انٹرسروسز انٹیلی جینس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید نے وضاحت کی ہے کہ وہ سیاست میں کبھی نہیں آئیں گے۔

انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ کے معروف صحافی انصار عباسی کو لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے بتایا کہ ان کے سیاست میں آنے یا پی ٹی آئی کی سربراہی کرنے کا تاثر مکمل طور پر غلط ہے۔

جنرل فیض حمید نے کہا کہ ’میں دو سال کی مدت یا اس کے بعد بھی سیاست میں نہیں آؤں گا‘۔

رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا میں ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد جنرل ریٹائرڈ فیض حمید سے اس حوالے سے سوال پوچھا گیا تھا۔

پنجاب کے ضلع چکوال میں ایک تقریب کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص سابق سربراہ آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید کی فوج کے لیے خدمات پر تعریف کر رہا ہے اور ان سے سیاست میں آنے اور ملک کی ترقی میں کردار ادا کرنے کی درخواست کر رہا ہے۔

معروف بلاگر شمع جونیجو نے مذکورہ ویڈیو ٹوئٹر پر جاری کرتے ہوئے لکھا کہ ’عمران خان کے لیے حقیقی خطرہ پی ڈی ایم نہیں ہے بلکہ ان کے بہت پیارے دوست جنرل فیض منصوبہ بندی کر رہے ہیں کہ جب انہیں نااہل اور گرفتار کیا جائے تو پی ٹی آئی کی کمان سنبھالیں‘۔

انہوں نے لکھا کہ ’ریٹائرڈ جنرل نے چکوال میں ایک اجلاس منعقد کیا جہاں مقامی افراد نے ان سے سیاست میں باقاعدہ شمولیت کی درخواست کی‘۔

دی نیوز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انصار عباسی نے جنرل فیض کو واٹس ایپ پر شمع جونیجو کا ٹوئٹ بھیجا جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ’سب جھوٹ‘۔

بعد ازاں جب ان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ دو سال بعد یا اس کے بعد بھی نہ تو سیاست اور نہ ہی پی ٹی آئی میں شامل ہوں گے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’انہوں نے وضاحت کی کہ وہ آبائی علاقے میں تھے جہاں رشتہ دار اور مقامی افراد نے ان سے ملاقات کی، ان میں سے ایک فرد نے اجلاس میں بات کرتے ہوئے سیاست میں شامل ہونے اور ایک خوش حال مستقبل کی طرف پاکستان کی قیادت کرنے کی درخواست کی‘۔

خیال رہے کہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید ان 6 جنرلز میں شامل تھے جن کے نام چیف آف آرمی اسٹاف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے لیے جنرل ہیڈکوارٹرز کی جانب سے دیے گئے تھے۔

بہاولپور کے کورکمانڈر کے طور پر چارج سنبھالنے سے قبل فیض حمید کور کمانڈر پشاور تعینات تھے۔

انہیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا اور ان پر الزام عائد کیا تھا کہ ان کی سزاؤں اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی پشت پناہی میں ان کا کردار تھا۔

نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے بعد جنرل فیض حمید کی جانب سے قبل از وقت فوج سے ریٹائرمنٹ لینے اور اپنا استعفیٰ اعلیٰ کمان کو بھیجنے کی رپورٹس سامنے آئی تھی، تاہم پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے اس حوالے سے کسی پیش رفت کی تصدیق نہیں کی گئی جبکہ آئی ایس پی آر اور جنرل فیض حمید نے اس کی تردید بھی نہیں کی۔

تبصرے (0) بند ہیں