’بائیکیا‘ رائیڈر کی خاتون صحافی کو ’ریپ‘ و قتل کی مبینہ دھمکیاں

15 فروری 2021
بائیکا نے صحافی سے معذرت بھی کی—فائل فوٹو: فیس بک
بائیکا نے صحافی سے معذرت بھی کی—فائل فوٹو: فیس بک

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کی خاتون صحافی زیب النسا برکی نے گزشتہ روز 14 فروری کو اپنی مختصر ٹوئٹ میں الزام عائد کیا کہ انہیں سفری سہولیات فراہم کرنے والی موٹر سائیکل کمپنی ’بائیکیا‘ کے ایک رائیڈر نے ’ریپ‘ اور قتل کی دھمکیاں دی ہیں۔

خاتون صحافی نے اپنی مختصر ٹوئٹ میں ’بائیکیا‘ کو مینشن کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ موٹر سائیکل سفری سہولیات فراہم کرنے والی کمپنی کے ایک رائیڈر (ڈرائیور) نے انہیں قتل کرنے اور ’ریپ‘ کی دھمکیاں دی ہیں۔

ساتھ ہی صحافی نے کمپنی کو مخاطب کرتے ہوئے تعجب کا اظہار کیا کہ انہیں اس بات کا علم نہیں کہ ان کی شکایت کا چیٹ باکس کام کر رہا ہے یا نہیں؟ کیوں کہ انہیں متعدد پیغامات کرنے کے باوجود تاحال وہاں سے جواب موصول نہیں ہوا۔

صحافی کی شکایت کے بعد ’بائیکیا‘ نے ان کی ٹوئٹ پر کمنٹس کرتے ہوئے ان سے معذرت کی اور ان سے درخواست کی کہ وہ اپنا رجسٹرڈ موبائل نمبر اور اپنی شکایت کی تفصیلات انہیں ذاتی پیغام میں بھیجیں۔

بعد ازاں صحافی نے اپنی ایک اور ٹوئٹ میں مذکورہ معاملے کی اپ ڈیٹ دیتے ہوئے بتایا کہ موٹر سائیکل سفری سہولیات فراہم کرنے والی کمپنی کی ان سے بات ہوگئی اور وہ اب بالکل ٹھیک ہیں۔

زیب النسا برکی نے بتایا کہ کمپنی نے ان کی شکایت پر انہیں دھکمیاں دینے والے مرد رائیڈر کو ہمیشہ کے لیے ملازمت سے نکال دیا اور کمپنی ان کے لیے جو کچھ کرسکتی تھی، وہ کردیا۔

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ وہ دھمکیاں دینے والے مرد کے خلاف مزید کارروائی کی خواہاں ہیں، تاہم انہیں معلوم نہیں کہ دھمکیاں دینے والے رائیڈر کے خلاف مزید کارروائی ہوگی کہ نہیں۔

ساتھ ہی صحافی نے ان کی ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرنے اور ان کا ساتھ دینے والے افراد کا شکریہ بھی ادا کیا۔

خیال رہے کہ ’بائیکیا‘ سے قبل دیگر سفری سہولیات فراہم کرنے والی کمپنیوں کے ڈرائیورز کے خلاف بھی متعدد خواتین نامناسب رویے کی شکایات کر چکی ہیں اور ایسی شکایات کے بعد کمپنیوں نے ملوث افراد کو برطرف بھی کیا ہے۔

پاکستان میں گزشتہ چند سال سے ’بائیکیا‘ سمیت دیگر سفری سہولیات فراہم کرنے والی کمپنیوں کے کاروبار میں کافی اضافہ دیکھا گیا ہے اور اب بڑے شہروں میں خواتین بھی موٹر سائیکل کی سفری سہولیات سے فائدہ اٹھاتی دکھائی دیتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں