اگرچہ دنیا میں اس وقت بلڈ پریشر اور تناؤ میں دیگر شعبہ جات کے افراد بھی مبتلا ہیں، تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ زیادہ تر ملازمت پیشہ افراد ایسی طبی پیچیدگیوں کا شکار رہتے ہیں۔

اسی حوالے سے امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ ملازمت پیشہ افراد میں بلڈ پریشر اور تناؤ یعنی پریشانی کا مرض انہیں دفاتر میں پیش آنے والے مسائل کی وجہ سے ہوتا ہے۔

طبی جریدے ’ہارٹ‘ کے مطابق امریکی ماہرین کی جانب سے ملازمت پیشہ افراد میں بلڈ پریشر کی وجوہات جاننے کے لیے 2004 میں تحقیق شروع کی گئی، جس میں 1240 سے زائد افراد کی رضاکارانہ خدمات حاصل کی گئیں۔

رضاکاروں میں سے نصف خواتین تھیں اور تمام رضاکار اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے، جنہوں نے بعد ازاں مختلف اداروں میں ملازمتیں کیں۔

تحقیق کو 8 سال تک جاری رکھا گیا اور 2014 تک تمام رضاکاروں کے فالو اَپ کیے گئے اور ان کا بلڈ پریشر چیک کرنے سمیت ان سے غذائیت، طرز زندگی، شراب نوشی و سگریٹ نوشی سے متعلق بھی معلومات حاصل کی گئی۔

علاوہ ازیں ان افراد سے ملازمت کے دوران دفاتر یا اداروں میں اپنے ساتھ پیش آنے والے سلوک سے متعلق بھی پوچھا گیا۔

تحقیق میں شامل زیادہ تر رضاکار صحت مند طرز زندگی گزارنے والے تھے اور ان میں سے زیادہ تر افراد نہ تو سگریٹ نوشی کرتے تھے اور نہ ہی ان میں شراب پینے کی عادت تھی لیکن اس باوجود وہ بلڈ پریشر کا شکار ہوگئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 1240 میں سے 319 رضاکاروں میں 8 سال بعد ہائی بلڈ پریشر تشخیص ہوا اور ایسے رضاکاروں کی عمریں 45 سال تک تھیں، تاہم بعض رضاکار 54 سال کی عمر کے بھی تھے۔

علاوہ ازیں ان رضاکاروں میں شدید تناؤ، غصہ اور اسٹریس بھی تشخیص کیا گیا جو کہ جسم میں انفلیمیشن بڑھانے کا سبب بنا۔

ماہرین نے ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہونے والے رضاکاروں سے دفاتر میں پیش آنے والے مسائل سے متعلق سوالات کیے تو معلوم ہوا تمام افراد ناروا سلوک کا شکار رہے تھے، ان کے ساتھ دفتر یا اداروں میں اچھے طریقے سے برتاؤ نہیں کیا گیا۔

اسی طرح دفاتر میں کم ناروا سلوک کا سامنا کرنے والے افراد میں بلڈ پریشر اور تناؤ کی کم سطح ریکارڈ کی گئی۔

ماہرین کے مطابق ہائی بلڈ پریشر اور تناؤ دونوں مل کر امراض قلب جیسی سنگین بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں، اس لیے دفاتر کے نظم و ضوابط کو بہتر بناکر ملازمین کو بیماریوں سے بچایا جا سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں