امریکا اور کینیڈا میں گرمی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا، درجنوں افراد ہلاک

01 جولائ 2021
امریکی ریاست شکاگو میں بچے شدید گرمی میں فوارے سے کھیل رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
امریکی ریاست شکاگو میں بچے شدید گرمی میں فوارے سے کھیل رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

وینکوور: مغربی کینیڈا اور شمال مغربی امریکا ان دنوں ریکارڈ ساز گرمی کی لپیٹ میں ہیں اور بدترین گرمی کے سبب درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کینیڈا کی پولیس کے مطابق وینکوور کے علاقے میں جمعہ کے روز سے اب تک کم سے کم 134 افراد اچانک دم توڑ چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا کی شمال مغربی ریاست میں ریکارڈ گرمی، شہری پریشان

شمال مغربی امریکی شہر سیئٹل میں ڈاکٹروں نے ہیٹ اسٹروک متاثرین کی بڑی تعداد میں آمد کی تصدیق کی جن میں سے 65 اور 68 سال کی عمر کے دو مریض ہلاک ہو گئے ہے۔

کیلیفورنیا کی وادی، پہاڑی اور صحرائی علاقوں میں بڑھتے درجہ حرارت کے ساتھ خشک تیز ہواؤں کی وجہ سے جنگل میں آگ لگنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

امریکی قومی موسمیاتی خدمات نے خبردار کیا ہے کہ خشک آسمانی بجلی گرنے کا امکان ہے اور بجلی گرنے سے آگ لگنے کے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔

صدر جو بائیڈن گرمی کی لہر کے سبب جنگل میں لگنے والی آگ کے ممکنہ خطرے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے مغربی ریاستوں کے گورنرز کے ساتھ ایک اجلاس کی میزبانی کرنے والے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی انتخابات میں موسمیاتی تبدیلی کا رخ بھی متعین ہوگا، ماحولیاتی ماہرین

وفاقی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ آگ کا موسم پچھلے سال کی نسبت تیزی سے بڑھتا جا رہا ہے جہاں گزشتہ سال کیلیفورنیا میں سب سے بدترین آگ کا نیا ریکارڈ قائم ہوا تھا۔

منگل کے روز وینکوور کے محکمہ پولیس نے کہا ہے کہ وہ جمعہ سے اب تک 65 سے زیادہ اچانک اموات کا جواب دے چکے ہیں جو گرم موسم کی وجہ سے ہوئیں۔

دوسری جانب کینیڈا میں منگل کے روز لگاتار تیسرے دن بھی درجہ حرارت کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہوا اور وینکوور سے 155 کلومیٹر دور برٹش کولمبیا کے علاقے لائٹن میں 121 ڈگری فارن ہائیٹ (49.5 ڈگری سینٹی گریڈ) تک پہنچ گیا۔

وینکوور کے کچھ مقامی افراد نے بتایا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں اتنے زیادہ درجہ حرارت کا کابھی تجربہ نہیں کیا۔

روزا نامی مقامی خاتون نے کہا کہ اتنی بری گرمی کبھی نہیں پڑی، میں نے کبھی بھی اپنی زندگی ایسا نہیں دیکھا، "مجھے امید ہے کہ اب کبھی ایسا نہیں ہو گا۔ یہ بہت زیادہ ہے۔

مزید پڑھیں: ماسکو میں درجہ حرارت 120 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

عوام نے شدید گرمی سے ہلاکتوں پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

دریا کے تیراک گراہم گریڈجر نے کہا کہ مجھے بوڑھے افراد یا گرم علاقوں میں رہنے والوں پر بہت ترس آتا ہے جن کے پاس رہنے یا سونے کے لئے ٹھنڈی جگہ نہیں ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے سبب اب انتہائی تواتر کے ساتھ گرمی کے نت نئے ریکارڈز بنتے جا رہے ہیں، عالمی سطح پر 2019 تک کی دہائی سب سے زیادہ گرم ریکارڈ کی گئی تھی اور پانچ گرم ترین سالوں میں تمام تر گزشتہ پانچ سال تھے۔

ادھر 1940 میں ریکارڈ مرتب کیے جانے کے بعد سے اب تک بحر الکاہل کے شمال مغربی شہر پورٹ لینڈ اور سیئٹل میں درجہ حرارت آج تک اتنا زیادہ ریکارڈ نہیں کیا گیا، پیر کو پورٹ لینڈ میں 115 ڈگری فارن ہائیٹ (46.1 ڈگری سینٹی گریڈ) اور سیئٹل میں 108 فارن ہائٹ (42.2 ڈگری سینٹی گریڈ) ریکارڈ کیا گیا۔

بحر الکاہل کے ساحل پر واقع وینکوور میں کئی دنوں سے درجہ حرارت 86 ڈگری فارن ہائیٹ سے زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے جو عام درجہ حرارت سے 20 ڈگری زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا شدید گرمی کی لپیٹ میں، درجہ حرارت 38 تک جانے کا امکان

برٹش کولمبیا کے چیف کورونر نے کہا کہ اس صوبے میں اموات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور گرمی مزید بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

ایمرجنسی سروس کے مطابق دونوں ملکوں میں جمعہ سے پیر کے درمیان 233 اموات ریکارڈ کی گئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں