شہباز شریف کا ’آفیشل سیکرٹ ایکٹ‘ میں ترامیم کا دفاع

اپ ڈیٹ 16 اگست 2023
شہباز شریف نے کہا کہ ان ترامیم کا مقصد شہری آزادی کو کم کرنا نہیں تھا — فائل فوٹو: پرائم منسٹر آفس
شہباز شریف نے کہا کہ ان ترامیم کا مقصد شہری آزادی کو کم کرنا نہیں تھا — فائل فوٹو: پرائم منسٹر آفس

سابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترامیم کا مقصد کسی سیاسی جماعت کو نشانہ بنانا نہیں بلکہ انٹیلی جنس اہلکاروں کی جانوں کا تحفظ کرنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کا عہدہ چھوڑنے سے قبل برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کو دیے گئے اپنے انٹرویو میں شہباز شریف نے کہا کہ ان ترامیم کا مقصد شہری آزادی کو کم کرنا نہیں بلکہ دہشت گردوں سے تفتیش کرنے والے سیکیورٹی اہلکاروں کی جانوں اور شناخت کا تحفظ کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ قوانین میری پارٹی یا کسی اور کے خلاف ہوں گے، مجھے واقعی اس حوالے سے کوئی بات باعث تشویش نظر نہیں آتی۔

شہباز شریف نے اپنے سیاسی حریف و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر بھی تنقید کی، تاہم انہوں نے کہا کہ وہ ان کے خلاف کسی ذاتی عناد کی بنیاد پر انتقام نہیں لینا چاہتے۔

انہوں نے عمران خان کے دورِ اقتدار میں سیاسی حریفوں کے ساتھ بدسلوکی کیے جانے کا دعویٰ کرتے ہوئے واضح کیا کسی کو خصوصی طور پر نشانہ بنا کر ظلم ڈھانے کی اصطلاح میری لغت میں موجود ہی نہیں ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جب عمران خان وزیر اعظم تھے تو ہمارے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور جیل قواعد کی خلاف ورزی کی گئی، ہم اس سب کا بری طرح شکار بنے لیکن ہم اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ جواب میں برابر کا سلوک کیا جائے، عمران خان کے کیس میں متعلقہ ادارے، عدالتیں اور قانون اپنا راستہ خود طے کریں گے۔

انہوں نے عمران خان پر امریکا میں سابق پاکستانی سفیر اسد مجید خان کی جانب سے بھیجے گئے سائفر کے حوالے سے حقائق توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام عائد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سائفر میں پی ٹی آئی حکومت کو گرانے یا پی ڈی ایم اتحاد کو اقتدار میں لانے کے حوالے سے کسی سازش کا ذکر نہیں تھا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سنجیدہ ذہن رکھنے والے کسی بھی سیاسی رہنما کے لیے اس قسم کے سفید جھوٹ میں ملوث ہونا انتہائی نامناسب ہے، عمران خان نے بتایا تھا کہ ان کے پاس سائفر کی کاپی تھی لیکن وہ اسے کھو چکے ہیں، اب اس سائفر کا متن ایک ویب سائٹ پر شائع کیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی پر پابندی لگائے جانے کے امکان کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں اس بارے میں واقعی کچھ نہیں جانتا، یہ سب عدالت کا فیصلہ ہے، ذاتی طور پر میں نہیں چاہتا کہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی لگائی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں