پرندوں اور خصوصی طور پر مرغیوں کو متاثر کرنے والے وائرس ’برڈ فلو‘ سے پہلی بار دو برطانوی انسان متاثر ہونے کی تصدیق کردی گئی۔

برڈ فلو نامی ’انفلوئنزا‘ وائرس تقریباً تین دہائیوں سے دنیا میں موجود ہے اور یہ وائرس عام طور پر پرندوں اور خصوصی طور پر مرغیوں کو متاثر کرتا ہے۔

برڈ فلو کی وبا 2005 اور 2009 میں بھی عالمی سطح پر شدت اختیار کی گئی تھی اور اب گزشتہ تین سال سے متعدد ممالک میں اس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

گزشتہ 20 سال کے دوران متعدد ممالک میں پرندوں کو متاثر کرنے والے مذکورہ وائرس سے پہلی بار انسان متاثر ہوئے جب کہ رواں برس اپریل چین میں اس وائرس سے وہاں پہلی موت بھی ہوئی تھی۔

اب برطانوی محکمہ صحت نے انگلینڈ کے دو افراد میں ’برڈ فلو‘ وائرس کی تشخیص کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دونوں کی حالت خطرے سے باہر ہے اور ان میں شدید علامات نہیں۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق برطانوی محکمہ صحت نے بتایا کہ انگلینڈ کے متاثر ہونے والے دونوں افراد پرندوں کے فارم ہاؤس میں کام کرنے کے علاوہ پرندوں کے قریب رہتے تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ برڈ فلو سے متاثر ہونے والا 79 سالہ شخص اس وقت وائرس میں مبتلا ہوا جب انہوں نے بطخوں کو اپنے گھر کے اندر آنے کی اجازت دی۔

رپورٹ میں تصدیق کی گئی کہ برڈ فلو سے متاثر ہونے والے دونوں افراد زیادہ بیمار نہیں ہیں اور ان میں کسی طرح کی سنگین علامات بھی نہیں جب کہ ان کے ٹیسٹ کے لیے ان کے گلے اور ناک سے نمونے لیے گئے تھے۔

دونوں برطانوی افراد میں برڈ فلو کی قسم ’ایوین فلو‘ سے متاثر ہوئے ہیں، جسے زیادہ خطرناک نہیں سمجھا جاتا۔

ادارے کے مطابق برڈ فلو کی دیگر قسموں کی طرح مذکورہ قسم بھی ایک سے دوسرے انسان میں نہیں پھیلتی، تاہم وائرسز تبدیل ہوتے رہتے ہیں لیکن اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ اگر وائرس پھیلا بھی تو دوسرے لوگ زیادہ بیمار اور متاثر نہیں ہوں گے۔

برطانیہ میں گزشتہ دو سال سے پرندوں میں برڈ فلو کے کیسز میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے اور حکومت نے پرندوں کے فارم ہاؤسز کو دو سال کے اندر مختلف اوقات میں حفاظت کے پیش نظر بند بھی کردیا تھا۔

برطانیہ سے قبل رواں برس مارچ میں امریکی ملک چلی میں بھی پہلی بار ایک انسان میں برڈ فلو کی تشخیص ہوئی تھی جب کہ اس سے قبل 2021 اور 2022 میں چین میں بھی انسانوں میں مذکورہ وائرس کی تشخیص ہوئی تھی۔

اسی طرح رواں برس اپریل میں چین میں برڈ فلو سے ایک خاتون بھی ہلاک ہوگئی تھیں، جنہیں مذکورہ وائرس میں چین میں ہلاک ہونے والا پہلا انسان قرار دیا گیا تھا، ساتھ ہی عالمی ادارہ صحت نے بتایا تھا کہ مذکورہ خاتون کینسر سمیت دیگر بیماریوں میں بھی مبتلا تھی۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2003 سے 24 اپریل 2023 تک دنیا بھر میں برڈ فلو سے 874 انسان متاثر ہوچکے تھے، جس میں سے 458 افراد کی موت ہوچکی تھی۔

ادارے کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں کے دوران انسانوں میں برڈ فلو کے سب سے زیادہ کیسز مصر میں 358 رپورٹ ہوئے، جن میں سے 120 افراد ہلاک ہوگئے۔

اسی طرح دوسرے نمبر پر انڈونیشیا ہے، جہاں 200 انسان برڈ فلو سے متاثر ہوئے، جس میں سے 168 افراد چل بسے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق پاکستان میں بھی 2003 سے اپریل 2023 تک تین انسانوں میں برڈ فلو کے کیسز رپورٹ ہوچکے تھے، جس میں سے ایک شخص جاں بحق ہوا تھا۔

پاکستان میں انسانوں میں پہلی بار 2003 میں انسانوں میں برڈ فلو کی تشخیص ہوئی تھی جب کہ ملک میں برڈ فلو سے پہلی موت 2009 میں ہوئی تھی۔

اگرچہ عالمی ادارہ صحت سمیت دیگر ادارے بتا چکے ہیں کہ برڈ فلو آسانی سے پرندوں سے انسانوں میں نہیں پھیلتا لیکن اس باوجود اب تک مذکورہ وائرس سے انسانوں کے متاثر ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔

برڈ فلو وائرس کی بھی متعدد قسمیں آ چکی ہیں اور کورونا وائرس کی طرح یہ بھی علاقوں اور ممالک میں پھیلنے کے بعد تبدیل ہوجاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں