ازخود نوٹس: پاکستان بار کونسل کا بینچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق کو شامل کرنے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 23 فروری 2023
پاکستان بارکونسل نے سینئر ججوں پر مشتمل بینچ بنانے کا مطالبہ کیا— فائل فوٹو: پی بی سی ویب سائٹ
پاکستان بارکونسل نے سینئر ججوں پر مشتمل بینچ بنانے کا مطالبہ کیا— فائل فوٹو: پی بی سی ویب سائٹ

پاکستان بار کونسل نے چیف جسٹس عمر عطابندیال کی جانب پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر کے معاملے پر تشکیل دیے گئے لارجر بینچ میں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کردیا۔

پاکستان بار کونسل کے سیکریٹری کے دستخط سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود کو شامل کرتے ہوئے سینئر ججوں پر مشتمل سپریم کورٹ کا 9 رکنی بینچ تشکیل دینا چاہیے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اس اقدام سے غیرجانب دار اور شفاف تصور بن جائے تاکہ عوام اور وکلا برادری پنجاب اور خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ کے اعلان کی آئینی ذمہ داری اور اختیار کے تعین کے اہم معاملے پر بینچ کی تشکیل پر سوال نہ کرسکے۔

پاکستان بار کونسل نے کہا ہے کہ ہم توقع کرتے ہیں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو رضاکارانہ طور پر اہم معاملے کی سماعت کے لیے بینچ کا حصہ بننے سے گریز کرنا چاہیے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز چیف جسٹس عمر عطابندیال نے سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ کی درخواست پر پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات میں تاخیر کے معاملے پر از خود نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی سماعت کے لیے 9 رکنی لارجربینچ تشکیل دے دیا تھا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی درخواست پر لیے گئے از خود نوٹس میں کہا کہ ’عدالت کے دو رکنی بینچ کی جانب سے 16 فروری 2023 کو ایک کیس میں آئین کے آرٹیکل-184 تھری کے تحت از خود نوٹس لینے کی درخواست کی گئی تھی‘۔

چیف جسٹس عمر عطابندیال نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات کے معاملے پر از خود نوٹس کی سماعت کے لیے 9 رکنی لارجز بینچ تشکیل دیا ہے، جس میں سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردار طارق مسعود شامل نہیں ہیں۔

سپریم کورٹ کے بینچ میں چیف جسٹس عمر عطابندیال کے علاوہ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس سید منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہیں۔

سپریم کورٹ میں سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے تین معاملات کو سننا ہے، صدر پاکستان نے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کیا، عدالت کے پاس وقت کم ہے، الیکشن کے حوالے سے وقت جارہا ہے۔

اس موقع پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ از خود نوٹس پر میرے تحفظات ہیں، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی بینچ میں تھے جس میں چیف الیکشن کمشنر کو بلایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں