پاکستان اور ایران کا 5 ارب ڈالر کا 5 سالہ تجارتی منصوبہ

اپ ڈیٹ 03 اگست 2023
دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی موجودگی میں مختلف معاہدوں پر دستخط ہوئے—فوٹو: وزارت خارجہ/ٹوئٹر
دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی موجودگی میں مختلف معاہدوں پر دستخط ہوئے—فوٹو: وزارت خارجہ/ٹوئٹر
بلاول بھٹواسلام آباد میں اپنے ایرانی ہم منصب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کر رہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز
بلاول بھٹواسلام آباد میں اپنے ایرانی ہم منصب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کر رہے تھے—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان اور ایران نے 5 سالہ تجارتی تعاون کے منصوبے پر دستخط کرتے ہوئے تجارتی حجم 5 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کر دیا۔

ایران کے وزیرخارجہ امیرعبداللہیان کے اسلام آباد کے دو روزہ سرکاری دورے کے موقع پر دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کے مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔

دونوں ممالک کے درمیان معاہدے 2021 کے بعد طے پاگئے ہیں، اس وقت اتفاق کیا گیا تھاکہ 2023 تک سالانہ تجارت کا حجم 5 ارب ڈالر تک پہنچا دیا جائے گا۔

اسلام آباد میں اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ گوادر میں بجلی کی فراہمی کے لیے ایران نے بہترین کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہماری برادرانہ اور تاریخی تعلقات ہیں، تجارت، زراعت اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں مزید تعاون سے متعلق تجاویز زیر غور ہیں، ہم نے 2023 سے 2028 تک کے لیے باہمی تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی ہے، معاہدے سے باہمی تجارت 5 ارب ڈالرز تک بڑھے گی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آج ہم جو اقدامات کر رہے ہیں وہ دونوں ممالک کے درمیان آنے والے مہینوں اور سالوں میں طویل المدتی پائیدار اقتصادی شراکت داری کے لیے لائحہ عمل طے کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران رواں برس کے آخر تک باقی 5 سرحدی منڈیاں فعال کرنے کو ترجیح دینے پر اتفاق کیاگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران نے موجودہ معاہدوں کے مطابق سزا پانے والے تمام قیدیوں کو وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے، دونوں ممالک میں زیر حراست ماہی گیروں کو رہا کرنے اور دونوں ممالک کے حکام نے بحری جہازوں کی واپسی پر عائد جرمانہ معاف کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ دونوں ممالک نے یہ طے کیا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ ہماری سرحد پر امن و سلامتی کی صورت حال قائم رہے۔

وزیرخارجہ نے بتایا کہ دونوں فریق اس مفاہمت کو تیزی سے عملی جامہ پہنانے کے لیے قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کریں گے، ملاقات میں بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کشمیر کے عوام کے جائز مقصد کی مضبوط اور مستقل حمایت پر ایرانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورت حال پر فریقین نے افغان بھائیوں اور بہنوں کی فلاح و بہبود اور خوش حالی کے فروغ اور افغانستان میں امن و استحکام کے لیے اپنا مکمل تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں اسلاموفوبیا کے حوالے سے بھی بات چیت کی، اسلامو فوبیا اور مسلمانوں سے نفرت کے انسداد کے لیے اپنا تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا، بدقسمتی سے یورپ بھر میں اسلامو فوبک کارروائیوں اور واقعات کا ایک سلسلہ جاری ہے۔

دوطرفہ تجارت 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کیلئے پرعزم ہیں، ایرانی وزیرخارجہ

پریس کانفرنس کے دوران ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے معیشت، تجارت اور سیاحت کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر زور دیا اور کہا کہ دونوں ممالک دوطرفہ تجارت 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔

حسین امیر عبداللہیان نے کہا کہ دونوں ممالک ماہی گیروں کی رہائی اور ان کے جہازوں کی واپسی کے لیے فوری اقدامات کریں گے۔

انہوں نے پاکستان-ایران گیس پائپ لائن کی تکمیل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ یقینی طور پر دونوں ممالک کے قومی مفادات کو پورا کرے گا، گیس پائپ لائن منصوبہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں مزید وسعت چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بارڈر پر مارکیٹ کے قیام سے تجارت میں آسانی ہو رہی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے باجوڑ میں حالیہ دہشت گردی کے واقعے کی مذمت کی اور پاکستان کے عوام، حکومت اور غمزدہ خاندانوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں کسی بھی صورت حال کا اثر پڑوسی ممالک پاکستان اور ایران پر پڑے گا لہٰذا کسی بھی صورت میں یہ مذہبی اور انسانی ذمہ داری تھی کہ وہ افغانستان کے لوگوں کی مدد کرے۔

دونوں وزرائے خارجہ کی موجودگی میں دونوں اطراف نے پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں اور مفاہمتی یاد داشتوں پر بھی دستخط کیے۔

اس سے قبل پاکستانی وزیر خارجہ نے وزارت خارجہ آمد پر اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کا استقبال کیا تھا۔

حسین امیر عبداللہیان گزشتہ روز بلاول بھٹو کی دعوت پر 2 روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچے تھے۔

دفتر خارجہ کے مطابق یہ ایرانی وزیر خارجہ کا پاکستان کا پہلا دوطرفہ دورہ ہے۔

اس سے قبل آج، دونوں رہنماؤں نے وزارت خارجہ میں ملاقات کی اور دفتر کے احاطے میں صنوبر کا درخت لگایا۔

ایرانی وزیرِ خارجہ کے دورے سے قبل دفترِ خارجہ نے بیان جاری کیا تھا کہ ایرانی وزیرِ خارجہ حسین امیرعبد اللہیان، بلاول بھٹو زرداری سے وسیع تر ایجنڈے پر بات چیت کریں گے جس میں دوطرفہ تعلقات اور خطے کی ابھرتی ہوئی صورتحال پر بات چیت بھی شامل ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وہ بھی ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقات کریں گے اور دونوں ممالک کی قیادت کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے اتفاقِ رائے پر تبادلہ خیال بھی کریں گے۔

دفترِخارجہ نے مزید کہا کہ ایرانی وزیرِ خارجہ دونوں ممالک کے پارلیمانی تعلقات پر گفتگو کرنے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے بھی ملاقات کریں گے۔

دفترِ خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ایرانی وزیرخارجہ کا دورہِ پاکستان، دونوں ممالک کے لیے دوطرفہ تعلقات پر بات چیت کرنے کا بہترین موقع ہوگا جہاں پاکستان اور ایران کے درمیان خطے کے روابط، توانائی، معاشی اور سرمایہ کاری کے تعلقات پر خصوصی توجہ دی جائے گی‘۔

بیان میں مزید واضح کیا گیا کہ ایرانی وزرا کا اعلیٰ سطح کا وفد بھی ایرانی وزیرِ خارجہ کے ہمراہ دورہِ پاکستان پر آئے گا، اس وفد میں ایران کے نائب وزیرِ خارجہ برائے اقتصادی امور، تجارت، روڈز، شہری ترقی، سرمایہ کاری، زرعی اور توانائی کی وزارتوں کے اعلیٰ حکام بھی شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں