بھارت: ہندو موٹیویشنل اسپیکر خاتون نے اسلام قبول کرلیا

26 اپريل 2022
فاطمہ سبری مالا نے عمرے کی سعادت بھی حاصل کرلی—اسکرین شاٹ/ ٹوئٹر ویڈیو
فاطمہ سبری مالا نے عمرے کی سعادت بھی حاصل کرلی—اسکرین شاٹ/ ٹوئٹر ویڈیو

بھارتی ریاست تامل ناڈو کی ہندو موٹیویشنل اسپیکر سبری مالا جیا کانتھن نے قرآن پاک کا مطالعہ کرنے کے بعد اسلام قبول کرلیا اور مذہب اسلام میں داخل ہونے کے بعد عمرے کی سعادت بھی حاصل کرلی۔

بھارتی اخبار ’ڈیلی سیاست‘ کے مطابق سبری مالا جیا کانتھن نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا نام فاطمہ سبری مالا رکھا ہے۔

اپنی متعدد تقریروں میں ہندو مذہب اور رسم و رواج کی پرچار کرنے والی موٹیویشنل اسپیکر نے کچھ عرصہ قبل ہی قرآن پاک کی تلاوت اور ترجمہ پڑھنا شروع کیا تھا۔

قرآن پاک کا مطالعہ مکمل کرنے اور اسے سمجھنے کے بعد خاتون نے اسلام قبول کیا اور انہوں نے مذہب اسلام کو عظیم مذہب اور مقدس کتاب کو نجات کی کتاب بھی قرار دیا۔

دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد اپنا نام فاطمہ سبری مالا رکھنے والی موٹیویشنل اسپیکر کی عمرے کی سعادت حاصل کرنے کی ویڈیو بھی انٹرنیٹ پر خوب وائرل ہو رہی ہے، جس میں وہ مقدس مقامات کی زیارت کے دوران اپنی مادری زبان میں اسلام قبول کرنے کا اعتراف بھی کرتی دکھائی دیں۔

فاطمہ سبری مالا ہندو خاندان میں پیدا ہوئیں اور ان کے شوہر اور بیٹا بھی ہندو مذہب کے پیروکار ہیں۔

انہیں خواتین اور نئی ماؤں کے حوالے سے جدوجہد کرنے کے حوالے سے پہچانا جاتا ہے، انہوں نے تامل ناڈو میں عورتوں کے حقوق کی جنگ لڑنے کے لیے ’ویمنز لبریشن پارٹی‘ (ڈبلیو ایل پی) نامی تنظیم کا بنیاد بھی رکھا ہے۔

فاطمہ سبری مالا بھارت بھر میں یکساں تعلیم نصاب قائم کرنے اور لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے مہم چلانے کے لیے مشہور ہیں، انہوں نے لڑکیوں کے تحفظ پر ایک کتاب بھی لکھی ہے، جسے انہوں نے تامل ناڈو کے اسکولوں میں پڑھنے والی بچیوں میں مفت تقسیم بھی کیا۔

خاتون نے نیا نام فاطمہ رکھ لیا—فائل فوٹو: فیس بک
خاتون نے نیا نام فاطمہ رکھ لیا—فائل فوٹو: فیس بک

فاطمہ سبری مالا نے تامل ناڈو کی 6 لاکھ سے زائد لڑکیوں اور بچیوں سے ملاقاتیں کرکے انہیں تحفظ اور شعور سے متعلق لیکچر بھی دیے جب کہ وہ متعدد ٹی وی چینلز کے پروگرامات میں بطور ماڈریٹرز اور مہمان بھی شریک ہو چکی ہیں۔

فاطمہ سبری مالا 2 ہزار سے زائد پلیٹ فارمز پر موٹیویشنل اسپیکر کے طور پر رجسٹرڈ ہیں اور وہ نہ صرف بھارت بلکہ بیرون ملک کے پلیٹ فارمز پر بھی خطاب کرتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں