چوہدری شجاعت کی صدارت برقرار، الیکشن کمیشن نے چوہدری وجاہت کی درخواست خارج کردی

اپ ڈیٹ 04 مئ 2023
اسلام آباد نے یہ معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
اسلام آباد نے یہ معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے محفوظ شدہ فیصلہ جاری کرتے ہوئے مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی صدارت برقرار رکھی ہے اور چوہدری وجاہت کی درخواست خارج کردی۔

جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ پارٹی کی سینٹرل ورکنگ پارٹی کی کارروائی، جو درخواست گزار کو صدر کے عہدے سے ہٹانے اور مذکورہ عہدے کے لیے انتخابی شیڈول جاری کرنے کے لیے ہمارے سامنے پیش کی گئی تھی، اس کی قانون کے نظر میں کوئی اہمیت نہیں اور وہ پارٹی کے آئین سے ہٹ کر کی گئیں جسے کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

الیکشن کمیشن نے فیصلے میں چوہدری شجاعت کی صدارت کو بحال کردیا اور کہا کہ انہیں اس عہدے سے ہٹانے اور پارٹی کے اندر اس سے متعلق انتخابات کرانے کی کارروائی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

فیصلے میں کمیشن نے نوٹ کیا کہ مسلم لیگ (ق) کے آخری انٹرا پارٹی الیکشن 16 جنوری 2021 کو ہوئے تھے اور پارٹی آئین کے مطابق اگلا الیکشن 16 جنوری 2025 کو ہونا ہے۔

فیصلے کے مطابق الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت نے بحیثیت صدر دستخط کے ساتھ انتخابات کا سرٹیفکیٹ الیکشن کمیشن کے پاس جمع کرایا تھا۔

فیصلے کے مطابق گزشتہ انتخابات میں چوہدری شجاعت حسین بلامقابلہ پارٹی کے صدر منتخب ہوئے تھے جن کا عہدہ ان کی موت یا مستعفی ہونے تک برقرار رہے گا، مذکورہ انٹرا پارٹی الیکشن کا سرٹیفکیٹ آفیشل گزٹ میں بھی شائع کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ کمیشن کی جانب سے 31 جنوری 2023 کو جاری کردہ فیصلہ بھی چوہدری شجاعت کو ان کے عہدے سے ہٹانے کی کارروائی کو کالعدم اور پارٹی آئین سے متصادم قرار دیتا ہے۔

کمیشن کا یہ فیصلہ کسی اور فورم سے مسترد نہیں ہوا اور اب بھی نافذالعمل ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ چوہدری وجاہت کو پارٹی آئین میں ترامیم کرنے کا اختیار حاصل نہیں تھا۔

ساتھ ہی قانون کی مختلف شقوں سے پارٹی آئین کا حوالہ دیتے ہوئے کمیشن نے یہ بھی قرار دیا کہ مسلم لیگ (ق) کے آئین میں کی گئی ترامیم برقرار رکھنے کی ضرورت نہیں، لہٰذا یہ معاملہ خارج کیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ چوہدری وجاہت نے مسلم لیگ (ق) کے پارٹی آئین میں ترامیم کر کے صدر کے عہدے کے مدت 3 سے کم کر کے 2 سال کردی تھی۔

مذکورہ ترامیم کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس نے یہ معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں