مذہب یا لباس پر کی جانے والی تنقید کی کوئی پرواہ نہیں، سارہ علی خان

اداکارہ نے میگزین کے لیے فوٹوشوٹ بھی کروایا—فوٹو: ووگ انڈیا
اداکارہ نے میگزین کے لیے فوٹوشوٹ بھی کروایا—فوٹو: ووگ انڈیا

بولی وڈ کے چھوٹے خان سیف علی خان کی بیٹی سارہ علی خان نے کہا ہے کہ انہیں اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ لوگ ان کے مذہب یا لباس سے متعلق ان پر کیا تنقید کرتے ہیں۔

سارہ علی خان نے حال ہی میں فیشن میگزین ’ووگ انڈیا‘ کو انٹرویو دیا اور انہوں نے میگزین کے لیے بولڈ فوٹو شوٹ بھی کروایا۔

اداکارہ نے انٹرویو میں جھانوی کپور، اننتا پانڈے اور رادھیکا مدان کو اپنی بہترین سہیلیاں قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اور ان کی سہلیاں انڈسٹری میں اچھا کام کر رہی ہیں اور وہ اپنی جسامت سمیت رنگت سے بھی مکمل طور پر مطمئن ہیں۔

اداکارہ نے انٹرویو کے دوران اپنی آنے والی چند فلموں کے بارے میں بھی بات کی اور بتایا کہ کم از کم رواں برس کے اختتام تک ان کی مزید تین فلمیں سامنے آئیں گی۔

انہوں نے اپنے کیریئر کے آغاز میں ہی کورونا کے آنے کو بدقسمتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اتنا عرصہ فلموں میں کام نہیں کیا تھا جتنا عرصہ انہوں نے کورونا میں گزارا۔

سارہ علی خان کے مطابق کورونا کی وبا نے تین سال ضائع کیے جب کہ انہوں نے فلموں میں کورونا سے قبل صرف ڈیڑھ سال کام کیا تھا۔

اداکارہ نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ان کے پاس بڑے اور معروف ڈیزائنر کا ایک بھی جوڑا نہیں ہے اور نہ ہی وہ ڈیزائنر کے کپڑوں کی شوقین ہیں۔

سارہ علی خان نے اپنی خود اعتمادی پر بات کرتے ہوئے اس کا کریڈٹ خاندان اور پرورش کو دیا اور کہا کہ ان کی پرورش ہی ایسے ماحول میں ہوئی کہ انہیں دوسرے افراد کی تنقید کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔

اداکارہ نے کہا کہ اگر کوئی مداح ان کی اداکاری یا دوسرے شوبز کام پر کوئی تنقید کرتا ہے تو وہ اس تنقید کو سنتی بھی ہیں اور انہیں ایسی تنقید کی پرواہ بھی ہوتی ہے۔

ان کے مطابق چوں کہ وہ اداکارہ ہیں اور وہ لوگوں کے لیے ہی اداکاری کرتی ہیں، اس لیے اگر انہیں ان کا کام پسند نہیں آئے گا تو وہ ضرور ان پر تنقید کریں گے اور وہ اس تنقید کو اصلاح کے طور پر لیتی ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ لیکن انہیں ایسی کوئی غیر ضروری تنقید کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی جو ان کے کام سے متعلق نہ ہو۔

سارہ علی خان نے واضح کیا کہ لوگوں کی جانب سے ان کے مذہب یا لباس پر کی جانے والی تنقید کا ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا اور انہیں ایسی فضول تنقید کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔

خیال رہے کہ سارہ علی خان کو مسلمان ہونے کے ناتے مندروں میں جانے اور وہاں عبادت کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

علاوہ ازیں ان کے بولڈ لباس اور بولڈ فلمی مناظر پر بھی انہیں مسلمان ہونے کے طعنے دیے جاتے رہے ہیں۔

انہوں نے 2018 میں فلمی اداکاری کا آغاز کیا تھا اور اب تک ان کی ایک درجن کے قریب فلمیں اور ویب سیریز آ چکی ہیں اور ممکنہ طور پر رواں برس کے اختتام تک ان کی مزید 3 سے 4 فلمیں ریلیز ہوں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں