چین کی تائیوان کے ’اہم اہداف‘ کو نشانہ بنانے کی فرضی مشق دوسرے روز بھی جاری

09 اپريل 2023
چین نے گزشتہ برس بھی تائیوان کے ارد گرد وسیع پیمانے پر جنگی مشقوں کا انعقاد کیا تھا—فوٹو: رائٹرز
چین نے گزشتہ برس بھی تائیوان کے ارد گرد وسیع پیمانے پر جنگی مشقوں کا انعقاد کیا تھا—فوٹو: رائٹرز

چین کی فوج نے تائیوان کی صدر سائی انگ وین کے مختصر دورہ امریکا کے ردعمل میں تائیوان کے ارد گرد ’اہم اہداف‘ کو فرضی نشانہ بنانے کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رکھا۔

یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب تائیوان کی وزارت دفاع نے کہا کہ ’تائیوان کے ارد گرد 11 چینی جنگی جہازوں اور 70 طیاروں کو دیکھا گیا‘۔

وزارت دفاع نے کہا کہ ’شام 4 بجے کے قریب جن جنگی طیاروں کو پرواز کرتے دیکھا گیا ان میں لڑاکا طیارے اور بمبار طیارے بھی شامل تھے، ان چینی مشقوں کا جواب تحمل سے دیا جائے گا‘۔

چین نے گزشتہ روز تائیوان کے ارد گرد 3 روزہ فوجی مشقوں کا آغاز کیا تھا، اسی روز سائی انگ وین دورہ امریکا سے واپس لوٹی تھیں جہاں انہوں نے امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون میک کارتھی سے ملاقات کی۔

چین کے سرکاری ٹیلی ویژن نے آج تصدیق کی کہ تائیوان کے ارد گرد چین کے جنگی تیاریوں کا گشت اور مشقیں جاری ہیں۔

تائیوان کی وزارت دفاع نے کہا کہ پیپلز لبریشن آرمی کی راکٹ فورس پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے، جو چین کے زمینی میزائل سسٹم کی انچارج ہے۔

وزارت دفاع نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ’تائیوان کی افواج تنازع میں اضافہ نہیں کریں گی اور نہ ہی تنازعات پیدا کرنے کا سبب بنیں گی، چین کی ان جنگی مشقوں کا مناسب انداز میں جواب دیا جائے گا‘۔

چین نے ان مشقوں (جنہیں ’یونائیٹڈ شارپ سوارڈ‘ کا نام دیا گیا ہے) کو تائیوان کی علیحدگی پسند قوتوں کے لیے ایک سنگین انتباہ قرار دیا ہے جبکہ تائیوان نے چین کی مذمت کی ہے کہ چین، صدر سائی انگ وین کے امریکی دورے کو فوجی مشقوں کے لیے بہانہ بنا رہا ہے جس سے خطے میں امن، استحکام اور سلامتی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

یاد رہے کہ چین نے گزشتہ برس بھی تائیوان کے ارد گرد وسیع پیمانے پر جنگی مشقوں کا انعقاد کیا تھا، امریکی ایوان نمائندگان کی اس وقت کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان کے بعد چین کی جانب سے تائیوان کے قریب پانیوں میں میزائل داغے گئے تھے۔

چین کی اِن 3 روزہ فوجی مشقوں پر تائیوان میں امریکی سفارت خانے نے بھی ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’تائیوان کے ارد گرد چین کی مشقوں کی نگرانی کر رہے ہیں، خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے اور قومی سلامتی کے وعدوں کو پورا کرنے کے لیے امریکا کے پاس کافی وسائل اور صلاحیتیں موجود ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں