لاہور ہائیکورٹ: پی آئی سی میں زائد المعیاد اسٹنٹس لگانے کا معاملہ، سماعت کیلئے مقرر

اپ ڈیٹ 04 ستمبر 2021
لاہور ہائی کورٹ میں درخواست پر پیر کو سماعت ہوگی- فائل/فوٹو: لاہور ہائی کورٹ ویب سائٹ
لاہور ہائی کورٹ میں درخواست پر پیر کو سماعت ہوگی- فائل/فوٹو: لاہور ہائی کورٹ ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں مریضوں کو مبینہ طور پر زائد المیعاد اسٹنٹس کے استعمال کے خلاف دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید 6 ستمبر کو سردار فرحت منظور چانڈیو ایڈووکیٹ کی جانب سے پی آئی سی کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے لیے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کریں گے۔

درخواست میں پنجاب حکومت، سیکریٹری صحت، چیئرمین پی آئی سی، ڈی ایم ایس، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا ہے کہ پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں مریضوں کو زائد المعیاد اسٹنٹس لگانے کا انکشاف ہوا ہے، زائد المعیاد اسٹنٹنس کے استعمال سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی آئی سی میں مریضوں کو انسان سمجھ کر علاج ہی نہیں کیا جاتا۔

سردار فرحت منظور چانڈیو ایڈووکیٹ نے درخواست میں کہا ہے کہ مافیاز اپنے مقاصد کے حصول کے لیے معاشرے کی ہسپتالوں کو تباہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل 4 شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، عدالتیں شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی نگران کی حیثیت رکھتی ہیں۔

درخواست میں انہوں نے کہا کہ عدالت عالیہ کو آئین کے تحت شہریوں کی زندگی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے احکامات جاری کرنے کا مکمل اختیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ مریضوں کی جان کے تحفظ کے لیے صحت مافیا کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے اور زائد المیعاد اسٹنٹس کے استعمال کی غیر جانب دارانہ انکوائری کا حکم دیا جائے۔

اپنی درخواست میں انہوں نے استدعا کیا کہ زائد المعیاد اسٹنٹس کے استعمال پر ذمہ داروں کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات طلب کی جائیں۔

خیال رہے کہ چند روز قبل پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں مریضوں کو زائد المیعاد اسٹنٹس لگانےکا انکشاف ہوا تھا جس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے معاملے کا نوٹس لے لیا تھا۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے اس حوالے سے سیکریٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئراینڈ میڈیکل ایجوکیشن سے رپورٹ بھی طلب کی تھی اور معاملے کی مکمل تحقیقات کا حکم دے دیا تھا۔

سردار عثمان بزدار نے اس واقعے کی انکوائری کا حکم بھی دے دیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں