وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹروں کو وائرس کے خلاف اقدامات میں زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کی تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک کورونا وائرس کی ویکسین تیار نہیں ہوتی ہم اس کے ساتھ گزرا کرنا ہے۔

اسلام آباد میں ٹیلی ہیلتھ پورٹل کا افتتاح کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے معاون خصوصی تانیہ ادرس کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ 'ٹیلی ہیلتھ پاکستان میں اس وقت زبردست قدم ہے، یہ اس لیے ضروری ہے کہ ہمارے ملک پر مشکل وقت آیا ہوا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم سب جانتے ہیں کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ابھی متاثر ہے اور لگتا ہے کہ وائرس اس سال تک تو رہے گا، جب تک ویکسین نہیں ہوگی اس وقت تک تو رہے گا اور اس کا اصل حل ہی ویکسین ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'جب تک ویکسین نہیں ہے ہمیں اس وائرس کے ساتھ گزارا کرنا ہے، گزارا وہی قوم کرسکتی ہے جو سمجھتی ہو کہ مل کر مشکل وقت کا سامنا کرنا ہے'۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے دیکھا کہ پیسے والے ممالک جن کے پاس ہمارے مقابلے میں بے تحاشا دولت ہے ان کے برے حالات ہیں، ان کی صحت کی سہولیات اس مشکل وقت کا سامنا نہیں کرسکتیں'۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم تعلیمی نشریات 'ٹیلی اسکول' کا افتتاح کریں گے

ان کا کہنا تھا کہ 'بدقسمتی سے ہم اپنے صحت کے نظام اور ہسپتالوں پر توجہ نہیں دے سکے تو ہمارے لیے زیادہ بڑا چیلنج ہے لیکن اللہ کا شکر ہے کہ اب تک وائرس جس طرح پھیلا ہے، اس کا مقابلہ مغربی ممالک سے کریں تو وہ حالات نہیں ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمارے ہسپتالوں میں ابھی تک وہ حالات نہیں ہیں جو ہم باہر کے ملکوں میں دیکھ رہے ہیں لیکن ہمیں اس سال وائرس کے ساتھ گزارا کرنا پڑے گا اس لیے قوم کے پاس جتنے بھی وسائل ہیں ان کے ساتھ پوری قوم مل کر مقابلہ کرے گی'۔

ٹیکنالوجی کے استعمال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہ اس سے پہلے ہم نے پی ٹی وی پر ٹیلی اسکول شروع کیا تھا اور اس کو مزید وسعت دیں گے اور اب ٹیلی ہیلتھ شروع کیا ہے جس میں ڈاکٹرز کو رجسٹر کریں اور خاص کر خواتین ڈاکٹروں کو رجسٹر کروانا چاہیے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خواتین ڈاکٹر گھر بیٹھے دو دراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی اس مشکل وقت میں مدد کر سکتی ہیں، جن کو صحت کی سہولیات تک رسائی نہیں ہے اس لیے خاص کر خواتین ڈاکٹروں کو حصہ لینا چاہیے لیکن ڈاکٹر بھی رضاکارانہ کام کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری ٹائیگر فورس میں بہت سارے ہیلتھ ورکرز نے رضاکارانہ طور پر خود کو پیش کیا ہوا ہے جو بڑی خوش آئند بات ہے، برطانیہ نے جب رضاکار مانگے تو وہاں ڈھائی لاکھ لوگ آئے اور ہمارے ہاں اللہ کا شکر ہے کہ 10 سے زیادہ رضاکار ہیں'۔

مزید پڑھیں:وزیر اعظم کا کورونا سے لڑنے کیلئے ٹائیگر فورس، ریلیف فنڈ بنانے کا اعلان

عمران خان نے کہا کہ 'جب کورونا وائرس ختم بھی ہو تو ہمیں اس کی اس وقت بھی ضرورت پڑگے گی کیونکہ ہمارے پاس ایسے علاقے ہیں جہاں پہنچنا مشکل ہے، پہاڑی علاقے ہیں، وہاں صحت کی سہولت اور ڈاکٹروں سے مشورے کا موقع نہیں ملتا اس لیے ٹیکنالوجی کے ذریعے اب ہم وہاں تک پہنچ سکتے ہیں، جو بہت مثبت چیز ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'تعلیم میں بھی دور دراز علاقوں میں ٹیکنالوجی کے ذریعے تعلیم بھی دے سکتے ہیں، پھر ہمارے ہاں ڈاکٹروں اور عوام کا تناسب بھی ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں برا ہے جس کو ہم ٹیلی ہیلتھ سے پورا کرسکتے ہیں اور آج اس کا افتتاح کردیا ہے'۔

وزیراعظم نے کہا کہ 'جیسے یہ سال گزرے گا تو ہمیں لگتا ہے کورونا کے کیسز بھی بڑھیں گے تو ہمیں اپنے ڈاکٹروں کی خدمات کی ضرورت پڑے گی'۔

ٹیکنالوجی سے بلندیوں کو چھو سکتے ہیں، معاون خصوصی تانیہ ادرس

وزیراعظم کی معاون خصوصی تانیہ ادرس نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'پاکسان دنیا کا پہلا ملک ہے جو پورے ملک میں اپنے عوام کو واٹس ایپ کے ذریعے خدمات فراہم کررہا ہے'۔

تانیہ ادرس نے کہا کہ 'ٹیکنالوجی کے استعمال سے بلندیوں کو چھو سکتے ہیں جس کی ایک مثال یہ پروگرام ہے اور آج یہ قدم اٹھا رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ ڈاکٹر ہیں تو اس میں شامل ہوجائیں اور اگر کورونا وائرس کے حوالے سے ڈاکٹر کی ضرورت ہے تو اس نمبر پر جائیں اور واٹس ایپ کریں۔

ٹیلی ہیلتھ مستقبل کا حصہ ہے، ظفر مرزا

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ڈیجیٹل پاکستان کے منتظمین کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس نے جہاں ہمیں بہت زیادہ متاثر کیا ہے وہاں میڈیکل کیئر کے نئے مواقع بھی کھول دیے ہیں جس کا مستقبل میں استعمال ہوگا جس کی ایک مثال ٹیلی ہیلتھ ہے۔

ظفر مرزا نے کہا کہ حکومتی سطح پر ٹیلی ہیلتھ کا منصوبہ شروع ہو رہا ہے، یہ ایک ایسا ذریعہ ہے جس کے توسط سے پاکستانی کورونا وائرس کے حوالے سے ٹیلی فون کے ذریعے ڈاکٹروں سے ہدایات لے سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں میڈیکل کالج میں 70 یا 80 فیصد خواتین ہوتی ہیں لیکن ان میں سے بڑی تعداد بعد میں پریکٹس نہیں کرتی اور گھروں میں جاکر بیٹھ جاتی ہے تو ان سے درخواست ہے کہ اپنے گھر میں بیٹھ کر اپنی خدمات انجام دے سکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیلی ہیلتھ پاکستان میں کورونا وائرس کے حوالے سے متعارف ہوا ہے وہ اب ہمارے مستقبل میں بھی جاری رہے گا کیونکہ اس کے ذریعے پاکستان میں خاص کر دور افتادہ علاقوں میں لوگوں کو صحت کے مشورے دے سکتے ہیں۔

ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ٹیلی ہیلتھ کے ساتھ ساتھ ہم نے یاران وطن اور ٹائیگر فورس کو بھی اس پروگرام میں لے کر آئے ہیں جس میں تقریباً 17ہزار طبی عملہ ہے اور ان میں سے 4 یا 5 سو ٹیلی ہیلتھ میں بھی رجسٹر ہوچکے ہیں۔

انہوں نے ڈاکٹروں سے درخواست کیا کہ اس ٹیلی ہیلتھ میں شامل ہو کر قومی مقاصد کا حصہ بن جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں