بلوچستان کے ضلع کیچ کے شہر تربت میں پولیس وین کے قریب خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوگیا۔

سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کیچ محمد بلوچ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ دھماکا خودکش تھا اور حملہ آور خاتون خودکش بمبار تھی، بم ڈسپوزل اسکواڈ و دیگر فورسز نے علاقے گھیرے میں لے لیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہے۔

ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت کے علاقے چاکر اعظم چوک پر پولیس کی گاڑی کو بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا جس میں ابتدائی طور پر امتیاز نامی اہلکار جاں بحق اور 2 اہلکار زخمی ہوگئے۔

پولیس کی جانب سے مبینہ خودکش بمبار خاتون کی تصویر جاری کردی گئی ہے۔

وزیراعظم، وزیراعلیٰ کا اظہارِ تعزیت

وزیراعظم شہباز شریف نے تربت میں خود کش حملے کی مذمت کرتے ہوئے شہید پولیس اہلکار کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

وزیر اعظم آفس میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے وزیر اعلیٰ بلوچستان کو شہید پولیس اہلکار کے اہل خانہ کو شہدا پیکج دینے اور بچوں کی تعلیم کا بندوبست کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم شہدا کی وارث ہیں، ان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہیں،وزیراعظم نے زخمی خاتون پولیس اہلکار سے ہمدردی کا اظہار کیا۔

وزیراعظم نے زخمی خاتون پولیس اہلکار کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی اور شہید کے درجات کی بلندی اور اہل خانہ کے لئے صبر جمیل کی دعا کی

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے تربت بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے پولیس اہلکار کی شہادت اور ایک خاتون اہلکار کے زخمی ہونے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردی کا مقصد ترقیاتی عمل کو روکنا اور سیکیورٹی فورسز کو مرعوبطکرنا ہے لیکن دہشت گردوں کے مزموم مقاصد کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ترقی کا عمل جاری رکھ کر عوام کی فلاح و بہبود اور صوبے کی پسماندگی کے خاتمے کو یقینی بنائیں گے، سیکیورٹی فورسز کے عزم و حوصلہ کو پست نہیں کیا جا سکتا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ مکران کے باشعور عوام ترقی مخالف عناصر کے عزائم ناکام بنائیں گے۔

دوسری جانب وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیااللہ لانگو نے تربت میں بم دھماکہ کی مذمت کرتے ہوئے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ بیرونی قوتوں کی ایما پر بننے والے دہشت گردی کے منصوبے کو خاک میں ملائیں گے، ہمیں محفوظ بنانے والے اپنے محافظین کی قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔

وزیر داخلہ بلوچستان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ امن کے مکمل حصول تک جاری رہے گی۔

خیال رہےکہ دسمبر میں تربت میں ایک حملے میں چار سیکیورٹی اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوا تھا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا تھا کہ تربت کے علاقے ڈنوک گوگدان میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے فرنٹیئر کور (ایف سی) بلوچستان (ساؤتھ) کی گاڑی پر حملہ کیا تھا۔

ایف سی اہلکاروں نے حملہ آوروں سے مقابلہ کیا اور شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد ایک صوبیدار سمیت چار افراد نے جام شہادت نوش کیا۔

علاوہ ازیں اپریل 2022 میں کراچی یونیورسٹی حملے کے خودکش حملہ آور کی شناخت شری بلوچ عرف برماش کے نام سے ہوئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں