ایم کیو ایم، جماعت اسلامی کا مردم شماری کی تاریخ میں مزید توسیع کا مطالبہ

16 مئ 2023
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ کراچی میں رہائش پذیر ہر ایک فرد کو تاحال شمار نہیں کیا گیا—فائل فوٹو: رائٹرز
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ کراچی میں رہائش پذیر ہر ایک فرد کو تاحال شمار نہیں کیا گیا—فائل فوٹو: رائٹرز

ملک میں جاری پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کا عمل گزشتہ روز مکمل ہوچکا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے مردم شماری کی تاریخ میں مزید توسیع نہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

تاہم ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں انتخابی مینڈیٹ رکھنے والی سیاسی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں رہنے والے تمام لوگوں کی گنتی تک کراچی میں مردم شماری جاری رکھی جائے، بصورت دیگر نتائج قبول نہیں کریں گے۔

متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان (ایم کیو ایم-پی) نے کہا کہ اس نے حکومت پر پہلے ہی واضح کر دیا ہے کہ وہ نقائص سے بھرپور مردم شماری کے ذریعےکراچی کی آبادی کی گنتی قبول نہیں کریں گے۔

ترجمان ایم کیو ایم نے کہا کہ ہم نے اس مسئلے کو تمام متعلقہ فورمز پر اٹھایا ہے اور یہ ایم کیو ایم ہی ہے جس نے مردم شماری کی ڈیڈ لائن میں کئی بار توسیع پر زور دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مردم شماری کا یہ عمل جاری رہے، کراچی میں رہنے والے ہر فرد کو شمار کیے بغیر ہم مردم شماری کے اختتام کو قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ خدشات اور دستاویزی ثبوتوں کے باوجود کراچی میں ادارہ شماریات اُن 38 ہزار بلند و بالا عمارتوں کے مکینوں کو شمار کرنے میں ناکام رہا جنہیں اس سے قبل شمار کیے بغیر چھوڑ دیا گیا تھا، ایم کیو ایم کراچی میں رہنے والے آخری شخص کو شمار کیے جانے تک آواز اٹھاتی رہے گی۔

دوسری جانب جماعت اسلامی نے حکومت سے مردم شماری کی تاریخ میں اس وقت تک توسیع کرنے کا مطالبہ کیا جب تک گنتی کا عمل مکمل نہیں ہوجاتا۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے ادارہ نور الحق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں رہائش پذیر ہر ایک فرد کو تاحال شمار نہیں کیا گیا، مردم شماری اس وقت تک جاری رہنی چاہیے جب تک اس کے نتائج کے-الیکٹرک اور دیگر یوٹیلٹی کمپنیوں سمیت نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ڈیٹا کے مطابق نہیں آجاتے، ان تینوں اداروں کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کراچی کی آبادی 3 کروڑ سے زائد ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل مردم شماری کے نام پر ہونے والا فراڈ قبول نہیں کیا جائے گا، کراچی اور اس کے شہریوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف تمام دستیاب قانونی، جمہوری اور آئینی آپشنز کو بروئے کار لایا جائے گا۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے استفسار کیا کہ انہوں نے اپنی ویب سائٹ سے 2017 کا ڈیٹا کیوں ہٹایا؟ وہ بلاک کوڈ کے مطابق ڈیٹا شیئر کیوں نہیں کررہے؟ کیا یہ جعلسازی نہیں ہے؟

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں جماعت اسلامی پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ ہم محض مردم شماری کی تاریخ میں توسیع نہیں چاہتے بلکہ ہمارا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ تمام کراچی والوں کو شمار کیا جائے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکام نے جماعت اسلامی کو یقین دہانی کرائی تھی کہ مردم شماری کی تاریخ میں توسیع کی جارہی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ شہر میں رہائش پذیر ہر فرد کو شمار کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں