مسلم لیگ (ق) سے اتحاد تھا اور رہے گا، عدم اعتماد کا مل کر مقابلہ کریں گے، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2022
فواد چوہدری نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو وسائل دینے سے انکار کردیا گیا ہے — فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو وسائل دینے سے انکار کردیا گیا ہے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ق) سے اتحاد تھا اور رہے گا، لہٰذا عدم اعتماد کی تحریک کا مقابلہ بھی مل کر کیا جائے گا۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) ہماری اتحادی تھی اور اتحادی رہے گی اور عدم اعتماد کی تحریک کا مقابلہ بھی مل کر کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں دونوں پارلیمانی پارٹیوں کی میٹنگ کل ہوگی جہاں وہ چوہدری پرویز الہٰی پر اعتماد کا اظہار کریں گی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ یہ اسپیکر کی مرضی ہے کہ وہ اعتماد کا ووٹ پہلے لیتے ہیں یا عدم اعتماد کی تحریک، تاہم عدم اعتماد کی تحریک کی ناکامی کے فوری بعد پنجاب اسمبلی کو تحلیل کرنے کی تجویز بھیجی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ رانا ثنااللہ اور خواجہ آصف بڑی بڑی بھڑکیں مار رہے تھے کہ اسمبلیاں تحلیل کریں ہم عوام میں جائیں گے، تو اب آپ لوگوں کی یہ حالت کیوں ہوگئی ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے مسلم لیگ (ن) پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک عجیب جماعت ہے جس کی پلیٹیں لندن میں اور چمچے یہاں بیٹھے ہوئے ہیں جن کو فکر ہوگئی ہے کہ ان کا کیا بنے گا، اگر آپ الیکشن نہیں جیت سکتے اور عوام آپ کے ساتھ نہیں ہیں تو حکومت نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں اسٹاک مارکیٹ دو دنوں میں 1500 پوائنٹس گر گئی ہے، اسی طرح عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے بعد بجلی کے بلوں میں 40 فیصد اضافہ کرنے کا کہا جارہا ہے، اس کے باوجود بھی بجلی کی کمی نہیں ہے مگر حکومت کے پاس تیل خریدنے کے پیسے نہیں ہیں کہ وہ بجلی بنا سکے۔

حکومت کی طرف سے ریسٹورنٹس 8 بجے بند کرنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ اگر ریسٹورنٹس 8 بجے بند ہوں گے توہ وہ کیا کریں گے کیونکہ ان کا تمام کاروبار دہاڑی کا ہوتا ہے، لہٰذا اگر ملک چلانے کی صلاحیت نہیں ہے تو ملک کی جان چھوڑ دیں۔

’6 ماہ سے بتا رہے تھے کہ دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے‘

انہوں نے کہا کہ مراد سعید 6 ماہ سے بتا رہے تھے کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے مگر کسی نے توجہ نہیں دی اور اربوں روپے خرچ کرکے جو باڑ لگائی گئی وہ اکھاڑ کر لوگ وہاں سے پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بارڈر سیکیورٹی کا حال کمزور ہے جس کی وجہ سے بنوں جیسے واقعات ہو رہے ہیں جہاں سیکیورٹی فورسز سمیت عام شہریوں کی شہادتیں ہو رہی ہیں، مگر یوں لگتا ہے کہ کوئی مسئلہ ہی نہیں ہے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو وسائل دینے سے انکار کردیا گیا ہے جیسا کہ اس وقت خیبرپختونخوا حکومت کو 126 ارب روپے دینے تھے، لیکن ایک روپیہ بھی نہی دیا گیا جس کی وجہ دہشت گردی بڑھ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ (اتحادی حکومت) اس بات میں لگے ہوئے ہیں کہ کسی طرح پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کو روکا جاسکے مگر انتخابات نہیں روک سکتے اور آپ کو جو شوق پورا کرنا ہے کرلیں، انتخابات ہوں گے اور وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی اعتماد حاصل کریں گے اور عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوگی۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الہٰی نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد کہا کہ ’آج عمران خان سے ملاقات میں پنجاب اسمبلی توڑنے کی حکمت عملی مکمل کرلی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’پی ڈی ایم جتنی مرضی کوشش کر لے جلدی الیکشن نہیں روک سکتی، اگلے الیکشن میں جیت عمران خان کی ہے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں