لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے صوبے بھر کے اسکولوں میں قرآن کریم کی لازمی تعلیم کے لیے عربی کے 70 ہزار اساتذہ بھرتی کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ (ایس ای ڈی) نے کابینہ کے سامنے عربی کے مضمون کے لیے 70 ہزار اساتذہ کی بھرتی کا منصوبہ رکھا تھا۔

سیکریٹری ایس ای ڈی غلام فرید کا کہنا تھا کہ اسکولوں میں قرآن کریم کی تعلیم کے لیے عربی اساتذہ کی تربیت کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گریڈ ایک سے 5 تک نئی اسامیاں تیار کی جارہی ہیں۔

جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے اسکولوں میں قرآن کریم کی تعلیم سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔

عدالت نے جب اس ضمن میں حکومت پنجاب سے رپورٹ طلب کی تو محکمہ تعلیم کے ایک اہلکار نے عدالت کو بتایا کہ پہلے مرحلے میں 7 ہزار اساتذہ کی تربیت کی جارہی ہے۔

مزید پڑھیے: پنجاب کی جامعات میں ترجمے کے ساتھ قرآن پاک کی تعلیم دینے کا فیصلہ

انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ صوبے میں عربی کے 60 ہزار اساتذہ کی ضرورت ہے، بینچ نے درخواست کی سماعت 3 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے محکمہ تعلیم کو عمل درآمد کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا، بروز پیر کابینہ نے 70 ہزار اساتذہ کی بھرتی کی منظوری دی تھی۔

بینچ نے گزشتہ سماعت میں پنجاب کے سیشن ججز کو ہدایت کی تھی وہ اپنے اپنے علاقوں میں نگرانی کریں کہ آیا محکمہ تعلیم کے دعوے کے تحت قرآن کریم کو ایک علیحدہ مضمون کے طور پر پڑھایا جارہا ہے یا نہیں۔

اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے اپنی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی کہ ضلعی تعلیمی اتھارٹیوں کے چیف ایگزیکٹو افسران نے ہر اسکول (سرکاری، نجی و مدرسہ) کا دورہ کیا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ وہاں قرآن کریم کو ایک علیحدہ مضمون کے طور پر پڑھایا جارہا ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز یا ان کا نمائندہ نہ صرف اس بات کا جائزہ لے گا کہ قرآن کریم کو ایک علیحدہ مضمون کے طور پر پڑھایا جارہا ہے بلکہ وہ محکمہ تعلیم کی جانب سے پیش کیے جانے والے حقائق کی بھی تصدیق کرے گا۔


یہ خبر 28 دسمبر 2021ء کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں