کیا آپ کو کبھی کسی فرد یا کسی عام سی چیز کو چھونے پر ہلکے سے بجلی کے جھٹکے کے تجربے کا سامنا ہوا ہے؟

درحقیقت ایسا متعدد افراد کے ساتھ ہوتا ہے مگر اس کی وجہ کیا ہوتی ہے، کیا آپ کو معلوم ہے؟

اس کے پیچھے چھپی وجوہات کافی دلچسپ ہیں۔

ہمارے ارگرد ہر چیز ایٹمز سے بنی ہوتی ہے اور ان میں انسانی جسم بھی شامل ہے، یہ ایٹمز پروٹون، الیکٹرون اور نیوٹرون کا امتزاج ہوتے ہیں۔

ان میں سے ہر ایک میں بالترتیب پوزیٹیو، نیگیٹو یا نیوٹرل چارج ہوتا ہے، اگرچہ ایٹمز میں ان تینوں ذرات کی تعداد متوازن ہوتی ہے، تاہم الیکٹرونز ہر وقت ایک سے دوسری جگہ سفر کرتے رہتے ہیں۔

یعنی وہ فرنیچر سے ہمارے ملبوسات میں منتقل ہوسکتے ہیں اور وہاں سے ہاتھ ملانے پر کسی دوسرے فرد کو بجلی کا ایک ہلکا سے جھٹکا دے سکتے ہیں۔

جب الیکٹرون اور پروٹون میں توازن برقرار نہیں رہتا تو نیگیٹو اور پازیٹو توانائی میں عدم توازن پیدا ہوتا ہے، جسے سائنسدان اسٹیٹک الیکٹرسٹی (ایسی برقی توانائی جو برقی رو کی صورت میں رواں نہ ہو) کہتے ہیں۔

مثال کے طور پر اگر آپ اپنے بالوں پر غبارے کو رگڑیں تو آپ زیادہ الیکٹرونز اپنے اندر جمع کررہے ہوتے ہیں، اس کے کچھ دیر بعد کسی پازیٹو چارج والی شے جیسے دھاتی چیز یا کوئی بھی ایسی چیز جو کنڈکٹو میٹریل سے بنی ہو، تو بجلی کے ہلکے سے جھٹکے کا احساس ہوسکتا ہے۔

یہ وہ الیکٹرونز ہوتے ہیں جو ایک سے دوسری جگہ منتقل ہونے پر توازن بحال کرنے کی کوشش کررہے ہوتے ہیں۔

ایسا تجربہ سرد موسم میں زیادہ ہوسکتا ہے یا ایسی جگہوں پر جہاں موسم خشک اور سرد ہو، کیونکہ ہوا میں زیادہ نمی قدرتی کنڈکٹر کا کام کرتی ہے اور اس طرح کے ہلکے برقی رو کی روک تھام کرتی ہے۔

اس کے مقابلے میں ہوا میں نمی کم ہونے سے مخصوص اشیا کو چھونے پر بجلی کے جھٹکوں کا اکثر سامنا ہوسکتا ہے۔

بیشتر افراد کو علم ہے کہ دھاتی اشیا بجلی کے بنیادی کنڈکٹرز کا کام کرتی ہیں، تو ان میں اس طرح کا تجربہ بھی زیادہ ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

تاہم فائبر جیسے پولیسٹر میں بھی اس طرح کا تجربہ ہونے کا امکان ہوتا ہے، پولیسٹر کا استعمال روزمرہ کی متعدد اشیا جیسے فرنیچر اور ملبوسات میں عام ہوتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں