روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے پولینڈ پر علاقائی عزائم رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ روس کے پڑوسی اور قریبی اتحادی بیلاروس کے خلاف کسی بھی جارحیت کو روس پر حملہ تصور کیا جائے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق سیکیورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ روس، بیلاروس کے خلاف کسی بھی جارحیت پر ردعمل دے گا، جس کی روس کے ساتھ ایک کمزور یونین اسٹیٹ ہے۔

واضح رہے کہ پولینڈ کی سیکیورٹی کمیٹی نے بدھ کو روسی نجی فوجی گروپ ویگنر کے ارکان کے بیلاروس پہنچنے کے بعد فوجی یونٹوں کو مشرقی پولینڈ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اسی روز ویگنر کے سربراہ یوگینی پریگوزن کو ایک ویڈیو میں بیلاروس میں جنگجوؤں کا خیر مقدم کرتے اور انہیں یہ کہتے ہوئے دیکھا گیا تھا کہ وہ یوکرین کی جنگ میں فی الحال مزید شامل نہیں ہوں گے، لیکن انہیں بیلاروسی فوج کی تربیت کے دوران افریقہ کے لیے قوت بڑھانے کا حکم دے رہے تھے۔

یوگینی پریگوزن نے کہا کہ ویگنر روس کی سب سے مؤثر جنگی قوت ہے، لیکن ماسکو کی دفاعی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اس کی بار بار جھڑپوں کی وجہ سے وہ چار ہفتے قبل مسلح بغاوت پر آمادہ ہوا۔

بغاوت اس معاہدے کے ساتھ ختم ہوئی کہ ویگنر فوجی، جن میں سے بہت سے جیل سے بھرتی کیے گئے تھے، یا تو بیلاروس چلے جائیں گے یا اپنے گھروں کو واپس جائیں گے۔

گزشتہ روز بیلاروس نے کہا کہ ویگنر کے فوجیوں نے پولینڈ کی سرحد سے صرف چند میل کے فاصلے پر ایک فوجی رینج میں بیلاروسی خصوصی دستوں کو تربیت دینا شروع کر دی ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ پولینڈ کی وہاں کے علاقے پر قبضہ کرنے کے منصوبوں کی پریس رپورٹس ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سب جانتے ہیں کہ وہ (پولینڈ) بیلاروسی سرزمین کا خواب بھی دیکھتے ہیں، لیکن جہاں تک بیلاروس کا تعلق ہے، یہ یونین اسٹیٹ کا حصہ ہے، بیلاروس کے خلاف جارحیت کا مطلب روسی فیڈریشن کے خلاف جارحیت ہے۔

روسی صدر نے کہا کہ ہم اپنے اختیار میں تمام ذرائع کے ساتھ اس کا جواب دیں گے، تاہم پولینڈ نے بیلاروس میں کسی بھی علاقائی عزائم کی تردید کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں