پاکستان ڈیجیٹل انقلاب کیلئے تیار ہے، گورنر اسٹیٹ بینک

06 مارچ 2022
رضاباقر نے تقریب سے خطاب کیا—فوٹو: اے پی پی
رضاباقر نے تقریب سے خطاب کیا—فوٹو: اے پی پی

گورنرسٹیٹ بینک رضاباقرنے کہا ہے کہ اہم ڈیجیٹل ذرائع اور ڈیجیٹل معیشت کے لیے بنیادی اجزا کے حصول کے بعد پاکستان اب بڑے ڈیجیٹل انقلاب کے لیے تیار ہے۔

سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق رضاباقر نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے ملکی اور بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز سمیت بینکوں، فِن ٹیک اداروں، وینچر کپیٹل فرموں، ڈیجیٹل بینکوں اور دنیا بھر سے کاروباری برادری کے نمائندوں کے لیے 'ڈیجیٹل بینکوں کا وعدہ' پر منعقدہ مکالماتی مباحثے میں شرکت کی اور خطاب کیا۔

مزید پڑھیں: اسلامی فنانس کی صنعت کو تیزی سے ڈیجیٹائزیشن کی ضرورت ہے، رضا باقر

گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ ڈیجیٹل بینکوں کے لیے اسٹیٹ بینک کے فریم ورک کا بنیادی مقصد ملک میں مالی اشتراک اور جدت طرازی کا فروغ اور ایک ایسا ایکوسسٹم فراہم کرنا ہے، جس میں صارف اور صارف کی سہولت کو ترجیح دی جائے۔

انہوں نے بینکاری میں چیلنجوں اور کوتاہیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے قانونی اور ضوابط کے تحت سازگار ماحول اور بنیادی انفراسٹرکچر فراہم کر کے ڈیجیٹل مالی خدمات کی فراہمی کے لیے ٹھوس بنیادیں فراہم کر دی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مالی خدمات میں جدت کے فروغ کے لیے حال ہی میں اسٹیٹ بینک نے متعدد اقدامات پیش کیے ہیں جن میں نان بینکنگ اداروں اور فِن ٹیک اداروں کے راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنا، لوگوں کے لیے ڈیجیٹل اکاونٹ کھولنے میں آسانی، صارفین کو ڈیجیٹل آن بورڈنگ میں سہولت دینے کی خاطر ان ایپ بائیومیٹرک توثیق اور پاکستان کا فوری ادائیگی کا نظام راست شامل ہیں۔

رضا باقر نے کہا کہ صارفین کے لیے جانیے فریم ورک کے حوالے سے متعلقہ فریقیں سے اہم اقدامات پر بات چیت جاری ہے، جس سے مالی ادارے صارف کی رضامندی کے ساتھ کے وائی سی کی معلومات جاری کرسکیں گے، جس سے صارف کے ڈیجیٹل سفر اور اوپن بینکاری میں بہتری آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر کم ہونے سے اوورسیز پاکستانیوں کو فائدہ ہوا، رضا باقر

رپورٹ کے مطابق تقریب میں مختلف نجی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی اور بحث میں حصہ لیا جبکہ پینل گفتگو بھی ہوئی۔

پینل کے شرکا نے ڈیجیٹل بینکوں کے باعث فِن ٹیک اداروں، اسٹارٹ اپ اداروں اور وینچر کیپٹلسٹ اداروں وغیرہ کے لیے پیدا ہونے والے حقیقی امکانات اور مواقع کی نشان دہی کی اور قانونی دشواریوں کے مختلف پہلووں پر بحث کی۔

ماہرین نے اس حوالے سے مختلف پہلو اجاگر کیا اور کہا کہ مالی شعبے کی اختراع میں ریگولیٹرز اور دیگر متعلقہ اداروں کی مشترکہ کوششوں کا کردار ہوتا ہے۔

انہوں نے اسٹیٹ بینک اقدامات کو سراہا اور اس اعتماد کااظہار کیا کہ ڈیجیٹل بینک مالی ایکوسسٹم کا لازمی جز بن جائیں گے اور عوام کی مختلف مالی خدمات تک رسائی میں کردار ادا کریں گے اور مالی اشتراک کا مقصد آگے بڑھائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں