'کارگل جنگ کے دوران نواز شریف اور واجپائی کے درمیان 5 مرتبہ ٹیلیفونک رابطہ ہوا'

اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2020
20فروری 1999 کو لی گئی اس تصور میں وزیراعظم نواز شریف اپنے بھارتی ہم منصب اٹل بہاری واجپائی سے لاہور کے قریب واہگہ بارڈر پر مصافحہ کررہے ہیں— فائل فوٹو: اے پی
20فروری 1999 کو لی گئی اس تصور میں وزیراعظم نواز شریف اپنے بھارتی ہم منصب اٹل بہاری واجپائی سے لاہور کے قریب واہگہ بارڈر پر مصافحہ کررہے ہیں— فائل فوٹو: اے پی

نئی دہلی: بھارتی اخبار 'دی ہندو' نے سابق بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے پرائیویٹ سیکریٹری کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے ہندوستانی ہم منصب اٹل بہاری واجپائی نے 1999 میں کارگل جنگ کے دوران کم از کم پانچ مرتبہ فون پر ایک دوسرے سے بات کی، مؤخر الذکر اس نقطہ نظر پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھتے ہیں کہ آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے تنازع کے دوران نواز شریف کو جھانسہ دیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اٹل بہاری واجپائی کے ہنگامہ خیز دورانیے پر مبنی 'واجپائی: وہ سال جنہوں نے بھارت کو بدل دیا' نامی کتاب میں کئی برسوں تک واجپائی کے نجی سیکریٹری کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے سابق بیوروکریٹ شکتی سنہا نے لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف اور تنازع کے خاتمے کے لیے بند دروازوں کے پیچھے گفتگو کا سلسلہ جاری رکھنے کے لیے آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کے سابق سربراہ آر کے مشرا کا انتخاب کیا گیا اور مذکورہ واقعے کے بعد بھی نواز شریف اور مشرا کے مابین رابطوں کا سلسلہ جاری رکھا گیا۔

مزید پڑھیں: کارگل جنگ: کیا حقیقت کیا فسانہ

کتاب میں لکھا گیا کہ نواز شریف کی پوزیشن بہت نازک تھی اور بعد میں ہونے والی ملاقات میں انہوں نے مشرا کو عندیا دیا کہ انہیں باغ میں چہل قدمی کرنی چاہیے، ظاہر ہے انہیں شک تھا کہ ان کے گھر کو ٹیپ کیا جا رہا ہے، جب مشرا نے واجپائی کو اس کی اطلاع دی تو مؤخر الذکر نے اس بات کی نشاندہی کی کہ نواز شریف کی حالت اس وقت ایک قیدی سے زیادہ نہیں۔

کتاب کے مصنف نے لکھا کہ ان میں سے ایک کال واجپائی کے دورہ کارگل کے بعد جون میں سری نگر میں آئی تھی، سری نگر پہنچنے پر واجپائی نے مجھ سے نواز شریف سے رابطہ قائم کرنے کو کہا، میں اور میری چھوٹی ٹیم نے کوشش کی لیکن ہم کامیابی حاصل نہیں کرسکے، تب وہاں موجود ایک مقامی افسر نے ہمیں بتایا کہ جموں و کشمیر سے پاکستان (+92) ڈائل کرنے پر پابندی ہے، ٹیلی کام کے حکام کو کہا گیا کہ وہ کچھ دیر کے لیے یہ سہولت کھولیں تاکہ دونوں وزرائے اعظم بات کریں۔

کتاب میں دعویٰ کیا گیا کہ ایل او سی سے پاکستانی فوجیوں کے انخلا کی ایک بڑی وجہ دو ٹیلیفونک ریکارڈنگ بنی تھیں جو ہندوستان کی بیرونی خفیہ ایجنسی کے ریسرچ اینڈ اینلاسٹ ونگ کے اس وقت کے سربراہ اروند ڈیو وزیر اعظم واجپائی کے پاس لائے تھے، ریسرچ اینڈ اینلاسٹ ونگ کے سربراہ اروند ڈیو نے پاک فوج کے سربراہ پرویز مشرف اور ان کے چیف آف جنرل اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل محمد عزیز کے مابین دو ٹیلی فونک ریکارڈنگ ساتھ کے کر آئے تھے، یہ بات واضح تھی کہ پاک فوج اس میں شامل تھی اور اگر اس میں مجاہدین شامل بھی ہیں تو ان کا کردار بہت معمولی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کارگل کا ایڈونچر فورمین شو تھا: جنرل عزیز

بعد میں یہ ٹیپ میڈیا کے ساتھ شیئر کی گئیں لیکن سفارتی طور پر ویویک کاٹجو اور پس پردہ گفتگو کرنے والے آر کے مشرا کے ذریعے وزیر اعظم نواز شریف کے لیے پاکستان بھی اسمگل کی گئی تھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں