امریکا نے ترکیہ کی کاروباری برادری پر دباؤ بڑھاتے ہوئے تنبیہ کی ہے کہ وہ روس کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات ختم کریں یا پھر سخت پابندیوں کا سامنا کریں جو کریملن کے یوکرین پر حملے سے متعلق ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن اس حوالے سے پریشان ہے کہ روس کی حکومت اور کاروباری ادارے گزشتہ 6 مہینوں سے جاری جنگ کی وجہ سے مغرب کی عائد کردہ مالی اور تجارتی پابندیوں سے بچنے کے لیے ترکیہ کو استعمال کر رہے ہیں۔

ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان اور روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن نے رواں ماہ کے اوائل میں بحیرہ اسود کے سیاحتی مقام سوچی پر ہونے والی کانفرنس میں اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔

حالیہ اعداد و شمار کے مطابق روس کے لیے ترکیہ کی برآمدات میں مئی اور جولائی کے درمیان تقریبا 50 فیصد کا اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: ترکیہ: مہنگائی میں اضافے کے باوجود شرح سود میں کمی

ترکیہ میں روسی تیل کی درآمد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، دونوں ممالک کریملن کی بڑی کمپنی گیزپروم کے ذریعے برآمد قدرتی گیس کے لیے روبل میں ادائیگیوں پر رضامند ہو گئے ہیں۔

امریکی نائب وزیر خزانہ ویلی ایڈیمو نے جون میں انقرہ اور استنبول کا غیر معمولی دورہ کیا تھا تاکہ واشنگٹن اپنی تشویش کا اظہار کر سکے کہ روس کے بڑے کاروباری ادارے مغرب کی جانب سے عائد پابندیوں سے بچنے کے لیے ترکیہ کے اداروں کو استعمال کر رہے ہیں۔

نیٹو رکن ترکیہ کے ماسکو اور کیف دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، انقرہ نے تنازع میں غیر جانب دار رہنے کی کوشش کی ہے اور عالمی پابندیوں میں شامل ہونے سے انکار کر دیا تھا۔

'امریکی پابندیوں کا خطرہ'

امریکی نائب وزیر خزانہ ویلی ایڈیمو نے ترکش انڈسٹری اینڈ بزنس ایسوسی ایشن (ٹی یو ایس آئی اے ڈی) اور ترکیہ میں امریکن چیمبر آف کامرس کو خط میں خبردار کیا کہ کمپنیوں اور بینکوں پر پابندی لگنے کا خطرہ ہے۔

ترکش انڈسٹری اینڈ بزنس ایسوسی ایشن نے جاری بیان میں کہا کہ انہوں نے یہ خط ترکیہ کی وزارت خارجہ، وزارت خزانہ اور تجارتی حکام کو بھیج دیا ہے۔

مزید پڑھیں: ترکی کا امریکی تنبیہ کے باوجود روس سے مزید دفاعی نظام کی خریداری کا عزم

اس خط کے مندرجات اس ہفتے 'وال اسٹریٹ جنرل' میں بھی شائع کیے جاچکے ہیں۔

ویلی ایڈیمو نے خط میں لکھا کہ کوئی بھی فرد یا ادارہ جو امریکا کی جانب سے پابندی کے شکار لوگوں کو میٹریل سپورٹ فراہم کر رہے ہیں ان پر امریکی پابندیوں کے خطرات ہیں۔

انہوں نے لکھا کہ ترکیہ کے بینکوں سے یہ توقع نہیں ہے کہ وہ پابندی کے شکار روسی بینکوں سے تعلقات رکھیں اور بڑے عالمی بینکوں کے ساتھ بھی اپنے تعلقات برقرار رکھیں، اس کے ساتھ ساتھ انہیں امریکی ڈالر اور دیگر بڑی کرنسیوں تک رسائی بھی ہو۔

رجب طیب اردوان اور ولادیمیر پیوٹن کے درمیان اقتصادی تعاون بڑھانے کے معاہدے میں یہ پہلو بھی شامل تھا کہ ترکیہ کے بینک روس کے ایم آئی آر 'پیمنٹ سسٹم' کی پروسیسنگ شروع کرے۔

روس کے ساتھ وسیع تر تعاون اگلے سال کے عام انتخابات سے قبل ترکیہ کی بیمار معیشت کو سہارا دے سکتا ہے۔

ویلی ایڈیمو نے گزشتہ جمعے کو ترکیہ کے نائب وزیر خزانہ یونس ایلیتاس کو فون کرکے دوبارہ امریکا کے خدشات کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ تعلقات کا بہتر آغاز نہیں ہوا، ترک صدر

ترکیہ کی وزارت خزانہ نے فون کال کے بارے میں بیان کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ اس کے یوکرین اور روس دونوں ممالک کے ساتھ گہرے سیاسی اور اقتصادی تعلقات ہیں جبکہ ترکیہ کی پابندیوں کے حوالے سے پوزیشن تبدیل نہیں ہوئی۔

وزارت خزانہ نے مزید بتایا کہ وہ کسی بھی ادارے یا فرد کو اس بات کی اجازت نہیں دیں گے کہ ترکیہ کو پابندیوں سے بچنے کے لیے استعمال کیا جائے۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے پہلے بات کی تھی کہ مغربی ممالک کی جانب سے ماسکو پر عائد پابندیوں میں انقرہ شامل نہیں ہوسکتا کیونکہ روسی تیل اور قدرتی گیس کی درآمدات پر ترکیہ بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: روس، ترکیہ اور ایران کا شام میں ’دہشت گردوں کے خاتمے‘ کا عزم

متعدد تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ ترکش انڈسٹری اینڈ بزنس ایسوسی ایشن اور امریکن چیمبر آف کامرس میں زیادہ تر بڑے کاروبار پر مشتمل لوگ ہیں جن کی عالمی سطح پر رسائی ہے اور ان کی جانب سے سسٹم کی خلاف ورزی کا امکان نہیں ہے کیونکہ وہ امریکی مالیاتی منڈیوں تک رسائی کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں