2015 کے جوہری معاہدے کے ماورا سسٹم کے معائنے کی اجازت نہیں ہوگی، ایران

24 اگست 2022
محمد اسلامی نے کہا کہ ہم جوہری معاہدے کے فریم ورک کے تحت معائنے کیلئے پرعزم ہیں—فوٹو: رائٹرز
محمد اسلامی نے کہا کہ ہم جوہری معاہدے کے فریم ورک کے تحت معائنے کیلئے پرعزم ہیں—فوٹو: رائٹرز

ایرانی جوہری ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ 2015 کے جوہری معاہدے سے ماورا معائنے کی اجازت نہیں ہوگی جہاں امریکا نے عالمی قوتوں کے ساتھ تہران کے معاہدے کی بحال کے لیے تجاویز پر ردعمل کی تیاری کرلی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق ایران کی سرکاری ٹی وی پر نشر ہونے والی ویڈیو میں ایران کی جوہری تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی نے کہا ہے کہ ’ہم جوہری معاہدے کے فریم ورک کے تحت معائنے کے حوالے سے پرعزم ہیں جو کہ ان جوہری پابندیوں سے منسلک ہیں، جس کو ہم نے ماضی میں قبول کیا تھا مگر اس سے ایک لفظ کم یا زیادہ نہیں ہوگا'۔

مزید پڑھیں: جوہری معاہدہ: ایران کا مطالبات تسلیم کرنے پریورپی یونین کی تجاویز قبول کرنے کا عندیہ

ایک سینئر امریکی عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ ایران نے اپنے جوہری پروگرام کےحوالے سے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے چند مطالبات ترک کردیے ہیں، جن میں یہ مطالبہ بھی شامل تھا کہ بین الاقوامی معائنہ کار اس کے جوہری پروگرام کی کچھ تحقیقات بند کریں تاکہ معاہدے کی بحالی کا امکان بڑھ جائے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا نے رپورٹ کیا ہے کہ جوہری تنظیم کے سربراہ محمد اسلامی کا اس کے برعکس کہنا تھا کہ اگر 2015 کا جوہری معاہدہ بحال ہوتا ہے تو اس کے عمل درآمد کے دن سے قبل تحقیقات بند ہونی چاہئیں۔

رپورٹ کے مطابق ایران کے ساتھ 2015 کا جوہری معاہدہ بحال کرنے کے لیے یورپی یونین کی طرف سے معاہدے کے مسودے کی تجاویز پر امریکا جلد جواب دینے کی تیاری کر رہا ہے جو کہ 2018 میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منسوخ کردیا تھا جبکہ موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن اس معاہدے کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایران جوہری معاہدے کو مزید التوا میں نہیں رکھا جاسکتا، جرمنی

ایران نے اصرار کیا ہے کہ جوہری معاہدے کو صرف اسی صورت میں بچایا جا سکتا ہے جب بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی تہران کے جوہری کام کے بارے میں اپنے دعووں سے دستبردار ہو جبکہ واشنگٹن اور دیگر مغربی طاقتیں تہران کے مطالبے کو معاہدے کی بحالی کے دائرہ کار سے باہر سمجھتی ہیں۔

رواں برس جون میں اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے 35 ملکی بورڈ آف گورنرز نے کثرت رائے سے ایک قرارداد منظور کی تھی جس کا مسودہ امریکا، فرانس، برطانیہ اور جرمنی نے تیار کیا تھا، جس میں تین غیر اعلانیہ مقامات پر پائے جانے والے یورینیم کے آثار کی وضاحت کرنے میں ناکامی پر ایران پر تنقید کی گئی تھی۔

ارنا کی رپورٹ میں کہا گیا کہ آج محمد اسلامی نے ایک بار پھر ایران کا دعویٰ دہراتے ہوئے کہا کہ یورینیم کی موجودگی کے مبہم دعوے جلاوطن ایرانی مخالفین اور ایران کے روایتی دشمن اسرائیل نے کیے تھے۔

اہم عالمی طاقتوں کے قرارداد کے جواب میں ایران نے زیر زمین یورینیم افزودگی کو مؤثر اور جدید سینٹری فیوجز نصب کرکے اور 2015 کے معاہدے کے تحت نصب کردہ عالمی جوہری ایجنسی کے آلات ہٹا کر مزید توسیع دی تھی۔

مزید پڑھیں: ایران: جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مغربی ممالک سے ضمانت لی جائے، اراکین پارلیمنٹ

اسی طرح تہران کی اعلیٰ قومی سلامتی کے حکام سے منسلک نور نیوز نے واشنگٹن کے ان دعووں کو مسترد کردیا کہ ایران اپنے چند اہم مطالبات سے ہٹ گیا ہے۔

ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں نور نیوز کی طرف سے لکھا گیا کہ امریکی یہ تجویز دینا چاہتے ہیں کہ ایران مذاکرات سے پیچھے ہٹ گیا ہے مگر یہ واشنگٹن تھا جو جوہری معاہدے سے پیچھے ہٹ گیا تھا اور وہ امریکی حکومت ہی تھی جو اپنے گزشتہ معاہدے سے دستبردار ہوئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں