول صدیقی نے پرویز مشرف کے خلاف فیصلے کو افسوس ناک قرار دیا—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت سنانے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق صدر پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے۔

ایم کیوایم پاکستان نے کہا کہ پرویز مشرف کو غدار قرار دے کر سزائے موت کا حقدار قرار دیے جانے کا فیصلہ انتہائی افسوس ناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیسا انصاف ہے کہ ملک توڑنے والے اور ملکی دولت کو لوٹ کر ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے والے تو ملک کے وفادار اور ملک کے لیے اپنی جان کو داؤ پر لگانے والا، اپنے دور حکمرانی میں ملک کو بنانے والا غدار ٹھہرایا جائے۔

مزید پڑھیں:سنگین غداری کیس: خصوصی عدالت نے جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت سنادی

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس وقت انتہائی علیل پرویز مشرف کو عدالت میں دفاع کا موقع دیا جانا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کی عسکری خدمات کے ساتھ ساتھ کراچی کی تعمیر و ترقی کے لیے بھی مثالی خدمات ہیں اور ان پر ملک کی دولت لوٹنے اور کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے۔

خیال رہے کہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار سیٹھ کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نذر اکبر اور لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے 2 ایک کی اکثریت سے سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کو غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں سزائے موت کا حکم دے دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:پرویز مشرف سے متعلق فیصلہ: 'افواج میں شدید غم و غصہ اور اضطراب ہے'

عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے فیصلے میں کہا کہ پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین پامال کیا۔

جسٹس وقار سیٹھ نے مختصر فیصلے میں کہا کہ 3 ماہ سے دلائل سننے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مشرف سنگین غداری کے مرتکب ہوئے ہیں۔

بعد ازاں پرویز مشرف کے وکلا اور ان کی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کےرہنماؤں نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ تفصیلی فیصلہ آتے ہی اس کو چیلنج کیا جائے گا۔

پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ سنگین غداری کیس میں شفاف ٹرائل کے تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف نے کہا کہ اس کیس کی بنیاد غلط تھی، کابینہ کی منظوری نہیں تھی اور معاونین اور مدد کرنے والوں کو شامل تفتیش نہیں کیا گیا، ان کے خلاف کیس نہیں کیا گیا اور یہ امتیازی کیس تھا۔

مزید پڑھیں:خصوصی عدالت کا تفصیلی فیصلہ آتے ہی اپیل دائر کریں گے، وکیل پرویز مشرف

جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف 2013 میں اس وقت کی وفاقی حکومت کی جانب سے وزارتِ داخلہ کے ذریعے سنگین غداری کیس کی درخواست دائر کی گئی تھی، جسے خصوصی عدالت نے 13 دسمبر 2013 کو قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے سابق صدر کو اسی سال 24 دسمبر کو طلب کیا تھا۔

اس کیس میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے نومبر 2013 میں ایڈووکیٹ اکرم شیخ کو استغاثہ ٹیم کا سربراہ مقرر کیا تھا۔

بعد ازاں 2018 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے برسر اقتدار پر آتے ہی اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے استعفیٰ دیا تھا اور عدالت کے حکم پر وفاقی حکومت نے استغاثہ کی نئی ٹیم تشکیل دی تھی جو خصوصی عدالت کے سامنے پیش ہوئی۔

تبصرے (1) بند ہیں

انیس احمد Dec 17, 2019 11:20pm
پرویز مشرف نے کرپشن نہیں کی اس لئے انہیں کرپشن کے الزام میں سزا نہیں سنائی گئی۔انہوں نے ملک کا آئین توڑا تھا اس لیے انہیں سنگین غداری کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔