1950-20 کے دوران 2 لاکھ سے زائد بچوں کو فرانسیسی پادریوں نے جنسی ہوس کا نشانہ بنایا، رپورٹ

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2021
یہ کمیشن 2018 کے آخر میں فرانس میں کیتھولک بشپوں نے قائم کیا تھا تاکہ چرچ پر عوامی اعتماد بحال کیا جا سکے—فوٹو: اے ایف پی
یہ کمیشن 2018 کے آخر میں فرانس میں کیتھولک بشپوں نے قائم کیا تھا تاکہ چرچ پر عوامی اعتماد بحال کیا جا سکے—فوٹو: اے ایف پی

بچوں سے جنسی رغبت رکھنے کے اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے آزاد کمیشن نے کہا ہے کہ 1950 سے 2020 تک تقریباً 2 لاکھ 16 ہزار بچے فرانسیسی پادریوں اور چرچ کے دیگر اراکین کے ہاتھوں جنسی ہوس کا نشانہ بنے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی کیتھولک چرچ کے اساتذہ کو 'پیڈوفائلز' (بچوں کو جنسی ہوس کا نشانہ بنانے والے) میں شامل کیا جائے تو متاثرہ بچوں کی تعداد 7 دہائیوں میں 3 لاکھ 30 ہزار تک پہنچ جاتی ہے۔

خیال رہے کہ پیڈوفائلز کی اصطلاح ایسے افراد کے لیے استعمال ہوتی ہے جو بچوں کے ریپ یا جنسی رغبت کے نفسیاتی مرض میں مبتلا ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: فرانسیسی چرچ میں 3 ہزار سے زائد 'پیڈوفائلز' کے کام کرنے کا انکشاف

آزاد کمیشن کے صدر جین مارک ساؤف نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ 2000 کی دہائی کے اوائل تک فرانسیسی کیتھولک چرچ نے متاثرین کے بارے میں گہری اور یہاں تک کہ ظالمانہ بے حسی کا مظاہرہ کیا۔

یہ کمیشن 2018 کے آخر میں فرانس میں کیتھولک بشپس نے قائم کیا تھا تاکہ چرچ پر عوامی اعتماد بحال کیا جا سکے۔

جین مارک ساؤف نے ’نظامی خرابیوں‘ پر تنقید کی جس میں بچوں سے ریپ اور یا ان سے جنسی رغبت رکھنے والے پادریوں کو شکایات کے باوجود تحفط فراہم کیا گیا۔

فرانس کے سینئر سرکاری ملازم جین مارک ساؤف کا کہنا تھا کہ 2 ہزار 500 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں متاثرین کی ’بہت بڑی تعداد‘ نوعمر بچوں پر مشتمل تھی جو متنوع سماجی طبقے سے تعلق رکھتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بچوں کے ریپ کا الزام، کیتھولک چرچ کے اعلیٰ عہدیدار کو 6 سال قید کی سزا

رپورٹ میں کہا گیا کہ کیتھولک چرچ میں وہ ماحول تھا جہاں جنسی تشدد کا سب سے زیادہ پھیلاؤ رہا۔

متاثرین کی ایسوسی ایشن لا پیرول لیبری کے ترجمان فرانکوئس ڈیواکس نے پیڈوفائلز پادریوں کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ انسانیت کے لیے بدترین کردار ہیں۔

چرچ پر ’بزدلی‘ کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس جنہم میں مکروہ پر مبنی اجتماعی جرائم ہوئے ہیں، شاید اس سے زیادہ بدترین جو اعتماد اور بچوں سے بے وفائی کے مترادف ہے۔

متاثرین کو مالی معاوضہ دیا جائے، کمیشن

کمیشن نے بدسلوکی کو روکنے سے متعلق 45 سفارشات جاری کی ہیں۔

علاوہ ازیں آزاد کمیشن کے صدر جین مارک ساؤف نے کہا کہ فرانسیسی چرچ پہلی مرتبہ اس نظام میں مسائل کی جڑ پر بات کی ہے کہ منحرف ادارے کو اپنی اصلاح کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ متاثرین نے کمیشن سے بات نہیں کی یا اس پر عدم اعتماد ظاہر کیا۔

جین مارک ساؤف نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فرانس کا چرچ ابھی تک حالات کی سنجیدگی کو نہیں سمجھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چرچ کو نہ صرف افسوسناک واقعات کو تسلیم کرنا چاہیے بلکہ متاثرین کو معاوضہ بھی دینا چاہیے، یہ ناگزیر ہے، چرچ ان تمام جرائم کی وجہ سے ہونے والے نقصان کا ازالہ کرے اور (مالی) معاوضہ پہلا قدم ہے۔

گزشتہ روز بچوں سے جنسی رغبت رکھنے کے اسکینڈل کی تحقیقات کرنے والے آزاد کمیشن کے سربراہ نے کہا تھا کہ فرانس کے کیتھولک چرچ میں 1950 سے تقریباً 3 ہزار 'پیڈوفائلز' کام کر چکے ہیں۔

کمیشن کی رپورٹ ڈھائی سال کی تحقیق کے بعد منگل کو جاری کی گئی، جو چرچ، عدالت اور پولیس کی محفوظ شدہ دستاویزات اور متاثرین کے انٹرویوز پر مشتمل ہے۔

آزاد کمیشن 2018 میں بشپس کانفرنس آف فرانس (سی ای ایف) اور قومی اجتماعات کانفرنس (کورریف) نے فرانس اور دنیا بھر میں گرجا گھروں کو ہلا دینے والے متعدد اسکینڈلز پر ردعمل میں قائم کیا تھا۔

مزیدپڑھیں: پولینڈ: تین سال میں پادریوں کی جانب سے 368 بچوں کے ساتھ بدسلوکی کا انکشاف

اس کی تشکیل اس کے بعد سامنے آئی تھی جب پوپ فرانسس نے تاریخی اقدام کی منظوری دی جس کے مطابق جو کیتھولک چرچ میں جنسی استحصال کرنے والوں کو جانتے ہیں وہ اپنے اعلیٰ افسران کو اس کے بارے میں اطلاع دے سکتے ہیں۔

22 قانونی پیشہ ور افراد، ڈاکٹروں، مورخین، سماجی ماہرین اور عالم دین پر مشتمل کمیشن کا کام 1950 کی دہائی کے پادریوں کی طرف سے بچوں کے ساتھ جنسی استحصال کے الزامات کی تحقیقات کرنا تھا۔

جب انہوں نے اس پر کام کرنا شروع کیا تو انہوں نے متاثرین کو بیانات کے لیے بلایا اور ایک ٹیلی فون ہاٹ لائن قائم کی جس پر ہزاروں پیغامات موصول ہوئے اور مہینوں اس پر کام کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں