وزیر اعلیٰ کی ایڈوائس پر گورنر سندھ نے اسمبلی تحلیل کردی

اپ ڈیٹ 12 اگست 2023
گورنر سندھ کامران ٹیسوری اسمبلی کی تحلیل کی سمری پر دستخط کررہے ہیں— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
گورنر سندھ کامران ٹیسوری اسمبلی کی تحلیل کی سمری پر دستخط کررہے ہیں— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ایڈوائس پر صوبائی اسمبلی کی تحلیل کی سمری پر دستخط کر دیے۔

سندھ اسمبلی اس وقت تحلیل کی گئی ہے جب 9 اگست کو قومی اسمبلی کو قبل از وقت تحلیل کیا گیا تھا۔

قومی اسمبلی کی طرح سندھ اسمبلی بھی مقررہ وقت سے قبل 11اگست کو تحلیل کی گئی جہاں سندھ اسمبلی اپنی پانچ سالہ مدت 12 اگست کو پوری کرنے والی تھی۔

سندھ حکومت کی طرف سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ جیسا کہ وزیر اعلیٰ کی ایڈوائس اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 112 کی شق (1) کے تحت مجھے دیے گئے اختیارات کے استعمال اور دیگر دفعات کے تحت میں گورنر سندھ محمد کامران خان ٹیسوری بروز جمعہ، 11 اگست بوقت رات 9 بجے سندھ کی صوبائی اسمبلی کو تحلیل کرتا ہوں۔

آئین کے مطابق گورنر صوبائی اسمبلی کو تحلیل کر دے گا اگر وزیراعلیٰ انہیں ایسا کرنے کا مشورہ دیں اور صوبائی اسمبلی بجز اس کے کہ اس سے قبل تحلیل نہ کردی گئی ہو، وزیر اعلیٰ کی جانب سے ایسا مشورہ دیے جانے کے 48 گھنٹوں کے اندر تحلیل ہو جائے گی۔

اس سے قبل سندھ اسمبلی کے الوداعی اجلاس میں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ وہ آج رات سمری گورنر کو بھیجیں گے۔

گزشتہ روز اپوزیشن گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس اور متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) نے نگران وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے اپنے امیدواروں پر اتفاق کیا تھا لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ سندھ اسمبلی کی تحلیل کے بعد باقاعدہ اعلان کریں گے۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ جی ڈی اے اور ایم کیو ایم کی جانب سے نگران وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے نامزد کیے گئے امیدواروں میں ریٹائرڈ بیوروکریٹس شعیب صدیقی، یونس ڈھاگا اور سینئر سیاستدان ڈاکٹر صفدر عباسی شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ نام سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف رعنا انصار کو دیے جائیں گے جو انہیں وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ کو پیش کریں گی۔

سندھ اسمبلی کا الوداعی اجلاس ختم ہونے کے بعد اسمبلی آج رات ہی تحلیل ہو گئی۔

دریں اثنا آج دوپہر میں صوبائی کابینہ کے آخری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سبکدوش ، منصب سے جانے والے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ، ان کی کابینہ کے اراکین اور پیپلز پارٹی کے تمام اراکین صوبائی اسمبلی مکمل عزت اور احترام کے ساتھ عوام کے پاس واپس جا رہے ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ 2018 میں اپنے دور حکومت کے آغاز میں اس وقت کی وفاقی حکومت تعاون کرنے کو تیار نہیں تھی اور سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ لیکن چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی رہنمائی میں ہم ثابت قدمی سے اپنے عوام کی خدمت کرتے رہے۔

وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ صوبہ ابھی کورونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کر رہا تھا جب 2022 کے تباہ کن سیلاب نے سندھ کے بیشتر علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

مراد عالی شاہ نے کہا کہ میں اس طرح کے سیلاب سے نکلنے کی امید تقریباً کھو چکا تھا لیکن کابینہ کے ارکان، پارٹی کارکنوں اور قیادت نے میرا ساتھ دیا اور آخر کار پانی ختم ہو گیا اور گندم کی فصلیں بو دی گئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب، پارٹی قیادت، وزرا، مشیران، معاونین خصوصی، ایم پی اے اور پارٹی کارکنان سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے رہے۔

مراد علی شاہ نے اپنی کابینہ کے ارکان کو بھی خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے بدلے میں بطور وزیر اعلیٰ ان کی کارکردگی کو سراہا۔

تبصرے (0) بند ہیں