معروف فلمساز، اداکار اور ہدایت کار سرمد کھوسٹ نے 3 برس سے سنیماؤں میں ریلیز کی منتظر فلم ’زندگی تماشا‘ کو بِالْآخِر ڈیجیٹل پلیٹ فارم یوٹیوب پر ریلیز کردیا۔

سرمد کھوسٹ نے پہلے انسٹاگرام پر ویڈیو پیغام شئیر کرتے ہوئے مداحوں کو 14 اگست کی مبارک باد دی اور بعد ازاں بتایا کہ وہ اپنی فلم ’زندگی تماشا‘ کو بھی آزاد کرنا چاہتے ہیں۔

ویڈیو میں انہوں نے تسلیم کیا کہ ’ایک ناکامی اور نقصان کا احساس موجود ہے اور یہ ناکامی صرف خود ان کی نہیں بلکہ نظام کی ناکامی ہے۔

فلمساز کا کہنا تھا کہ ایک ذمہ دار شہری کی حیثیت سے انہوں نے تمام انتظامی عمل اور قانونی تقاضوں پر عمل کیا، واجبات ادا کیے اور بہت محنت کی لیکن زندگی تماشا ناانصافی کا شکار ہوئی۔

سرمد کھوسٹ نے کہا کہ ’میں نے یہ انڈیپینڈنٹ فلم (یعنی کسی پروڈکشن ہاؤس کے بغیر) بنائی تھی، جس میں کوئی اسپانسرز، کارپوریٹ شامل نہیں تھا، ایک ایسی کہانی تھی جو میرے دل کے بہت قریب تھی، ایک ایسی کہانی جو حساسیت کے ساتھ بنائی گئی تھی۔

بطور ہدایت کار ان کی سب سے بڑی خواہش تھی کہ فلم کو سینما گھروں میں دکھایا جائے، سرمد کھوسٹ نے کہا کہ زندگی تماشا کے پاس تینوں سینسر بورڈز کے تینوں سرٹیفکیٹس موجود ہیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ’زندگی تماشا‘ کا ڈائریکٹرز کٹ ورژن یعنی بغیر سینسر کیا گیا پرنٹ ویڈیو پلیٹ فارم ’ویمیو‘ پر ویڈیو آن ڈیمانڈ کی صورت میں موجود ہے۔

ان کی جانب سے اعلان کے بعد ’زندگی تماشا‘ کو 4 اگست کی دوپہر کو یوٹیوب پر ریلیز کردیا گیا، جسے ہزاروں افراد نے دیکھ لیا۔

فلم کو 24 جنوری 2020 کو ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا تھا—اسکرین شاٹ
فلم کو 24 جنوری 2020 کو ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا تھا—اسکرین شاٹ

زندگی تماشا سنیما میں کیوں ریلیز نہ ہو سکی؟

’زندگی تماشا‘ کو ابتدائی طور پر جنوری 2020 میں ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا تھا جبکہ ستمبر 2019 میں فلم کا ٹریلر جاری کیا گیا

پاکستان اکیڈمی سلیکشن کمیٹی نے ’زندگی تماشا‘ کو آسکر ایوارڈز کے لیے بھی نامزد کیا تھا۔

فلم کا ٹریلر سامنے آنے کے بعد مذہبی جماعت نے فلم پر اعتراضات اٹھائے اور ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد فلم ساز نے ابتدائی طور پر فلم کا ٹریلر یوٹیوب سے ہٹایا تھا اور بعد ازاں حکومت نے فلم کی نمائش بھی روک دی تھی۔

اگرچہ فلم سینسر بورڈ نے ابتدائی طور پر فلم کو ریلیز کے لیے کلیئر قرار دیا تھا تاہم مذہبی جماعت کے احتجاج کے بعد وفاقی حکومت نے فلم کی نمائش روکتے ہوئے معاملے کو اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

فلم کو اسلامی نظریاتی کونسل میں بھجوائے جانے کے بعد سینیٹ کی انسانی حقوق سے متعلق ذیلی کمیٹی نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے فلم کا جائزہ لیا اور بعد ازاں کمیٹی نے فلم کو ریلیز کے لیے کلیئر قرار دیا تھا۔

اس کی نمائش روکے جانے اور مذہبی تنظیم کی جانب سے فلم کے خلاف مظاہروں کی دھمکیوں کے بعد فلم ساز سرمد کھوسٹ نے لاہور کی سول کورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی۔

’زندگی تماشا‘ پر مذہبی افراد کو غلط انداز میں پیش کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے جب کہ فلم ساز ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ فلم کی کہانی ’ایک اچھے مولوی کے گرد گھومتی ہے اور فلم میں کسی بھی انفرادی شخص، کسی فرقے یا مذہب کی غلط ترجمانی نہیں کی گئی‘۔

فلم کے خلاف مذہبی تنظیموں کے احتجاج کی وجہ سے اس کی نمائش روک دی گئی تھی—اسکرین شاٹ
فلم کے خلاف مذہبی تنظیموں کے احتجاج کی وجہ سے اس کی نمائش روک دی گئی تھی—اسکرین شاٹ

سرمد کھوسٹ کے ’دلیرانہ اقدام‘ کی سوشل میڈیا پر تعریفیں

سرمد کھوسٹ کی جانب سے فلم زندگی تماشا کو یوٹیوب پر ریلیز کرنے کا اعلان کرنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے فلمساز کے اس دلیرانہ اقدام کو سراہا ہے۔

صارفین کا کہنا ہے کہ ’یہ دیکھ کر بہت دکھ ہوا کہ سینما کے لیے اتنی محنت سے بننے والی فلم اب یوٹیوب پر ریلیز ہونے جا رہی ہے کیونکہ اس ملک میں اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے۔‘

ایک اور صارف نے فلم دیکھنے پر زور دیتے ہوئے لکھا کہ سرمد کھوسٹ کا یہ اب تک کا بہترین پروجیکٹ ہے ، انہوں نے فلم کی کہانی، فلم سازی، ہدایت کاری، اسکرین پلے اور ڈائیلاگ کے ساتھ انصاف کیا ہے، لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں لوگوں کو آگاہی دینے کے بجائے کسی نہ کسی وجہ سے فلموں پر پابندی لگا دی جاتی ہے۔

فاطمہ سجاد شاہ نے لکھا کہ ’سرمد کھوسٹ کی ایک انتہائی افسوسناک ویڈیو دیکھی جس نے ایک طویل جنگ کے بعد زندگی تماشا کو سینما گھروں میں ریلیز کرنے سے دستبردار ہو کر اسے آن لائن ریلیز کرنے کا انتخاب کیا، ٹی ایل پی، ٹی ٹی پی، اور ان کے حامیوں کو جشن آزادی پیشگی مبارک ہو!‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں