بھارت:جیل میں قیدیوں کی لڑائی،سدھو موسے والا کے قتل کے الزام میں گرفتار دو ملزمان قتل

اپ ڈیٹ 26 فروری 2023
اس سے قبل بھی موسیقار کے قتل میں ملوث ملزمان ہلاک ہوئے تھے—فوٹو : سدھو موسے والا/ٹوئٹر
اس سے قبل بھی موسیقار کے قتل میں ملوث ملزمان ہلاک ہوئے تھے—فوٹو : سدھو موسے والا/ٹوئٹر

بھارتی ریاست پنجاب کی جیل میں قیدیوں کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں سکھ موسیقار سدھو موسے والا کے قتل کے الزام میں گرفتار دو گینگسٹر بھی مارے گئے۔

بھارتی نشریاتی ادارے ’این ڈی ٹی وی‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست پنجاب کے علاقے ترن تارن کی گویند وال صاحب جیل میں قیدیوں کے درمیان لڑائی میں دو گینگسٹر ہلاک ہوگئے

سینئر سپرنٹنڈنٹ ٌپولیس گُرمیت سنگھ چوہان کے مطابق قتل ہونے والے ملزمان کو سکھ گلوکار کے قتل کے الزامات کا سامنا تھا۔

پولیس کے مطابق گزشتہ برس پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کو قتل کیا گیا تھا جس میں یہ دونوں ملزمان بھی ملوث تھے جبکہ ان پر دیگر مقدمات بھی درج تھے۔

ایس ایس پی گرمیت سنگھ چوہان نے کہا کہ قیدیوں کی لڑائی میں ہلاک ہونے والے ملزمان کو دیگر مقدمات کا بھی سامنا تھا، لڑائی میں ایک قیدی زخمی بھی ہوا ہے اور ان تینوں ملزمان کا تعلق ایک ہی گروہ سے تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ قیدیوں کے درمیان جھگڑا معمولی بات پر ہوا جو بعد میں شدید لڑائی کی شکل اختیار کر گیا جس میں لوہے کے سریوں سمیت دیگر چیزوں کو آزادانہ استعمال کیا گیا۔

واضح رہے کہ سدھو موسے والا کے نام سے مشہور شبدھیپ سنگھ سدھو کو 29 مئی 2022 کو مانسا ضلع میں قتل کر دیا گیا تھا۔

قبل ازیں 21 جون کو بھارتی پولیس نے پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کے الزام میں 3 افراد کو گرفتار کیا تھا جن کے قبضے سے ایک گرینیڈ لانچر سمیت اسلحے کا ذخیرہ برآمد کیا گیا تھا۔

بعدازاں 22 جولائی کو بھارت سے تعلق رکھنے والے معروف پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل میں ملوث ملزمان میں سے 2 شوٹرز امرتسر کے قریب پولیس مقابلے کے دوران ہلاک ہوگئے تھے۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ملزمان کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے کے دوران 3 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔

حکام نے بتایا تھا کہ پولیس اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ مسلسل 4 گھنٹے جاری رہا، مقابلے کے دوران گینگسٹر من پریت سنگھ عرف منو کسا اور جگروپ سنگھ عرف روپا ہلاک ہوئے تھے۔

بھارتی پنجاب میں گلوکار اور اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما سدھو موسے والا کو سیکیورٹی واپس لیے جانے کے ایک روز بعد ہی ضلع مانسا میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

ملزمان نے کم از کم 30 گولیاں فائر کیں، سدھو موسے والا کو تشویشناک حالت میں مانسا کے سول ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا تھا۔

قتل کا واقعہ پنجاب پولیس کی جانب سے سدھو موسے والا سمیت 420 سے زائد افراد کی سیکیورٹی واپس لینے کے حکم کے ایک روز بعد سامنے آیا تھا، ان افراد میں سابق قانون ساز، دو تختوں کے جیٹھادار، ڈیروں کے سربراہان اور پولیس افسران شامل تھے۔

29 سالہ گلوکار نے گزشتہ سال دسمبر میں کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی اور مانسا سے کانگریس کے ٹکٹ پر ریاستی انتخابات میں حصہ لیا تھا، تاہم انہیں کامیابی نہیں ملی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں