اسٹیٹ بینک کو سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر موصول ہوگئے، وزیر خزانہ

اپ ڈیٹ 11 جولائ 2023
وزیرخزانہ نے ڈپازٹ جمع کرانے پر سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا — تصویر: ڈان نیوز
وزیرخزانہ نے ڈپازٹ جمع کرانے پر سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا — تصویر: ڈان نیوز

وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے اعلان کیا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کو سعودی عرب سے 2 ارب ڈالر کے ڈپازٹ موصول ہوگئے ہیں۔

اسی سلسلے میں ایک مختصر نیوز کانفرنس میں وزیر خزانہ نے کہا کہ سعودی عرب نے وعدہ کیا تھا کہ وہ 2 ارب ڈالر کا ڈپازٹ پاکستان کو دیں گے، اب یہ کریڈٹ اسٹیٹ بینک کے پاس آچکا ہے۔

اسی حوالے سے ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ رقم کی اس آمد سے اسٹیٹ بینک کے پاس موجود غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگیا ہے اور یہ 14 جولائی 2023 کو ختم ہونے والے ہفتے کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر میں ظاہر ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں وزیراعظم شہباز شریف، آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور پاکستان کے عوام کی جانب سے سعودی عرب کی قیادت بالخصوص خادم حرمین شریفین شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ ہر موقع پر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔

وزیر خزانہ نے امید ظاہر کی آنے والے دنوں میں مزید اچھی پیش رفت ہوں گی اور پاکستان کے معاشی معاملات میں اب استحکام سے بہتری کی جانب سفر ہوگا۔

اس پیش رفت پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام کی جانب سے وہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں 2 ارب ڈالر ڈپازٹ کرنے پر سعودی عرب کی قیادت اور برادر عوام کے شکر گزار ہیں۔

ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کےلیے مالیاتی معاونت یقینی بنانے پر وہ بالخصوص اپنے بھائی ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کے شکر گزار ہیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھاکہ سعودی عرب کی جانب سے معاونت کی فراہمی سے پاکستان کی اقتصادی بحالی و بہتری کے ضمن میں برادر ممالک اور عالمی برادری کے بڑھتے اعتماد کی عکاسی ہورہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے اس معاونت سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا، ہم پاکستان کی معیشت میں بہتری لانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

خیال رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کے لیے فنڈ پروگرام کی تجدید میں تاخیر کی مختلف وجوہات میں سے ایک دوست ممالک سے کریڈٹ کی ضمانت ملنا بھی تھی۔

سعودی عرب نے پہلے ہی پاکستان کو رقم دینے کا وعدہ کر رکھا تھا اور اسے جمع کرانے سے پہلے آئی ایم ایف کی جانب سے معاہدے کے اعلان کا انتظار کیا۔

آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 12 جولائی کو ہوگا جس میں پاکستان کے لیے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹس کا جائزہ لیا جائے گا، جس کے لیے گزشتہ ہفتے عملے کی سطح کے معاہدے کو حتمی شکل دی گئی تھی۔

بورڈ اجلاس کے جون میں جاری کیے گئے پہلے شیڈول میں پاکستان شامل نہیں تھا، جس سے یہ قیاس آرائیاں ہونے لگی تھیں کہ آئی ایم ایف 30 جون کو ختم ہونے والے پہلے پروگرام سے فنڈز جاری نہیں کرے گا۔

تاہم ملک کے مالیاتی بحران کو کم کرنے کے لیے 29 جون کو آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ طے پاگئے تھے۔

یوں 9 ماہ کے لیے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا معاہدہ اگر منظور ہوتا ہے تو اس سے 3 ارب ڈالر یا پاکستان کے آئی ایم ایف کوٹے کا 111 فیصد حصہ ملے گا۔

حکومت پاکستان کو آئی ایم ایف سے تقریباً 2 ارب 50 کروڑ ڈالر ملنے کی توقع تھی لیکن اسے 3 ارب ڈالر دیے جائیں گے۔

پاکستان نے آئی ایم ایف پروگرام کے 11 مطلوبہ جائزوں میں سے 8 کو مکمل کر لیا تھا لیکن نواں جائزہ گزشتہ برس نومبر سے زیر التوا تھا۔

اسٹینڈ بائی ارینجمنٹس، آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہوتے ہیں جو ایسے ملک کو انتہائی ضروری ریلیف فراہم کرتے ہیں جو ادائیگیوں کے توازن کے شدید بحران اور گرتے ہوئے زرمبادلہ کے ذخائر سے دوچار ہو۔

اس ضمن میں پاکستان نے آئی ایم ایف کو لیٹر آف انٹینٹ بھی جمع کرایا ہے، جس میں قرض دہندہ کو یقین دہانی کرائی گئی کہ آئندہ 9 ماہ کے دوران کوئی نئی ٹیکس ایمنسٹی متعارف نہیں کرائی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں