سیاہ فام خاتون رکن پارلیمنٹ کو 'غلام' پیش کرنے پر فرانسیسی میگزین پر تنقید

اپ ڈیٹ 30 اگست 2020
فرانسیسی میگزین نے اپنی غلطی پر معافی مانگ لی—فوٹو: رائٹرز
فرانسیسی میگزین نے اپنی غلطی پر معافی مانگ لی—فوٹو: رائٹرز

قدامت پسند خیالات کے افراد کی ترجمانی کرنے والے معروف فرانسیسی میگزین (Valeurs Actuelles) نے اپنے مضمون میں سیاہ فام خاتون رکن پارلیمنٹ کو غلام کے طور پر پیش کرنے پر معذرت کرلی۔

فرانسیسی میگزین نے حال ہی میں اپنے ایک سیاسی تاریخ کے مضمون میں سیاہ فام خاتون کا ایک اسکیچ شائع کیا تھا، جس میں خاتون کے گلے میں زنجیریں بھی دکھائی گئی تھیں۔

میگزین نے سیاہ فام خاتون کو غلام کے طور پر دکھایا تھا اور میگزین کی مذکورہ اقدام پر فرانسیسی صدر، وزیر اعظم اور یہاں تک کہ کچھ قدامت پسند سیاست دانوں نے بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے میگزین کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سیاست دانوں اور سماجی کارکنان کی جانب سے شدید تنقید کیے جانے کے بعد میگزین انتظامیہ نے معذرت کرلی۔

میگزین پر متعدد فرانسیسی سیاستدانوں نے بھی تنقید کی—فوٹو: سیپا
میگزین پر متعدد فرانسیسی سیاستدانوں نے بھی تنقید کی—فوٹو: سیپا

لوگوں کی شدید تنقید کے بعد میگزین کے ڈپٹی ایڈیٹر اور انتظامیہ کی جانب سے جاری معافی نامے میں سیاہ فام خاتون کی تصویر پر افسوس کا اظہار نہیں کیا گیا تاہم رکن پارلیمنٹ سے معذرت کی گئی۔

سیاہ فام خاتون کو غلام کے طور پر پیش کرنے کے حوالے سے میگزین انتظامیہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے مذکورہ اسکیچ رکن پارلیمنٹ کے جذبات مجروح کرنے کے لیے شائع نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ایسا کیا۔

میگزین انتظامیہ نے اپنے اقدام پر خاتون رکن پارلیمنٹ سے معافی مانگتے ہوئے دعویٰ کیا کہ میگزین پر ہمیشہ سے ہی تنگ نظری، نسل پرستی اور سیاسی مخالفت کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔

میگزین کی جانب سے خود سے مشابہہ اسکیچ شائع کرنے پر خاتون رکن پارلیمنٹ ڈینیئل اوبونو نے بھی مذکورہ اسکیچ کی تصویر ٹوئٹ کرتے ہوئے میگزین کے اقدام کو شرمناک اور نسلی پرستی کی ترویج قرار دیا۔

خاتون رکن پارلیمنٹ نے فرانسیسی زبان میں کی گئی ٹوئٹ میں لکھا کہ مذکورہ تصویر ان افراد کے منہ پر تماچہ ہے جو ملک میں نسل پرستی اور جنس پرستی کے خلاف جدوجہد کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ رکن پارلیمنٹ خاتون کو غلام کے طور پر پیش کرکے میگزین انتظامیہ نے ثبوت دیا ہے کہ وہ اب بھی نسل پرستی کی ترویج کرتی ہے۔

سیاہ فام خاتون رکن پارلیمنٹ کو غلام کے طور پر پیش کرنے پر دیگر سیاست دانوں نے بھی میگزین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کے اقدام کو ناقابل قبول قرار دیا۔

میگزین نے جس رکن خاتون کا اسکیچ شائع کیا تھا وہ فرانس کی ملکیت رہنے والے وسطی افریقی ملک گیبون میں پیدا ہوئی تھیں تاہم وہ نوجوانی میں ہی فرانس منتقل ہوگئی تھیں۔

40 سالہ ڈینیئل اوبونو 2017 سے رکن پارلیمنٹ ہیں اور انہیں نسل پرستی، جنس پرستی اور انسانی حقوق کے حوالے سے آواز اٹھانے والی متحرک سیاستدان کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔

ڈینیئل اوبونو کو سیکولر سیاستدان سمجھا جاتا ہے—فوٹو: لبریشن فرانس
ڈینیئل اوبونو کو سیکولر سیاستدان سمجھا جاتا ہے—فوٹو: لبریشن فرانس

تبصرے (0) بند ہیں